اگر کوئی اور ہوتا تو کیا حشر ہوتا!!!

0
91
رمضان رانا
رمضان رانا

پاکستان کے مشہور لکھاری اور دانشور ایاز امیر نے عمرانی سیمینار میں صرف یہی کہا تھا کہ خان صاحب آپ بھی پراپرٹی ڈیلروں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں تو دوسرے دن ان کو نامعلوم افراد نے پیٹ ڈالا۔جو عمران خان کی مافیا نما گارڈ فادر ہشی کا نتیجہ تھا حالانکہ عمران خان بذات خود مسلسل جنرل باجوہ کی کردار کشی میں پیش پیش ہیں۔جن کے عاشقان عمران نے تو جنرل باجوہ کی کردار کشی گلی گلوچ اور نازیبا الفاظوں کی انتہا کردی ہے مگر عمران خان اور عاشقان عمران دونوں کے خلاف کوئی ایکشن لیا جاتا ہے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا عمران خان پاکستان کی پوری عوام کے ہر دلعزیز ہیں جوکہ نس نس جن کے ساتھ ملک کی اعلیٰ کلاس ہے جو اعلیٰ علاقوں میں رہتے ہیں جن کا کھانا پینا ،ھگنا، موتنا ،میڈیا پر بیان کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان کی متحدہ حکومت کل کی متحدہ اپوزیشن کی قیادت سے جیلیں بھری رہی ہیں جس کا اقرار جرم ایک فوجی صحافی عمران ریاض نے کیا ہے کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے لال بتی کے پیچھے لگا دیا تھا۔جھوٹے ،سچے ،من گھڑت کرپشن کے ویڈیو اور آڈیو بنا کر گمراہ کیا جس پر ہم نے اپوزیشن کو ٹارگٹ رکھا۔یہی وجوہات ہیں کہ اپوزیشن سے گرفتار شدگان کے خلاف آج تک کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس کی وجہ سے عدالتیں انہیں رہا کرنے پر مجبور ہوئی ہیں۔
چونکہ عمران خان ایک کھلاڑی رہا ہے جس نے پورا پاکستان کرکٹ کا میدان بنا دیا ہے جنہوں نے نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال جو ایک بدکردار اور بداعمال شخص ہیں جن کو ایک جنسی اسیکنڈل میں پاکر اتنا بلیک میل کیا کہ جاوید اقبال عمران خان کے مددگاروں اور حامیوں کے کرپشن بھول کر صرف اور صرف اپوزیشن پیچھے پڑے رہے جو بذات خود خواتین کے ساتھ جنسی ہراساں کارروائیوں میں ملوث تھے جن کے عمران خان نے آڈیو اور وڈیو بنا کر انہیں مسلسل بلیک میل کیا جنہوں نے عمران خان کے ہر حکم پر مخالفین پر غلیظ اور من گھڑت مقدمات بنائے کہ اپوزیشن کے اراکین دو دو سال تک جیلوں میں پڑے رہے جو آج متحدہ حکومت کے باوجود عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں جبکہ عمران خان تمام کرپشنوں جنسی اسیکنڈلوں اور جنرلوں کی کردار کشی کے باوجود آزادی کے ساتھ دھن دھناتے پھر رہے ہیں چونکہ خان صاحب کا تعلق سابقہ جنرلوں اور پراپرٹی ڈیلروں اسمگلروں کے ساتھ ہے۔جو ان کے جلسوں اور جلوسوں پر بھاری اخراجات برداشت کر رہے ہیں جنہوں نے عمران خان کے دور بربریت میں اربوں کھربوں کمائے ہیں جو آئندہ امید سے ہیں کہ کل پھر عمران خان کے واپس اقتدار میں آئے گا۔اگر کوئی اور ہوتا تاہم بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے جب جنرل ایوب خان کو ناپسند فوجی افسر قرار دیا۔ لیاقت علی خاں نے فوجی جنرلوں کو اپنی اپنی حدود میں لانے کا سوچا فاطمہ جناح جنرل ایوب خان کی مخالفت کی۔بھٹو نے مسلم اتحاد اور نیوکلیئر پروگرام کی بنیاد رکھی۔ بینظیر بھٹو نے مشرقی اور امریکی این آر او سے انکار کیا اکبر بگٹی نے فوجی کیپٹن کے ہاتھوں ایک ڈاکٹر شازیہ کے خلاف جنرل مشرف کے خلاف احتجاج کیا۔نواز شریف نے بھارت کے ساتھ تجارتی سیاسی اور معاشی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا یا پھر ایٹمی دھماکے کے کیے تو پھر کیا ہوا کے قائداعظم ماڑی پور روڈ پر بنا ایمبولینس مار دیئے گئے لیاقت علی خاں کا قتل ہوا فاطمہ جناح کی مسخ شدہ لاش ملی۔ بھٹو کو پھانسی دی گئی بینظیر کو سرعام مار دیا گیا نوازشریف کا کبھی تختہ الٹ گیا کبھی پھانسی جیل اور ملک بدر کیا گیا جو آج جلا وطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں کہ وہ اپنی متحدہ حکومت کے باوجود واپس نہیں آرہے ہیں جن کا قصور صرف یہ ہے کہ انہوں نے جنرلوں کی سویلین حکومتی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کی تھی۔برعکس عمران خان نے ماضی میں جنرلوں کے ہتھیار ڈالنے پر مذاق کیا۔آج پھر آرمی چیف جنرل باجوہ کی کردار کشی میں پیش پیش ہیں جبکہ خان صاحب پر کرپشن جنسی اسیکنڈلز، ناجائز اولادوں، ممنوعہ فارن فنڈنگ اور بین الاقوامی مالیات کا فراڈیہ عارف نقوی سے فنڈز وصول کرنے میں ملوث ہیں لیکن کسی میں جرات نہیں ہے کہ وہ عمران خان کو ہاتھ لگا پائے جس سے لگتا ہے کہ عمران خان پاکستان کے تمام ریاستی اداروں سے اوپر ہیں جو قانون اور آئین سے بالاتر ہیں اگر کوئی اور ہوتا تو کیا حشر ہوتا جوبائیان اور محافظان پاکستان کے ساتھ ہوا ہے۔بہرحال عمران خان کے ساتھی اور اتحادی بنگالیوں اور پشاوری بچوں کے قاتل جنرل علی قلی اور ظہیر السلام ملے ہوئے ہیں جو ملک میں بادشاہت اور ملوکیت نما صدارتی نظام کے حامی ہیں تاکہ افغانستان طرز کی حکومت بنائی جائے چاہئے پاکستان کی فیڈریشن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے جس کا عمران خان اپنی تقریر میں ذکر کر چکے ہیں کہ پاکستان کے تین ملک بنیں گے فوج تقسیم ہوگی نیوکلیئر چلا جائے گا۔یہ وہ سازشیں ہیں جن کا وقت پر بندوبست نہ کیا گیا تو حقائق میں بدل سکتی ہیں جو موجودہ عمرانی ٹولے کے منصوبے میں شامل ہیں جو ہر حالت میں پاکستان کو1971کی طرح توڑ پھوڑ کا شکار کرنا چاہتے ہیں جس میں عمران خان کے ساتھ جنرل جج اور جرنلسٹ ملے ہوئے ہیں یہ تینوں اتحادی پاکستان توڑنے کے ذمہ دارہونگے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here