عمران خان کی مقبولیت پہلے سے زیادہ!!!

0
116
کامل احمر

قوم جاگ گئی ہے۔قوم پہلے بھی جاگی ہوئی تھی اور اسی قوم کے آبائو اجداد نے پاکستان بنایا تھا۔اچھے خواب دیکھے تھے اپنے اور اپنے بچوں کے لئے آزادی حاصل کی تھی انگریزوں سے لیکن شروع دن سے ہی پاکستان کے خلاف سازشیں شروع ہوگئیں۔بھٹو کے عدالتی قتل کے بعد یہ بات واضح ہوگئی کہ بیرونی طاقتوں کا زور بڑھ گیا ہے۔روس اور امریکہ کی سرد جنگ اورVSSRکے بکھرنے کے بعد صرف امریکہ ہی سپرپاور رہ گیا لیکن کچھ لالچی اور اسرائیل نواز سیاستدانوں نے اپنا گیم کھیل کر جو جاری ہے۔امریکہ کے ماتھے پر دنیا بھر میں دھبہ لگا دیا۔ایران، الجیریا، شام، لیبیا، مصر اور یمن کے بعد اب پاکستان ہی بچا تھا جس کے پاس فوجی طاقت تھی اور ہے(دنیا کی چھٹی بڑی فوجی طاقت)کو بڑی آسانی سے گرانے کا پروگرام بنایا گیا اور چند میر جعفروں اور میر قاسموں کو خرید کر اپنی من مانی کی اور عوام کی طرف نہیں دیکھا۔امریکہ کی لالچی کارپوریشنز کا اس میں ہاتھ رہا ہے اور تھا۔ہتیھار بیچو پالیسی ان کا ہدف رہا ہے جس کے لئے مقبول صدر آئزن ہاور نے کہا تھا”ہتھیاروں کی دوڑ دنیا کے امن کے لئے خطرہ ہوگی امریکہ سمجھ رہا تھا روس مر چکا ہے لیکن حالیہ کریملن اور روس کی جنگ نے ثابت کردیا کہ پیوٹن نئے سرے سے اپنے دفاع میں مصروف ہے وہ کسی صورت میں اپنے بارڈر کے قریبNATOکی فوجیں برداشت نہیں کریگا۔یہ اس کا حق تھا اور ہے اور کھلی وارننگ نتیجہ میں یوکرین کی تباہی عوام کا انخلا یہاں بھی پالیسی غلط تھی۔لیکن ہتھیاروں کی سپلائی جاری ہے اور یہ سب یوکرین کے صدر نے امریکہ اور نیٹو پر بھروسہ کرکے کیا تھا۔حاصل کیا ہوا سب کے سامنے ہے اسکا سب سے زیادہ نقصان امریکی عوام کو ہوا کہ تیل کی قیمتیں برق رفتاری سے بڑھیں جو کسی طور پر بھی درست نہیں تھا کہ روس پر پابندی کے بعد تیل کی اس تھوڑی سی کمی کو دوسرے ممالک پورا کرنے کو تیار تھے لیکن یہاں کی دوسری بڑی کارپوریشنز میں تیل کی کمپنیاں اپنے غیر ضروری منافع کو دوگنا کرتی رہی ہیں، طرح طرح کے جواز پیش کرکے۔
یہ تمام معاملات کا تعلق امریکہ کی بیرونی پالیسی سے ہے جس میں عوام کو مدنظر نہیں رکھا جاتا اور امریکہ کیلئے بہتری کا لیبل لگا کر عوام کو مہنگائی کی گہرائیوں میں دھکیلا جاتا رہا ہے ریگن سے پہلے ایسا نہ تھا جو بھی ہوتا وہ یہاں کے عوام اور ملک کی بہتری کے لئے ہوتا تھا ہماری سمجھ میں کبھی نہیں آیا کہ کسی چھوٹے اور کمزور ملک(معاشی طور پر)کی حکومتوں کو بدلنے سے امریکہ کو یا یہاں کے عوام کو کونسا فائدہ ملتا ہے سوائے مہنگائی اور مہنگائی کے جو ہم دیکھ رہے ہیں۔اور حالیہ عمران خان کی حکومت کی تبدیلی میں امریکہ نے ہاتھ ڈال کر کیا فائدہ اٹھایا ہے جب کہ پاکستان نے امریکہ کی خاطر ہمیشہ روس سے بگاڑ کی اور حالیہ عمران کے روسی دورے سے جو قطعی معیشت کے لئے تھا غلط قدم اٹھا کر ایک جمہوری حکومت کو ختم کیا گیا اور ملک میں جو پہلے سے ہی بدحال تھا ہر طرح کی مشکلات سے لڑنے کے لئے چھوڑ دیا گیا جب کہ امریکہ انڈیا کے ساتھ مل کر وہ ہی کرتا ہے جو انڈیا کے لئے فائدہ مند ہو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انڈیا یہاں کے قانون دانوں اور سیاست دانوں پر لابیسٹ کے ذریعے دبائو ڈال کر پاکستان کو ہر معاملے میں گراتا ہے سوال یہ ہے کہ چند بدعنوان سیاستدانوں کی گرتی ساکھ میں ہوا بھر کر ملک میں افراتفری پھیلانے کا ذمہ دار کون ہے؟
لیکن روز اول سے یہ بات ظاہر ہوگئی تھی کہ امریکہ عمران کو نہیں چاہتا ہر چند کہ اگر عمران خان کی حکومت اگلے سال تک رہتی توPTIکو جانا پڑتا اور عمران اپنا خواب پورا نہ کرپاتے لیکن اب امکانات ہیں عمران اکثریت سے کامیاب ہوگا۔اگر غیر قانونی ذرائع استعمال نہ ہوئے حکومت کی تبدیلی سے پہلے عمران خان بندگلی میں آگئے تھے لیکن شاید اللہ تعالیٰ کو یہ پسند نہ تھا کہ اس کا دامن تھانے والا ذلیل وخوار ہو۔پلک جھپکتے ہی عمران مقبولیت کی سیڑھی پر چڑھ گیا صرف دو جلسوں(پشاور اور کراچی)نے ملک کی چور اور ڈاکو حزب اختلاف کو مشکل میں ڈال دیا کہ عمران خان پہلے سے بھی کہیں زیادہ لوگوں کے دلوں پر راج کرتا ہے۔کہ دنیا بھر میں جہاں جہاں پاکستانی ہیں وہاں عمران کے لئے اظہار یکجہتی کا فقیدالمثال مظاہرہ کیا گیا۔کراچی میں عوام کا امڈتا سمندر دیکھ کر کوئی کہہ سکتا ہے کہ عوام کی جیت ہوگی اگر الیکشن تین ماہ میں ہوتے ہیں جس کے امکانات کم ہیں کہ ابھی حکومت بنی نہیں ہے اور جوتیوں میں دال بٹ رہی ہے۔مقبول صدیقی ہوا کا رخ دیکھ رہے ہیں ابھی کچھ ہاتھ نہیں آیا ہے اور کراچی میں جلسے کو دیکھ کر انگشت بدنداں تو ہونگے چوروں کا ٹولہ عمران کی منٹوں منٹوں بڑھتی مقبولیت سے کوئی سبق نہیں لے رہے اور مستقبل میں موروثی سیاست کا پودا لگا چکے ہیں۔امریکہ جو جمہوریت پر یقین رکھتا ہے کیا یہ کچھ اسے نظر نہیں آرہا۔
عمران خان نے کچھ حاصل کیا ہو یا نہ کیا ہو۔لیکن اس نے عوام کو جگا دیا ہے شعور دے دیا ہے اور وہ آنے والے وقتوں میں قربانی دینے کو تیار ہیں۔وہ جانتے ہیں عمران خان عوام کے اور ملک کے لئے جنگ لڑ رہا ہے بیرونی اور اندرونی طاقتوں سے اسے معلوم ہے کہ یہ بھان متی کا کتبہ لوٹ کے مال میں آپس میں لڑے گا۔جب بندر بانٹ ہوگی ابھی سے مولانا فضل الرحمن نے جلد سے جلد الیکشن کرانے کا عندیہ دے دیا ہے۔اور شاید چور ڈاکو اس پر دھیان دیں کہ مولانا اپنی فوج کو باہر نہ لے آئیں پھر دو بڑی قوتوں سے لڑنا مشکل ہوگا کہ تیسرے حمایتی جماعت اسلامی کے سراج الحق ہیں جو اگر عمران کے حق میں نہیں تو خلاف بھی نہیں ہیں۔اور کسی بھی جلسہ میں ایک چھوٹی سی جھڑپ بھی ملک میں خانہ جنگی کا سبب بن سکتی ہے۔عوام چوروں کی اس حکومت کے علاوہ باجوہ صاحب سے بھی خوش نہیں ہیں جو امریکہ اور عمران کے درمیان پیغام رساں بنے ہوئے ہیں۔اور کہہ رہے ہیں”فوج کو طاقت عوام سے ملتی ہے”اور حالیہ سرونگ آفیسر پر نون لیگ کے گارڈ کے تشدد کی مد میں کہہ چکے ہیں۔”کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی”ایسا الگ رہا ہے جیسے انہیں کچھ نہیں معلوم کہ عام آدمی پر کیا کیا ظلم اور تشدد ہوتا رہا ہے اور ہو رہا ہے کیا انہیں میرٹ ہوٹل میں ایک بزرگ پر تشدد کا علم نہیں اسکا قصور صرف لوٹا مانگنا تھا کیا وہ عطا تارڑ کی اس بکواس سے اپنے بیان کی مخالفت میں اس کے حامی ہیں بقول اس گھٹیا انسان کے”جو بھی لوٹا کہے گا احتجاج کرے گا اس کے ساتھ یہ ہی تشدد کیا جائے گا” کیا وہ یہ نہیں دیکھ رہے کہ شہباز شریف نے آتے ہی اپنے بھائی کو لال پاسپورٹ جاری کروا دیا۔اور جرائم مٹانے کے لئے ریکارڈ کی چوری کرنے کے لئے خاقان عباسی کے ذریعے نیب کے خلاف مقدمات بنانے کا اشارہ بھی کردیا۔اور ابھی حکومت کی تشکیل بھی نہیں ہوئی ہے بقول انکے وہ کام تیزی سے کرتے ہیں اور اپنے خلاف درج شدہ عدلیہ میں چلنے والے مقدمات کے سارے ثبوت مٹانے کے لئے دن رات ایک کرینگے بلاول نے درست کہا”ویلکم ٹو پراز پاکستان”زرداری کی بلھے بلھے اپنے خلاف اور اپنے لوگوں کے خلاف جرائم میں شریک کی فائلوں کو ضائع کر چکا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here