پچھلے ہفتہ ہی میں نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ آزادی یا مارشل لاء لیکن یہاں تو تیاری کچھ اور ہی کی گئی تھی لیکن بڑی کہاوت ہے کہ ”جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے” اور ہوا بھی یوں ہی یہ حکومت آزادی تو کیا دیتی اس نے تو پورا پروگرام ہی ختم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور جس طرح حملہ کیا گیا ایک بندہ نیچے سے فائر کرتا ہے تاکہ لوگوں کی توجہ دوسری طرف نہ جائے اور دوسری طرف سے برسٹ مارا جائے اور جس طرح وہاں لوگ زخمی ہوئے اور لوگوں کو گولیاں لگیں اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے لیکن بجائے تحقیقات کروانے کے ہماری آئی ایس پی آر حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ عمران خان کیخلاف مقدمہ دائر کیا جائے ،اس کو گرفتار کیا جائے ،آپ کو کیا ضرورت ہے، حکومت سے مطالبہ کرنے کی؟ آپ ہی تو حکومت چلا رہے ہیں آپ تو جس کو چاہیں اُٹھوا سکتے ہیں جس کو چاہیں ننگا کر سکتے ہیں ،کیا آپ لوگوں نے یہ کبھی نہیں سوچا کہ آپ پر بھی یہ وقت آسکتا ہے کیونکہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے اور وہ جس وقت آپ کی رسی کھینچے گا اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوگی، آپ لوگوں نے جس طرح لیاقت علی خان کا قتل کروایا، ایوب خان نے فاطمہ جناح کیساتھ کیا، ان کو کس طرح الیکشن میں ہروایا، ایوب خان نے بھٹو کو پاکستانی سیاست میں دھکیلا اور یحییٰ خان نے بھٹو کے کاندھوں پر بندوق رکھ کر مشرقی پاکستان علیحدہ کیا حالانکہ اس میں بھٹو کی بھی اقتدار کی لالچ شامل تھی۔ ضیاء الحق نے نوازشریف کو بڑھاوا دیا اور لیڈر بنا دیا آپ لوگوں کے بغیر تو پاکستان میں پتہ نہیں ہلتا، آپ لوگوں کو جو خون لگ گیا ہے وہ ہماری بہادر افواج کیلئے ایک بدنما داغ ہے۔ بدنام فوج ہو رہی ہے جبکہ وہ تو ہماری دن رات حفاظت کر رہی ہے لیکن فوج میں چند کالی بھیڑیں ہیں جو ہمارے ملک کو بیچنے پر لگی ہوئی ہیں۔ جنرل مشرف نے زرداری سے ڈیل بنا کر بینظیر بھٹو کو شہید کیا ،اسی دور میں آئی ایس آئی نے فاروق لغاری کی بیٹی کی ویڈیو بنا کر بینظیر کیخلاف کیا ویڈیو بنانے کی رسم تو بہت پُرانی چل رہی ہے جس کو بھی راستے سے ہٹانا ہو اس کی ویڈیو بنا کر ریلیز کر دو یہی کچھ اب ہو رہا ہے ۔ہمارے جنرل باجوہ صاحب نے جو کچھ عمران حکومت کیساتھ کیا ہے ،اب اس پر قاتلانہ حملہ کروا دیا اور یہی چیزیں ہماری فوج کیخلاف جا رہی ہیں اور عوام کی نظروں میں نفرت بڑھتی جا رہی ہے اور لوگ برملا فوج کے جرنیلوں کا نام لے کر ان کیخلاف نعرے لگا رہے ہیں جب عوام گھروں سے نکل آتی ہے تو پھر کوئی بھی فرعون ان کو روک نہیں سکتا۔ جب تک اللہ تعالیٰ نے زندگی دی ہے اس وقت تک آپ کا کوئی کچھ نہیں کر سکتا، ترکی، ایران، سری لنکا میں کیا ہوا عوام باہر نکل آئی اور فوجوں کو ہتھیار ڈالنے پڑے۔ ساری دنیا اس عمل کیخلاف احتجاج کر رہی ہے سربراہان مملکت اس عمل کو زیادتی قرار دے رہے ہیں اور ہماری پی ڈی ایم کے سربراہ اس کو ایک ڈرامہ قرار دے رہے ہیں اور مذاق بنا رہے ہیں کیونکہ ان کو نظر آرہاہے کہ اب ان کی حکومت زیادہ دن نہیں رہ سکتی اور آپس میں اختلاف کی خبریں آرہی ہیں کتنے شرم کی بات ہے ۔مولانا فضل الرحمٰن نے جس طرح مذاق بنایا کہ گولی گالوں کو چُومتی ہوئی گزر گئی، ٹانگوں پر گولیاں لگیں اور عمران خان کو ان کے اپنے ہسپتال شوکت خانم میں لے جایا گیا تاکہ ان کی اچھی دیکھ بھال ہو سکے یہ لوگ چاہ رہے ہیں کہ اب مارچ نہیں ہوگا شاید ان کی بھول ہے مارچ دوبارہ شروع ہوگا اور فیصلہ ہو کر ہی ختم ہوگا ،اس سے لوگوں کے دلوں میں عمران خان کی اور محبت بڑھ گئی ہے اور ہمدردی حاصل کر لی ہے ۔وہ آزادی دلوانے میں اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایف آئی آر بھی نہیں کاٹی جا رہی جبکہ نام لیے جا رہے ہیں اور جنرل صاحب کی طرف سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں ہو رہا۔ اور اب تو ستم ظریفی یہ کہ جس طرح بزرگ سیاستدان اعظم سواتی کی پریس کانفرنس آئی ہے اور انہوں نے جو روتے ہوئے داستان سنائی ہے کہ ان کی ویڈیو ریلیز کر دی ہے جو جعلی ہے اب اس طرح کا گیم شروع ہو گیا ہے کہ کسی کی ماں بیٹی کی عزت محفوظ نہیں ہے جس ملک میں انتہا یہاں تک پہنچ جائے اس کا اللہ ہی حافظ و ناصر ہے، ہم لوگ تو کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے۔ اس ملک کو تباہ کرنے میں اب بھی یہی صدائیں آرہی ہیں کہ عمران کو مار دیا جائیگا لیکن دوبارہ نہیں آنے دیا جائیگا یہ لوگ خدائی کا دعویٰ کر رہے ہیں اللہ حفاظت کرے۔ آمین۔
٭٭٭٭