جب سیاستدانوں کو قتل کیا گیا!!!

0
90
رمضان رانا
رمضان رانا

پاکستان میں عمران خان اور شیخ رشید نے اپنے قتل کے بارے میں شوروغل مچا رکھا ہے کہ انہیں اگر قتل کیا گیا تو آسمان اور زمین لال ہوجائے گی۔جس سے خطرہ لاحق ہوچکا ہے کہ کس کوئی گزشتہ چار سال کا بھوکا ننگا بے روز گار اور غریب انسان اپنے غصے کے عالم میں مجوزہ نقلی مقتولوں کو قتل نہ کردے جس کے بعد پاکستان پر کوئی غیر قانونی اور غیر آئینی طاقتیں قابض ہوجائیں ایسے قتل کی کہانی پر ماضی کے مقتول سیاستدان یاد آجاتے ہیں جس میں لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو، میر مرتضٰی بھٹو، شاہنواز بھٹو، اکبر بگٹی اور دوسرے سیاستدان یاد آجاتے ہیں جن کو جنرلوں نے دن دیہاڑے قتل کیا تھا جنہوں نے پاکستان کی عوام کیلئے آواز بلند کی تھی ملک میں اصلاحات نافذ کرنا چاہتے تھے۔ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے جب آزاد خارجہ پالیسی اپنانے اور کسانوں کو زرعی زمینیں دینے کا سوچا تو انہیں قتل کردیا گیا وزیراعظم بھٹو نے جب مسلح والڈ کے اتحاد نیوکلیئر پروگرام بنایا تو انہیں سولی پر چڑھا دیا گیا۔وزیراعظم بینظیر بھٹو نے جب نارتھ کوریا سے میزائل ٹیکنالوجی لائیں۔امریکی این آر او سے انکار کیا کہ جس میں جنرل مشرف صدر اور محترمہ وزیراعظم ہونگی تو اس دن میں مشہور زمانہ مقتل گاہ لیاقت باغ میں قتل کر دیاگیا جب اکبر بگٹی نے ڈاکٹر شازیہ کے ساتھ زنا پر آواز بلند کی تھی جس میں پاک فوج کا ایک کیپٹن ملوث تھا اس پہاڑ کے نیچے زندہ دفن کر دیاگیا۔لہٰذا سیاستدانوں کے قتل کے لئے جنرل ایوب خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف استعمال کیے گئے جس کے خلاف آج تک کوئی قدم نہ اٹھایا گیا مگر جنرل مشرف کے خلاف پھانسی کا فیصلہ ہوا تو اس عدالت کو ختم اور جج سیٹھ وقار کو کرونا کے ہاتھوں میں مروا دیا گیا جن کے قاتل آج بھی دھن دھناتے پھر رہے ہیں تاہم بہروپیہ تحریک کے رہنما عمران خان اور شیداٹلی جنہوں نے اپنے اپنے قتل کی کہانیاں بنا رکھی ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کو واقعی ہی کوئی بھوک ننگ کا مارا شخص قتل نہ کردے جن کے گزشتہ چار سالہ دور بربریت میں عوام کو بھوکا ننگا مارا گیا عوام مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ آکر خودکشیاں کر رہے ہیں جن کی عوام دشمن پالیسیوں سے آج تک ملک سیاسی، معاشی، سماجی اور آئینی بحرانوں میں مبتلا ہے جس سے یا پھر نکلنا مشکل ہوچکا ہے۔جن کے دور میں ملک پر دوگنا قرضہ جات بڑھ گئے مہنگائی میں کئی گنا اضافہ ہوا۔لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے سیاستدانوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرکے انتقام کا نشانہ بنایا گیا سی پیک کو منجمد کیا گیا۔چینی صدر کی آمد سے پہلے دھرنا دیا گیا۔اسٹیٹ بنک کو بین الاقوامی ساہوکار کے حوالے کیا گیا ڈاکٹر قدیر کی نماز جنازہ سے انکار کیا گیا کشمیر کا سودا کیا گیا جس کے بعد کوئی ایسی وجہ نہیں نظر آرہی ہے کہ عمران خان اور شیدا ٹلی کو قتل کر دیا جائے ماسوائے کوئی غربت اورافلاس کا مارا ہوا غریب شخص ان کو قتل کردے اگر ایسا ہوا تو شاید پاکستان کے غربت، افلاس، بھوک ننگ کے شکار لوگ جشن منائیں گے لہذا ان لوگوں کو اپنے قتل ہونے پر فخر نہیں کرنا چاہیے جن کی موت کتے کے برابر ہوگی جنہوں نے مذہب اسلام اور من گھڑت سازشوں کے نام پر عوام کو بیوقوف بنانے کا مشن بنا رکھا ہے جو اپنی چار سالہ کارکردگی کی بجائے امریکی سازشوں، اور قتل کی کہانیوں میں چھپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بہرحال جنرلوں کا ٹولہ اور لاڈلہ ایک دوسرے سے ٹوپی ڈرامے میں مصروف ہیں تاکہ ان کی چار سالہ کارکردگی پر مٹی ڈالی جائے جنہوں نے ایک طویل عرصہ تک اپنے ہاتھوں سے بالا پوشا ہے جنرل ضیاء الحق نے36سالہ کرکٹر عمران خان کو تاحیات کپتان بنا دیا تھا۔جنرل گل حمید نے گود لیا جنرل مشرف نے پرورش کی جنرل پاشا نے تربیت کی۔جنرل ظہیر السلام نے حفاظت کی جنرل فیض حمید نے دائو پیج سیکھائے جس کی بنا پر انہیں ملک پر مسلط کیا گیا۔جو پاکستان پر عذاب بنا کر نازل کیا گیا۔جن کے دور بربریت میں ملکی خطرات لاحق ہوچکے ہیں وہ آج نہ جانے کون کون سی اپنی سیاہ کاریوں، بداعمالیوں، وعدہ خلافیوں اور بدکرداریوں کی بنا پر قتل کے قصے یہاں کررہے ہیں جبکہ وہ آج بھی جنرلوں اور ججوں کا لاڈلہ ہے۔جن کے پیروکاروں شیریں مزاری اور ارشد شریف کے لئے راتوں کو عدالتیں کھولی جاتی ہیں۔جنرلوں کو نام نہاد گالی گلوچ پر کوئی مقدمہ قائم نہیں ہو رہا ہے۔گرفتاریوں پر فوری رہائی مل جاتی ہے برعکس گزشتہ چار سال میں سیاستدان کو بنا ثبوت گرفتار کرکے مہینوں جیلوں میں رکھا گیا ہے۔جس میں ایک عورت سیاستدان مریم نواز کو ذہنی اور جسمانی تکلفیں دی گئی تھیں۔یہی وجوہات ہیں کہ لاڈلے کے ٹائیگرر ہے مخالفین کو سرعام مارتے پیٹتے نظر آرہے ہیں جنہوں نے ملکی آئینی اور قانون اپنے پائوں تلے روند رکھا ہے مگر پھر بھی وہ اپنی مظلومیت کا ماتم کر رہے ہیں جو صرف اور صرف عمران خان کی چار سالہ سیاسی، معاشی اور سماجی بربریت کو چھپانے کا بہانہ ہے جس سے انہیں دوبارہ زندہ کیا جارہا ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here