مکار لیڈرزاور بھولی عوام!!!

0
66
شبیر گُل

مملکت خداداد پر کرپشن میں پی ایچ ڈی کرنے والے گند کا ڈھیر ملک پر مسلط ہو چکا ہے،کبھی الیکٹبلز ،کبھی اتحادیوں کے روپ میں عوام کی اُمنگوں سے کھیلتے ہیں ۔ یہ بااثر افراد عدالتوں سے لیکر اسمبلیوں تک اثر انداز ہوتے ہیں ۔ ایک ہفتہ گزرنے کے بعد وفاقی کابینہ بمشکل تشکیل پاسکی جسے قوم نے مسترد کردیا ہے۔ کل جو لوگ ایکدوسرے کے خون کے پیاسے تھے آج وہ ایک جگہ اکٹھے ہو چکے ہیں ۔ قوم نے گزشتہ کئی دہائیوں میں پیپلز پارٹی ، ن لیگ، ایم کیو ایم کو بار بار اور اب پی ٹی آئی کی کارکردگی کو بھی آزمالیاہے۔ یہ سب اپنے ادوار میں بیڈ گورنس اور کرپشن کی وجہ سے ناکام ہوئے، قوم نے تبدیلی کی تباہی کو بھی فیس کیا لیکن قوم کو سکھ کاسانس نہیں آیا،قوم امریکی نعرے اور خودداری کے خوشنما نعرے میں مدہوش ہے۔ جسے عمران خان کیش کرسکتے ہیں۔ عمران خان نے بیرونی اور اندرونی طاقتوں کو اپنے خلاف کرلیا ہے ۔ عمران پر تنقید کرنے کا مقصد چوروں اور ڈاکوئوں کی تعریف نہیں۔ یوتھیے شخصیت پرستی میں اندھے نہ ہو جائیں کہ انہیں دین ودنیا عمران ہی نظر آئیں ۔ پاکستانی قوم کوجماعت اسلامی کو متبادل کے طور پر دیکھنا چاہئے جس کے پاس پڑھے لکھے ،دیانتدار ،صالح،باصلاحیت اور ایماندار افراد کی ٹیم موجود ہے۔ جنہوں نے نظریہ پاکستان کے تخفظ اور خدمت خلق میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا ہر دور میں منوایا ہے۔ اللہ رب العزت نے عمران خان کو موقع دیا تھا ۔ پونے چار سال ڈلیور نہیں کرسکے۔لینڈ مافیا ، ڈرگ مافیا ، شوگر مافیا، آتا مافیا، ڈیزل مافیا سبھی پی ٹی آئی میں دھڑا دھڑ شامل ہوئے تھے ۔ جو سیاسی تربیت سے نابلد ہیں۔پی ٹی آئی ،نوجوان نسل کو تشدد پر اُبھار کر ایم کیو ایم کے فاشسٹ نظریہ کی طرز پر سیاست کی جاری ہے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ ملک پر چند خاندانوں کا قبضہ ہے ۔ جو فوجی گملوں میں پلے ہیں انہی گملوں میں جوان ہوئے ہیں ۔انہی کی آشیرباد سے ہم پر مسلط ہیں ۔انکی وجہ سے غریب اور باصلاحیت افراد کا اقتدار تک پہنچا ناممکن ہے۔ان لوگوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے توقیر ہوگیاہے ۔یہ بکا ئومال ہے ۔ پچانوے چھیانوے افراد کا یہ ٹولہ ہر اسمبلی میں موجود ہوتا ہے۔انکی وجہ سے نوٹوں اور لوٹوں کی سیاست چلتی ہے۔رائلٹی کے طور پر ادارے تو موجود ہیں لیکن عوام کے لئے فائدہ مند نہیں ہیں۔یہی وہ لوگ ہیں جو پرانے نظام کے لئے نئے چوکیدار بن کرآگئے ہیں ۔ جن کا نام کبھی خادم پاکستان کبھی خادم اعلیٰ اور کبھی قائد پاکستان ہوتاہے۔ کسی نے کیا خوب کہا کہ قوم نے پہلا عشرہ رحمت ،کو آئین کے آرٹیکل 5 اور 6 کو سمجھنے میں گزارا ۔دوسرا عشرہ مغفرت ، سازش کو سمجھنے میں گزار رہی ہے۔ دیکھئے تیسرے عشرہ کے لئے کونسا موضوع چنا جاتا ہے۔قوم یوتھ تیسرا عشرہ انشااللہ خضرت عمران کے مجالس شب کی روح پرور تقاریر اور ان روحانی مجالس میں DJ کی ترتیب دی ہوئی دھن پر دنیائے یوتھ کی دلفریب حوروں کی قلب و روح کو گرما دینے والی ، اور رقص و سرور کی مخفل سے سرشار ہوکر گزارے گی۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے قوم کو جھوٹ پر لگا دیا ہے ۔صحافت میں زیادہ تر منافقوں کا قبضہ ہے،جو پی ٹی آئی اور ن لیگ کے تنخوادار ہیں ۔جنہیں ملک میں ان کے علاوہ نظر کچھ نہیں آتا۔ انکی آنکھوں پر پلاٹوں اور نوٹوں کی چربی ہے۔ایسے ہی عدلیہ اور فوجی ٹولے کو پلاٹوں اور نوٹوں کی بوریوں نے دیانت و امانت سے محروم کردیا ہے۔حالانکہ محب وطن ،باصلاحیت،باکردار اور ایماندار افراد کی ٹیم جماعت اسلامی کی شکل میں موجود ہے۔ پڑھے لکھے، تہذیب یافتہ اور نظریاتی لوگ ہی ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔انکا ماضی گواہ ہے ۔ جب بھی ملک کو ضرورت پڑی، یہ لوگ خدمت خلق ہمہ تن پیش پیش ہیں۔ نہ انہیں کسی انتخابی میدان کا لالچ ہے ، نہ اقتدار تک پہنچے کی حرص اور نہ میڈیا پر شہرت کالالچ۔ مخلص اور بے لوث افراد پر مشتمل اللہ کے بندوں کا یہ قافلہ بندگی رب کے حصول کے لئے خدمت انسانی میں مصروف ہے۔انکو نہ کوئی جھکا سکتا ہے اور نہ خرید سکتا ہے کیونکہ انہوں نے اپنی زندگیوں کاسودا اللہ کی رضاوخوشنودی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے سپرد کر رکھا ہے۔ جماعت اسلامی ہر مشکل گھڑی میں قوم کی ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔ سیلاب ہو یاطوفان۔ امن ہو یا جنگ۔ انکے رضاکار ہمہ وقت قوم کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔فری ہاسپیٹلز، فری اسکولز، فری ڈسپنسریز، فری ایمبولینس سروس، یتموں، محتاجوں ،بے کس اور ضرورت مندوں کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ ایسے افراد مملکت خداداد کی خدمت بہتر کرسکتے ہیں ۔جو خوف خدا اور اللہ رب العزت کوجوابدہی کا احساس رکھتے ہوں۔ قوم نے خود کو لوٹوں،کھوٹوں اور چوروں کے سپرد کر رکھا ہے۔ جو انکو لوٹتے ہیں ، ملک سے باہر جن کے مفادات ہیں ۔ اقتدار پر خون شب کے لئے آ ٹپکتے ہیں ۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ اپنی امانتیں اہل امانت کے سپرد کریں۔ جنہیں ہم چور اور ڈاکو سمجھتے ہیں اپنی قسمت کے فیصلے انہی کے سپرد کرتے ہیں۔ہمارے اندر کا منافق انسان جو ہمارا خود دشمن ہے اس کے آگے اپنا خمیر اور ضمیر سر نگوں کر دیتے ہیں۔ پھر سارا سال، مہنگائی، بیروزگاری ، تیل،گیس اور بجلی کی قیمتوں پر ماتم کرتے ہیں۔یعنی ہمارا ساتھ کوئی اور نہیں ہم خود ہی دھوکہ کرتے ہیں۔ کیاہم اپنے بچوں اور آئندہ نسلوں کی دشمن نہیں ہیں ۔زرداری، نواز شریف، شہباز شریف،الطاف حسین ٹولہ،فضل الرحمن ،خواجہ آصف،جہانگیر ترین،شیریں مزاری،اسفندیار ولی کو کون نہیں جانتا؟ ہم نے تبدیلی کے نعرہ سے متاثرہوکر مہنگائی بدتمیزی اور بدتہذیبی کی سونامی کو ویل کم کیا۔ جس نے نوجوان نسل کی اخلاقیات تباہ کردیں ۔ کبھی ایاک نعبد کبھی امر بالمعروف نہی عن المنکر کے بھاشن سے مرعوب کیا۔ اب امریکہ کی غلامی سے آزادی اور خودداری کے نعرہ سے قوم کو مسخر کردیا ہے۔ نوجوان نسل جھوٹے نعروں اور فریبی وعدوں کے باوجود سڑکوں پر کل آئے ہیں ۔ ساڑھے تین سال ایمانداری کا ڈھنڈورا پیٹنے والے آنکھیں بند کئے کرپشن کو اگنور کرتے رہے ۔جس ٹیم کے ساتھ ریاست مدینہ بنانے نکلے تھے ان میں زیادہ تر افراد ہر دور میں شامل اقتدار رہے ۔قوم اندھی تقلید میں پاگل ہوچکی ہے اگر عوام اسلامی نظام کے لیے اس جرآت کے ساتھ نکلیں تو حقیقت میں پاکستان میں اسلامی انقلاب آ سکتا ہے۔کیا توشہ خانہ سے گھڑی اور کلاشنکوف بیچنے والا ریاست مدینہ کی تشکیل کرسکتا ہے ۔ جس کے ساتھ چینی، آٹا اور پرانی بوتل نئے لیبل کے ساتھ موجود ہو۔ جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن رح کا کچھ سال پہلے کاواقعہ ہے کہ بیٹی کی شادی کی تقریب میں ملک کی اہم شخصیات شریک ہوئیں۔لاکھوں کے تخائف سمیت سونے کے کئی سیٹ بطور تخفہ ملے۔ شادی کی تقریب ختم ہوئی تو بیٹی سے کہا بیٹی ! اگر میں اس منصب پر نہ ہوتا تو یہ تحفے ہمیں کبھی نہ ملتے۔ یہ تحفے مجھے اور آپ کو نہیں ، میرے منصب کو ملے ہیں ۔ ان پر حق بھی ہمارا نہیں، ہماری جماعت کاہے۔لہٰذا یہ بیت المال میں جائیں گے۔ قارئین ! آج ہمیں ایسی قیادت کی ضرورت ہے ، جو سید منور حسن ،قاضی حسین احمد، حافظ نعیم الرحمن، سراج الحق جیسے خدا ترس افراد پر مشتمل ہو، فیصلہ آپ کیجئے ۔ آیا چوروں کے ہاتھ مضبوط کرنے ہیں یا انہی لٹیروں کو مسلط کرنا ہے جنہوں نے باریاں بدل بدل کر ہماری نسل کامستقبل ہم سے چھینا ہے۔ہر دفعہ اُمیدوں اور آرزوئوں کے قتل پر رونا دھونا اور واویلا کرنا چھوڑیں ۔اپنے ضمیر کے ساتھ دھوکہ مت کیجئے اور نہ کسی جعلی ارطغرل کی تلاش کیجئے۔ قوم کے معمار ، ملک کے محسن، اسلامی نظریہ کے پاسبان ہماری نوجوان نسل کے مستقبل کے خواب شرمندہ تعبیر کرنے والوں ایماندار ، با حیا ، باعمل اور باکردار جماعت اسلامی کی قیادت پر بھروسہ کیجئے۔ اسکا ساتھ دیئجے، یا میں نظریہ پاکستان کا دفاع بھی ہے اور بقا بھی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here