آج عید کا دن ہے اور پچھلا پورا مہینہ میڈیا پر پاکستان کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات اورPDMکی عمران کے خلاف جھوٹی اور توڑ موڑ کر دی گئی باتیں سن کر ہمارے کان پک چکے ہیںکہ رمضان جس تکلیف(ذہنی) میں گزرے اور عبادت میں فرق پڑاس کی ذمہ داری موجودہ حکمران اور ان اداروں پر ڈالتے ہیں جنہوں نے رمضان کے مبارک مہینہ کی شروعات، جھوٹی باتوں، تہمات اور اسلام کے ہر خلاف روش اختیار کی ان میں مذہبی جماعتیں بھی شامل ہیں۔انہوں نے بھی عمران خان کے بارے میں کفر باتیں کی ہیں۔فتوے دیئے ہیں حالیہ سعودی عربیہ کے دو مقدس مقامات پر کچھ لوگوں نے جو چاہے پاکستان سے گئے ہوں یا پھر لندن اور امریکہ سے گروپ کی شکل میں وہاں جو شور شرابا اور چور چور کے نعرے لگائے وہ خالصاً ان کے جزبات تھے ایسا کرنے کے لئے کسی نے انہیں امریکہ کی طرح سپانسر نہیں کیا تھا جس کا ثبوت ملا ہے کہ امریکہ نے عمران کو اپنے منصوبے کے راستہ سے ہٹانے کے لئے ایک تیر سے تین مقاصد حاصل کئے ہیں۔
عمران اگر واشنگٹن سے ڈپلومیٹ کا مراسلہ نہ بھی دکھاتا پھر بھی ہمیں بدلتے ہوئے حالات بتا رہے تھے کہ عمران کے جانے کا وقت قریب ہے اس دفعہ انہوں نے عدلیہ کو استعمال کیا اور باجوہ صاحب شکریک کار تھے اس نیک کام میں(شرم ان کو مگر آتی نہیں)مٹی کے مادھوئوں سے اُمید کی جاسکتی ہے جیسے21توپوں کی سلامی دی گئی ہو اور انہوں نےPAID OFFکردیا یہ کہہ کر چھپ گئے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھیسٹو باجوہ صاحب سے کہتے چلیں ہم نے اس فوج کو کبھی کچھ نہیں کہا جو ہماری سرحدوں پر معمور ہیں اور آئے دن مودی کی جارحیت کا نشانہ بنتے ہیں عمران کے جاتے ہی ان شدت پسند شوسینا کے پیرئوں نے سکون کا سانس لیا کہ یہ سب ان کے دبائو میں آکر کیا گیا تھا بہت سی باتوں کو ثابت کرنے کے لئے ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے اور بہت سی باتیں آپ کا شعور اور دوراندیشی دیتی ہیں جب ذوالفقار علی بھٹو نے چیخ چیخ کر کہا تھا اور اسلامی کانفرنس کرائی تھی ستر کی دہائی میں تو بھی لوگوں کو یقین نہیں آیا تھا اس وقت بظاہر اسلام سے محبت کرنے والا جنرل تھا جس نے اپنی کمان میں ہزاروں فلسطینیوں کو بربریت کا نشانہ بنایا تھا۔کون بھول سکتا ہے اس بات کو اس دفعہ امریکہ نے کئی ذرائع استعمال کئے عمران کی آڑ میں پاکستان کو زمین دوز کرنے کے لئےIMFکا استعمال ہوا تحریک انصاف کے ضمیر فروشوں کے آگے دانہ ڈالا۔میڈیا پر ہزاروں ڈالر پھینکے۔ججوں کو خریدہ گیا اور11جماعتوں کا الحاق کروا کے گیدڑوں کو شیر کا گھیرائو کرا کے راتوں رات غیر آئینی طور پر عمران کو باہر کروا دیا امریکہ میں رہتے ہوئے اور اس ملک کے وفادار شہری کے ناطے ہم امریکہ کی خارجہ پالیسی سمجھنے سے قاصر ہیں بہت سی باتیں ملک کے مفاد میں ہوتی ہیں اور بہت سی عوام کے لیکن یہاں کسی دو کے مفاد میں نہیں سینٹر اور کانگریس مین جن میں سے بہت سوں کی عمریں ہم سے کم ہیں اگر ان سے پوچھا جائے کہ وہ کیوں امریکی عوام کی ضروریات ہیلتھ کیر نظام، ایجوکیشنل نظام، بنکاری نظام، دوائی کمپنیوں کا نظام کیوں درست نہیں کیا جاتا جس سے ملک کا بھی فائدہ ہے۔اور عوام کے لئے بہتری پیدا ہوسکتی ہے کسی نے ہم سے کہا اسےCAPITALISMکہتے ہیں۔ہمارا جواب تھا لیکن یہ بات تو یورپ کے لئے بھی ہے سوائے تیل کی قیمتوں کا مصنوعی اتار چڑھائو اور ضرورت سے زیادہ منافع خوری پر حکومت کو کنٹرول نہیں جب کہ عراق، لیبیا، مشرق وسطیٰ، میکسیکو، اپناتیل بیجنے کے لئے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں تو درمیان میں یہ کون لوگ ہیں جو تیل کے بھائو آنا فانا میں آسمان پر چڑھا دیتے ہیں۔وال اسٹریٹ کے قیاس آرائی والے دلال جنہیںSPECULATORکہتے ہیں یہ پیسوں کے لالچی ہیں انکو قانونی حق ہے پچھلے دو سال میں امریکی مشہری(MIDDLE CIASS)دھیرے دھیرے غربت کی لکیر سے نیچے آرہا ہے۔دوسرے معنوعں میں غائب ہو رہا ہے یہ حقیقت اس دفعہ کے ٹائم میگزین نے دی ہے جو اب امریکہ خارجہ پالیسی پر کچھ نہیں لکھتا۔عمران خان کے لاکھوں کے احتجاجی جلسوں کی ایکBEWتصویر نہیں دے سکتا یہ میگزین بھی انڈیا کے دبائو میں رہتا ہے کہ ہر جگہ انڈین پاکستان دشمن کی شکل میں بگلا بھگت بنا بیٹھا ہے۔عمران خان چیخ چیخ کر اور خط دکھا دکھاکر عدلیہ کو چیلنج کر رہا ہے لیکن عدلیہ کوئی ایکشن لینے سے قاصر ہے اس عدلیہ نے اس ایک ماہ میں کئی غیر قانونی اور پاکستان کے آئین کے خلاف قدم اٹھائے ہیں جیسے اسمبلی کے کام میں آمرانہ مداخلت کے تحت شہبازشریف جس پر فرد جرم عائد ہیں وزیراعظم بننے میں مدد کرنا پنجاب اسمبلی میں اسپیکر سے حمزہ شریف کا حلف اٹھوانا۔سب خاموش ہیں باجوہ صاحب سمیت ان کو بھی عمران خان کو ہٹانے کی جلدی تھی کہ وہ اپنی مرضی کا چیف چننے والا تھا۔بیرونی طاقتوں نے صدیوں سے عوام کے حقوق پر ڈاکا مارا ہے۔اور عمران جوکہ95فیصدی عوام کی پسند ہے اُسے ہٹائے جانے بعد اس کو مزید سزا دینے کے لئے ثناء اللہ کو وہاں پر وزیر داخلہ کا عہدہ دیا گیا ہے تاکہ وہ شیخ رشید، عمران اور تحریک انصاف کو ناک کے چنے چبوا دے۔جس کی ابتداء ہوچکی ہے کہ شیخ رشید کے بھتجیے کو سعودیہ سے عمرہ کی واپسی پر گرفتار کیا گیا ہے۔مگر ہم سمجھتے ہیں ثناء اللہ کا یہ قدم بھُس میں چنگاری کے برابر ہے کہ خانہ جنگی شروع ہو جو انڈیا چاہتا ہے اور جیسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔امریکہ کو یہ بات پسند نہیں تھی کہ اس خطہ میں چین کے اثرات بڑھیں یہ جب ہی ممکن تھا کہ عمران نہ ہو اور بہانہ یہ ہڑا کہ عمران روس کیوں گیا۔یہاں کے سیاست دانوں کو غلط سمت میں چلانے والا بھی انڈیا ہے تضاد دیکھیں انڈیا میڈیا پر ایک جانب یوکرین کی طرف داری کرتا ہے۔میڈیا پر اور روس نے تیل خرید کر کہتا ہے یہ ہمارے عوام کے مفاد میں ہے اور روس کے خلاف ووٹ بھی نہیں دیتا ان کو ہر غلط بات پر سر تسلیم خم کر چاہنا کو سبق دے سکتا ہے تو انڈیا ہی ہے ہم کہتے ہیں انڈیا کو اندازے سے کہیں زیادہ مان لیا ہے مودی صرف کمزوروں پر بندوقیں تان سکتا ہے۔اپنی من مانی کرسکتا ہے جیسا کے تمام مساجد سے لائوڈ اسپیکر پر اذان پر پابندی کے تحت لائوڈ اسپیکر اتروا دیئے گئے۔
شاباشی ہےARYاورBOLچینلز کو کہ وہ برابر چوروں کی حکومت کے حقائق عوام کے سامنے لا رہا ہے اوریہ کیسی دھاندلی ہے کہ سراسر مجرموں کو 22کروڑ عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کا کھلا لائینس دے دیا گیا ہے۔ہم خومخواہ امریکہ سے ناراض ہوتے ہیں جب کہ ملک میں میر جعفروں اور میر قاسموں کا ٹولہ زرداری، نواز شریف اور مولوی فضل الحق گینگز کی شکل میں امریکی اشاروں پر سر تسلیم کر رہا ہے وہ جھکنے کو کہتے ہیں یہ لیٹ جاتے ہیں یا جھک کر اپنی پچھاڑی آگے کر دیتے ہیں یہ چور ملک کے لئے اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن انکا انجام خطرناک ہوتا نظر آرہا ہے یہ سن لیں کہ ایک خاتون کا ویڈیو دیکھا اور سنا جن کا سلوگن تھا امپورٹیڈ حکومت نامنظور کہتی ہیں جب ہم اپنی کمپنی کے لئے ایک ملازم کو ملازمت پر رکھتے ہیں تو اس کا بیک گرائونڈ چیک کرتے ہیں تو کیسے ممکن ہے کہ ان مجرموں کو عوام اور ملک کی باگ ڈور دی ہے باجوہ کو مخاطب کرکے کہتی ہیں کہ وہ اس کے ذمہ دار ہیں اور جواب مانگا ہے انہوں نے ایسا کیوں کیا”ہم باجوہ صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں ”ہم بھی یہ کہیںگے”جواب دیں”۔
٭٭٭