فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
90

محترم قارئین! حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کے بڑے لخت جگر، نور نظر حضور شمس المشائخ صاحبزادہ قاضی محمد فضل رسول حیدر رضوی رضی اللہ عنہ کے سالانہ عرس پاک کی تقاریب ربیع الثانی28، نومبر24بروز جمعرات آستانہ عالیہ محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ پر بعداز نماز فجر تا رات09:40ہوں گی۔
حضرت محدث اعظم رضی اللہ عنہ کی اولاد نرینہ میں سے سب سے بڑے پیر طریقت، رہبر شریعت قاضی محمد فضل رسول حیدر رضوی رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی پیدائش سے پہلے حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کی تین صاحبزادیاں تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کی پیدائش کی بسارت حضور نبی کریمۖ نے حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کو خواب میں دی تھی۔ جب آپ بریلی شریف انڈیا میں پڑھا رہے تھے یہ اس وقت کی بات ہے جب آپ صبح کلاس میں تشریف لائے تو آپ نے فرمایا کہ نبی پاکۖ نے خواب میں تشریف لاکر سعادت مند بنا دیا اور ساتھ ساتھ بیٹے کی بشارت دی اور فرمایا کہ نومولود کا نام میرے نام پر رکھنا۔ صبح ہی آپ نے محفل میلاد مصطفیٰۖ کا انعقاد فرما دیا۔ اختتام پر شیرینی تقسیم فرمائی شام کو بذریعہ خط اطلاع میں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو نور رمضان المبارک1361ء بمطابق19ستمبر1942ء کو فرزند ارجمند عطا فرمایا ہے۔ حضورۖ کے ارشاد کے مطابق آپ کا نام”محمد”رکھا گیا جبکہ بلانے کے لئے فضل رسول تجوید کیا گیا۔طریقہ مشائخ کرام کے مطابق چار سال چار ماہ چار دن کی عمر مبارکہ میں آپ کی تعلیم کا باقاعدہ آغاز کیا گیا قیام پاکستان کے بعد فیصل آباد میں آپ کی سکول تعلیم کا آغاز بھی ہوگیا۔ ناظرہ قرآن پاک آپ نے استاذالقراء قاری علی احمد روہتکی رحمتہ اللہ علیہ سے پڑھا سکول میں آپ نے چھ کلاسز پڑھیں۔ درس نظامی اسباق کی ابتداء مرکزی دارالعلوم جامعہ رضویہ فیصل آباد سے کی۔ علم صرف مولانا علامہ سید منصور حسین شاہ رحمتہ اللہ سے علم نخو استاذالعلماء علامہ احسان الحق رحمتہ اللہ علیہ سے ،فارسی علامہ مولانا حاجی محمد حنیف رحمتہ اللہ علیہ سے علم فقہ استاذالفقھا مفتی محمد نواب الدین رحمتہ اللہ علیہ سے اصول فقہ علامہ مولانا حافظ محمد احسان الحق رحمتہ اللہ علیہ اور شیخ الحدیث علامہ مولانا غلام رسول رضوی رحمتہ اللہ علیہ سے، اور معقول ومنقول کی دیگر کتب جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں بانی جامعہ نظامیہ رضویہ شیخ الحدیث علامہ مولانا غلام رسول رضوی رحمتہ اللہ علیہ سے پڑھیں۔ ابھی آپ حصول تعلیم کے آخر کا مراحل میں تھے کہ آپ کے والد گرامی اور والدہ ماجدہ رضی اللہ عنھا کی علالت نے طوالت پکڑ لی۔ ان کی خدمت اور علاج معالجہ کے لئے آپ کو گھر آنا پڑا۔ حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ نے جامعہ رضویہ کے انتظام والفرام کے لئے شہر کے مخلص احباب پر مشتمل جمعیت رضویہ تشکیل دی۔ جس کا پہلا صدرو مہتمم باتفاق رائے حضرت پیر طریقت رہبر شریعت قاضی محمد فضل رسول رضوی رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا گیا۔1381ء بمطابق1961ء کے عرس قادری رضوی کے موقع پر حضرت محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ نے سینکڑوں علماء ومشائخ کی موجودگی میں آپ رضی اللہ عنہ کو جمیع سلاسل کی اجازت وخلافت عطا فرما کر اپنا جانشین مقرر فرما لیا۔ نیز جملہ علوم وفنون کی سند عطا فرمائی۔ اور دستار فضلیت سے مشرف کیا۔ آپ کا وصال باکمال چند ماہ بعد ہوگیا تو حضور شمس المشائخ رضی اللہ عنہ نے جامعہ رضویہ، مرکزی سنی رضوی جامعہ مسجد، مزار پر انوار حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کی تعمیر و ترقی کے ساتھ ساتھ مسلک اہل سنت وجماعت کی پاسبانی کا حق ادا کردیا۔ لوگوں کے دلومیں میں قریہ قریہ، بستی بستی جاکر فکر رضا اور فکر محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنھا کو اجاگر کیا۔ پھر آپ نے جمعیت علماء پاکستان کی تنظیم نو میں فعال کردار ادا کیا۔ آپ کو جمعیت کا صوبائی صدر مقرر کیا گیا تو آپ نے جمعیت کو ہر سطح پر متحرک کیا عوام اہل سنت وجماعت کی تعلیم وتربیت اور وسیع مفاد کے لئے آپ رضی اللہ عنہ نے قائدانہ کردار ادا کیا۔ تنظیم المدارس، جمعیت علمائ، پاکستان، تحریک نظام مصطفیٰ اور تحریک ختم نبوت کے اندر آپ نے قائدانہ اور بانی مبانی والا کردار ادا کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کا اہل سنت پر بے پایاں احسان ہے کہ قائد ملت اسلامیہ پیر طریقت، رہبرشریعت صاحبزادہ قاضی محمد فیض رسول حیدر رضوی زید شرفة کی صورت میں سجادہ نشین عطا فرمایا۔ فقید المثال، عظیم الشان اسلامک یونیورسٹی چنیوٹ میں عطا کی۔ کروڑوں لوگوں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے آپ کے جنازہ میں شرکت کی۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجے بلند فرمائے آپ کے فیض سے وسیع حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here