عوام کی طاقت!!!

0
213
عامر بیگ

ہوگو شاویز کے زمانہ میں وینزویلا جانے کا اتفاق ہوا، گائوں اور شہروں میں گھومنے پھرنے کا بھی موقع ملا ،غربت تھی مگر لوگ خوش تھے ،لوگوں کو ہر شام سکول ختم ہونے کے بعد میز کرسیاں لگا کر سرکار کی طرف سے کھانا کھلایا جاتا ۔امیر غریب کی کوئی بندش نہیں جو چاہے آئے کھائے ،کوئی حساب کتاب نہیں رکھا جاتا کون آیا ،کون گیا، صرف نمبرز کائونٹ کئے جاتے کہ اتنے بندے کھانا کھا گئے ،ہر شام ہوگو شاویز ٹی وی پر بیٹھ کر خود مانیٹر کرتا عوام کو بتاتا تھا کہ کہاں کتنے لوگوں کو کھانا ملا کیسا ملا اور اگر کسی کو کوئی شکایت ہوتی تو اسکے بارے متعلقہ افراد سے پوچھا بھی جاتا صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا اور اچھا کھانا دیا جاتا اسی کے دور میں وینیزویلا میں موجود تمام امریکیوں کو نکل جانے کا حکم بھی دیا گیا پھر شاویز نے بے بی بش کو یو این اجلاس میں امریکہ جا کر کتے کا پلا بھی کہا تھا لہازہ بدلہ لیا رجیم چینج کرنے کے لیے صدر ہوگو شاویز گرفتار کر لیا گیا نتیجتا عوام سڑکوں پر تھی عوام کا مطالبہ تھا کہ جب تک ہوگو شاویز پلاسیو دے پریذیڈنتے صدارتی محل کی کھڑکی میں کھڑا ہو کر ہاتھ نہیں ہلائے گا عوام گھر نہیں جائیں گے مجبورا ایسا ہی کرنا پڑا اور ہوا بھی صدر شاویز کو جیل سے نکالا گیا صدارتی محل کی کھڑکی میں لایا گیا اور عوام کو مختصر خطاب میں صدر شاویز نے کہا کہ اب آپ اپنے اپنے گھروں کو جائیں میں آپکی خدمت کرنے کے لیے واپس آگیا ہوں آپ سب کا بہت بہت شکریہ وہاں بھی پہلے تین چار سال تک اسی طرح عوام کو مشکلات پیش آئیں تھی مگر رفتہ رفتہ حالات قابو میں آگئے عوام خوش تھی ابھی پاکستان پر بھی کٹھن وقت ہے خان کے ابسولیوٹلی ناٹ کو شاویز کے جملے کی طرح ہی لیا گیا رجیم تبدیل کر دی گئی خان نے بھی اپنے دور میں شاویز کی طرح عوام کی خدمت کی غریبوں کے لیے لنگر خانے کھولے جہاں صاف ستھرا کھانا دیا جاتا جس پر اس وقت کی اپوزیشن اور موجودہ حکومت کو بڑا اعتراض تھا کہ خان خود بھی بھکاری ساری عمر چندہ مانگتا رہا اور قوم کی عزت نفس سے بھی کھیلا اوئے جھلیو ریاست مدینہ میں تو ایک کتا بھی دریائے فرات کے کنارے بھوکا مرتا تھا تو حکمران زمہ دار تھا خان نے بولنے والوں کی پروا کئے بغیر پناہ گاہیں کھولیں کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرام چلا فلاحی مملکت کا اصول اجاگر کیا بچت کے اصول سکھائے اور اپنائے یہ لوگ تو روٹی کپڑا اور مکان کا صرف نعرہ ہی لگاتے تھے سستے تندوروں سے بھی مال بناتے تھے بے نظیر اِنکم سکیم سے بھی اپنے ذاتی نوکروں کے نام پر رقمیں وصول کرتے تھے مگر صحیح معنوں میں ریاست مدینہ کا کانسیپٹ عمران خان کی تحریک انصاف نے ہی رائج کیا جس سے حکومت پر عوام کا اعتماد بڑھا بیرونی سرمایہ آیا سترہ سال کے عرصہ کے بعد سرپلس میں آگئے تھے ایکسپورٹس اور ریمیٹینسز بڑھ گئی تھیں جی ڈی پی چھ تک پہنچی مہنگائی تھی مگر اتنی نہیں جتنی اس امپورٹڈ حکومت کے دور میں ہے یہی وجہ ہے کہ عوام شاویز کی طرح سڑکوں پر ہے اور خان کو بھی وزیر اعظم ہاس پہنچا کر ہی دم لے گی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here