پاکستان کے موجودہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ یہ کالم آپ کے پڑھنے تک ریٹائرمنٹ کہ بالکل پاس ہوں گے۔ ان کی ریٹائرمنٹ اور نئے آرمی چیف کی تعیناتی اس وقت پاکستان میں ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات، بڑھتی ہوئی مہنگائی کے عدم کنٹرول، غربت کی لہر، اخراجات پورے نہ ہو سکنے کی وجہ سے اسکول جانے والے بچوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافے، مہنگی ہونے کی وجہ سے ادویات خرید نا سکنے والے مریضوں سمیت کئی ایسے اہم مسائل کو اس وقت پس پردہ ڈالے ہوئے ہیں۔ ہم کیسی قوم ہیں جو ایک تعیناتی کا مستقل طور پر حل نہیں نکال سکتے۔ پاکستان تحریک انصاف موجودہ آرمی چیف کی مدت ملازمت ختم ہونے کے قریب قریب ایک ایسے لانگ مارچ کا انعقاد کر رہی ہے جس کا مقصد نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، ہم کیسی قوم ہیں جو ایک آدمی چیف کے عہدے کو آج بھی پاکستان کی سیاست میں زندہ رہنے کے لیے اہم تصور کرتے ہیں۔ قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے قبل جس طرح ان کے خاندان کے امیر ہونے کی کہانی سامنے آئی ہے یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان میں سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ اعلی عسکری عہدوں پر براجمان رہنے والوں نے بھی اپنے اختیارات کو ذاتی مفادات کے لیے بھرپور طور پر استعمال کیا، کسی پر کرپشن کا الزام عائد کرنے سے پہلے یہ تحقیقات ضرور ہونی چاہیے کہ دولت کے انبار بڑھنے کی وجہ صرف طاقتور عہدہ پاک ہونا تھا یا پھر اس سلسلے میں کوئی غیر قانونی طریقہ کار بھی اختیار کئے گئے۔ احتساب کا نظام صرف سیاستدانوں پر لاگو کرنے سے ملک کا فائدہ تو نہیں مگر اسٹیبلشمنٹ کو سیاستدانوں کو قابو میں رکھنے کی خواہشات ہمیشہ پائے تکمیل تک پہنچتی رہیں گی مگر اس طریقہ کار کا انجام ملک کی بدحالی اور عوام کی تباہ حالی پر جا کر اختتام پذیر ہوگا۔آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کہ ہم نام ایک اور جرنیل عاصم سلیم باجوہ کے خاندان کے اثاثوں میں بے تحاشا اضافے کی خبر بھی منظر عام پر آ چکی ہے مگر آج تک اس پر دوبارہ بات کرنے کی جرات کسی کو ہوئی اور نہ ہی ہوگی۔ اس لیے آپ بھول جائیں کہ قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے آنے والی خبروں پر بھی کوئی ایکشن کبھی ملے گا۔اس وقت تو ہمارا سارا زور نئے آرمی چیف کی تعیناتی کو عمل میں لانے پر صرف ہو رہا ہے، ہسپتالوں میں مرتے ہوئے مریض، سکول نہ جا سکنے والے بچے، مہنگائی اور غربت کی چکی میں پستی ہوئی عوام نے آرمی چیف کی تعیناتی تک برائے مہربانی خاموشی کے ساتھ اپنے مردہ قوم ہونے کے تشخص کو برقرار رکھیں، اور کسی قسم کی جلد بازی کی کوشش نہ کریں کیونکہ پاکستانی سیاست کا ایک نیا بت تراشا جا رہا ہے۔
٭٭٭