غربت، مہنگائی اور اب سیلاب!!!

0
70
پیر مکرم الحق

ویسے تو مجموعی طور پر پاکستان غربت اور مہنگائی کے بوجھ سے بری طرح متاثر تھا یہی تھا لیکن اب سیلاب کی تباہی نے رہی سہی کثر پوری کردی ہے۔ دیہی سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور پختونخواہ کے اکثر علاقے زیرآب ہیں لیکن سب سے زیادہ تباہی سندھ میں ہے جہاں ایک طرف دریائے سندھ میں پہاڑوں سے اترنے والا پانی اور گرمی کی شدت کی وجہ سے برف کے پہاڑوں گلیشرز کے پگھلنے سے پانی کی کثرت اوپر سے بارشوں کی شدت نے دریا سندھ میں تغیانی برپا کی ہے۔ تو دوسری طرف سے بلوچستان کے پہاڑوں سے اترنے والا بارش کا پانی جو برساتی نالوں کے ذریعے سندھ اور خصوصاً کھیرتھرکی پہاڑیوں سے اتر کر دادو اور لاڑکانہ کے اضلاع میں داخل ہو کر منچھر ندی اور دریا ئے سندھ میں آپہنچا ہے اس نے بھی کافی تباہی پھیلا دی ہے۔ حکومت سندھ کے کمزور ڈھانچہ میں اتنی سکت یا اہلیت نہیں کہ وہ سیلاب متاثرین کی بروقت مدد کرسکے جسکی وجہ سے بھوک اور بیماری کے پھیلنے سے اثرات سیلاب کے پانی کے اتر جانے کے بعد بھی کافی عرصہ تک باقی رہینگے۔ ویسے تو کارکردگی تو دوسری صوبائی حکومتوں کی بھی قابل تحسین نہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا اور لکھنا پڑتا ہے کہ شہیدوں کی جماعت کی رہی سہی ساکھ کو بھی سندھ میں تباہی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ جس سیاسی جماعت کی حمایت پنجاب سمیت چاروں صوبوں اور کشمیر گلگت بلتستان تک موجود تھی وہ اب سندھ تک محدود ہوگئی ہے اور محسوس یہ ہو رہا ہے کہ ذاتی مفادات، دولت کی ہوس نااہل حکمرانی اور بدعنوان نوکر شاہی مکمل طور پر سیلاب کی تباہی کے سامنے بے بس و لاچار ہے۔حد یہ ہے کہ بھٹو خاندان کے آبائی شہر لاڑکانہ اور پیپلزپارٹی کے ویٹ نام دادو میں بھی لوگوں نے حکومت مخالف نعرہ لگانے شروع کردیئے ہیں۔ ایک دارو شہر کے علاوہ جوہی بھان، سید آباد، سیوہن، خیرپور ناتھ شاھ اور میھڑ کے حالات نہایت خراب ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا اپنا گائوں بھی زیرآب ہے۔ مانا کہ سیلاب ایک آسمانی آفت ہے انسان اس کے سامنے بے بس ہے لیکن پھر بھی جو کم ازکم انسانی کوشش نظر آنی چاہئے وہ بھی نظر نہیں آرہی ہے سندھ کے لوگوں کی یتیمی اور بے بس دیکھی نہیں جاتی جب ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن میں فوج کے ہیلی کاپٹر استعمال ہوسکتے ہیں تو کیا سندھ کے سیلاب متاثرین کو امداد پہچانے کے کام کیلئے وہ ہیلی کاپٹر نہیں لئے جاسکتے تاکہ لوگوں کی جانیں بچائی جاسکیں۔ چھوٹے چھوٹے بچے بھوک سے بلک بلک کر روتے ہوئے مر رہے ہیں اگر سندھ حکومت کے بس کی بات نہیں تو فوج کے حوالے کردیں وہ کم ازکم سندھ کے لوگوں کو مرنے سے تو بچا لینگے۔ اگر ایم آر ڈی کی تحریک کے دوران فوجی ہیلی کاپٹر گائوں کے لوگوں پر گولیاں برسا سکتے ہیں تو کیا وہی ہیلی کاپٹر مشکل وقت میں اوپر سے کھانے پینے کی اشیاء نیچے پھینک سکتے۔ کچا راشن پھینکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے نیچے چلانے کو سوکھی لکڑی نہیں کھانے کیسے بنا سکتے ہیں آج پکی پکائی اشیاء پینے کا پانی اور ادویات کی شدید ضرورت ہے۔ بچے بوڑھے ڈینگی کی بیماری میں تیزی سے مبتلا ہو رہے ہیں۔ اگر طبی بھوک اور بیماری میں پانی سے گھرے ہوئے لوگ جہنم کی آگ میں جل رہے ہیں۔ دور دور نہ کوئی خبر گیری نہیں کسے رحم نہیں آتا آخر لوگ جائیں تو کہاں جائیں۔ اس تکلیف میں بھی کچھ لوگ جعلی امدادی ادارے بنا کر چندہ وصولی میں لگے ہوئے ہیں۔ شرم کی بات ہے کہ لوگ مر رہے ہیں اور بے ایمان لوگ چندے اکٹھے کرکے اپنی دنیا سنوارنا چاہتے ہیں اپنے لئے تباہی اور بربادی کر رہے ہیں۔ لعنت ہے ایسے لوگوں پر! ۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here