اب! باجوہ کو چلے ہی جانا چاہئے!!!

0
322
مجیب ایس لودھی

پاکستان میں جاری سیاسی محاذ آرائی کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اس وقت زیادہ تنقید کی زد میں ہیں ، اس کی بڑی وجہ آرمی چیف کی جانب سے نواز شریف کا ساتھ چھوڑنے کے بعد عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کو قرار دیا جا رہا ہے ، ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ وہ شخصیت ہیں جن کو عمران خان کے اقتدار میں لانے کیلئے فرنٹ مین قرار دیا جارہا تھا ، حکومت اور فوج کے درمیان معاملات درست انداز میں چل رہے تھے لیکن جنرل فیض کی تعیناتی کے معاملے پر حکومت اور فوج میں واضح تقسیم نظر آئی جس کے بعد راہیں جدا ہوتی نظر آئیںاور اس کے بعد حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے گئے، اس تنازعے کے بعد عمران خان کی حکومت کودنوں میں گرا دیا گیا ۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اپوزیشن اس سے پہلے کبھی اتنی مضبوط نہیں تھی ، اپوزیشن میں جنرل فیض کے معاملے کے بعد ایک نئی جان آ گئی تھی ، تحریک انصاف سے اراکین دھڑا دھڑ اپوزیشن میں شامل ہونے لگے ، جس پر حکومت نے الزام تراشی کی کہ اپوزیشن نے کروڑوں روپے سے فلور کراسنگ کا عمل کرایا ہے ، اس کے بعد عمران خان کی توقعات آرمی چیف سے وابستہ رہیں کہ وہ کسی طرح اس معاملے کو حل کرانے میں کردار ادا کریں لیکن ایسا نہیں ہوسکا، قومی اسمبلی میں عددی اکثریت گنوانے کے بعد حکومت کی جانب سے غیرملکی سازش کا بیانیہ سامنے لایا گیا جوکہ اپوزیشن کے مطابق ایک گھڑی ہوئی حکمت عملی تھی اور اس میں کوئی جان نہیں تھی، بظاہر فوج کی جانب سے عمران حکومت سے جان چھڑانے کے لیے تیاری کر لی گئی تھی اور متحدہ اپوزیشن کو حکومت میں لانے کے لیے سٹیج تیار کیا گیا تھا۔
عمران خان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بھروسے پر رہے لیکن انھوں نے سابق وزیراعظم کی ایک نہ سنی اور اقتدار کو سہارا دینے کی بجائے گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دے کر انجام تک پہنچا دیا، فوج کی جانب سے حکومت کو مدد نہ ملنے اور آرمی چیف کی جانب سے عمران خان کو نو لفٹ کے بعد یوتھیوں کی بڑی تعداد نے اپنی توپوں کا رخ پاک فوج کی جانب کر دیا جبکہ تاریخ میں پہلی مرتبہ سوشل میڈیا پر حاضر سروس آرمی چیف کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستانی عدالتیں بغیر فوج کی مدد کے اتنا سرگرم اور متحرک نہیں ہو سکتی ہیں۔رات کے بارہ بجے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا کھلنا فوج کے اشاروں کی وجہ سے تھا ، اور فوج کی جانب سے آرمی چیف کو تبدیل کرنے کی ممکنہ کوشش کا بھی بندوبست کیا گیا تھا ، ایڈووکیٹ مولوی عبدالحق نے عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو ممکنہ طور پر تبدیل کیے جانے کے امکان کے پیش نظر ایک پٹیشن تیار کر لی تھی جس میں آرمی چیف کی تبدیلی کے نوٹیفکیشن کے ریفرنس نمبر کے لیے جگہ خالی چھوڑ دی گئی تھی کہ عمران خان جیسے ہی آرمی چیف کی تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے ، اس کا نمبر درج کر کے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کر دی جائے گی ۔
اس سے صاف ظاہر تھا کہ تمام کارروائی کے پیچھے فوج کی پوری آشیر آباد تھی ، ورنہ پاکستانی عدالتیں کبھی بھی رات بارہ بجے نہیں کھلی ہیں ، فوج کا واضح کردار سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے فوج کے ساتھ آرمی چیف کو بھی خوب تنقید کا نشانہ بنایا ،آرمی چیف کے متنازع کردار کی بدولت پاک فوج بھی تنقید کی زد میں آ ئی ہے ،فوج اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے سوشل میڈیا پر آگ برسانے والے ایسے صارفین کی پکڑ دکڑ کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے ، لاہور ، کراچی ،اسلام آباد سے درجنوں لوگوں کو گھروں سے اٹھایا گیا ہے جنھوں نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس سے آرمی چیف یا پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
آرمی چیف کے متنازع کردار کی وجہ سے پورا ملک فتنہ کا شکار ہو چکا ہے اور عام رائے یہ پائی جار ہی ہے کہ آرمی چیف کو رواں برس نومبر کی بجائے رواں ماہ ہی عہدے سے ریٹائر ہوجانا چاہئے ، کیونکہ ان کے متنازع کردار کی وجہ سے پورا ملک فتنے کی آگ میں جل رہا ہے ، پی ٹی آئی کے رہنمائوں کی جانب سے بیانات آ رہے ہیں کہ ملک میں کسی بھی وقت خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے ، اس لیے موجودہ حکومت کو چاہئے کہ فوری الیکشن کرائے اور ساتھ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی عہدے سے فارغ کر کے نئے آرمی چیف کو ذمہ داریاں سونپی جائیں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here