اس وقت پاکستان کس طرف جارہا ہے اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کیا پاکستان کا حال بھی لیبیا اور عراق جیسا ہونے والا ہے۔ہماری فوج اور اسٹیبلشمنٹ نے کیا سوچ رکھا ہے۔وہ خاموشی کیوں اختیار کیے ہوئے ہے۔جو چاہتا ہے فوج پر الزام لگا دیتا ہے ہمیں یہ سوچنا ہے کہ کیا واقعی ہماری فوج اس میں شامل ہے یا کوئی اور یہ کام کروا رہا ہے کہ اس فوج کو جو ہمارے ملک کی سلامتی کی ذمہ دار ہے۔جس کی وجہ سے کوئی دشمن ملک ہماری طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا یہی بات دنیا کو کھٹک رہی ہے کہ کسی طرح قوم کوفوج کے خلاف کر دیا جائے اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئیں اور ملک خانہ جنگی کی طرف چلا جائے۔ہمارے ملک میں وہ کچھ ہوگیا جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہم اپنی عدالتوں کو قصور وار ٹھہرائیں یا ان بکے ہوئے ججوں کو جو ابھی تک اپنی مرضی سے عدالتیں لگا رہے ہیں جس کو چاہیں آزاد قرار دے دیں جس کو چاہیں سزا وار ٹھہرائیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ن لیگ نے جس طرح اسٹیبلشمنٹ اور عدالتوں میں اپنے لوگ بٹھائے ہوئے ہیں وہ آپ کچھ بھی کرلیں وہ نمک حرامی نہیں کرینگے کیونکہ ان کی رشتہ بھی قائم ہیں جس طرح منتخب حکومت کو ہٹایا گیا ہے وہ اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔جن لوگوں پر مقدمے ہیں ضمانت پر رہا ہیں انکو ملک کا سربراہ بنا دیا گیا۔چوروں کو وزیر بنا دیا گیا اس معاملے میں عدالت نہیں بولی کسی کو نااہل قرار نہیں دیا گیا کیا یہی انصاف ہے۔ایک طبقہ یہ کہتا ہے کہ یہ سب کھیل ہو رہا ہے جو وقتی طور پر ہے اور کچھ ہی مہینوں میں سب کچھ سامنے آجائیگا۔عمران خان کا گراف جس تیزی سے پہنچے جارہا تھا اور اگر اسکو ڈیڑھ سال اور پورے کرنے دیئے جاتے تو وہ اپنی مقبولیت برقرار نہیں رکھ سکتا تھا۔مہنگائی نے کمر توڑ دی تھی اور جو مہنگائی کا رونا رو رہے تھے اور ملک سے مہنگائی کو ختم کرنے کے راگ الاپ رہے تھے وہ اب رو رہے ہیں۔کیونکہ انکو تو کسی بھی صورت میں وزیراعظم بننا تھا۔اس جوڑ توڑ کی سیاست میں جو کچھ ہوا وہ سب کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔کس طرح پیپلزپارٹی نے اپنے آپ کو ن لیگ کے نیچے لگا دیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی ن لیگ کی حکومت کا وزیر خارجہ بن گیا اس سے بڑی اور کیا بدقسمتی ہوسکتی ہے لیکن کیا کہیں سیاست میں سب کچھ جائز ہے۔ہماری عدالت نے اس خط کو یکسر نظر انداز کرکے یہ ثابت کر دیا کہ ان کے ہاتھ کہیں اور سے بندھے ہوئے ہیں۔کیسے کیسے مقدمے برسوں سے عدالتوں میں پڑے ہوئے ہیں لیکن وہ تو ختم نہیں ہوئے نہ ہی کسی کو سزا دی گئی سب کو لٹکا کر رکھا ہوا ہے اور ہمارے چیف جسٹس صاحب کہتے ہیں کہ ہماری عدالتیں24گھنٹے لگ سکتی ہیں یقیناً جب آپ کو کہا جاتا ہے کہ رات کو عدالت کھولو تو آپ عدالتیں کھلوا دیتے ہیں۔لوگ پرویز مشرف کو گالیاں دیتے ہیں کہ اس ہمارے ججوں کی توہین کی اس نے توہین نہیں کی اگر اس کو لٹکا دیا جاتا تو بہت اچھا ہوتا یہی وجہ ہے جو آج پوری دنیا میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور جس طرح سے ہماری قوم کی آنکھیں کھلی ہیں اور واقعی عمران خان کی مقبولیت میں جس طرح اضافہ ہوا ہے ہر گھر سے ہی آواز نکل رہی ہے امپورٹیڈ حکومت نامنظور امریکہ میں بھی ہر طرف یہی ہو رہا ہے یہ لوگ عید کی نماز بھی باہر نہیں پڑ سکتے کیونکہ جہاں جاتے ہیں وہاں چور چور کے نعرے لگتے ہیں جس طرح عمران خان جلسے کر رہا ہے اور کھلے دل سے وہاں جتنی بڑی تعداد میں آرہے ہیں کیا اس سیلاب کو کوئی روک سکتا ہے عوام کے آگے کوئی بھی کھڑا نہیں ہوسکتا اس لیے اس حکومت کو اگر بچنا ہے تو فوری طور پر الیکشن کا اعلان کردیے ورنہ عوام کا یہ سمندر سب کو لے ڈوبے گا۔امپورٹیڈ حکومت انتظامی کارروائی کے بجائے کچھ اچھے کام کرے ورنہ یہ حکومت رہے گی اور نہ یہ لوگ رہیں سب سے خطرناک جو نظر آرہا ہے پنجاب کبھی فوج کے خلاف نہیں ہوتا لیکن اب تو وہاں سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔جو بہت خطرناک بات ہے اسلام آباد کی کال سے پہلے الیکشن کا اعلان ضروری ہے تاکہ افہار وتفہیم سے معاملات طے ہوجائیں۔فوج پر تنقید کرنا چھوڑ دیں فوج کو چاہئے کہ اس طوفان کو روکنے کے لیے الیکشن کا اعلان کروا دے تاکہ ملک میں سکون ہو جائے ورنہ تو حالات خراب ہو رہے ہیں پاکستان کا اللہ خامی وناصر ہو۔