کرسمس اور مرزا قادیانی!!!

0
119
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

کرسمس دو لفظوں کا مجموعہ ہے کرائسٹ اور ماس کرائسٹ حضرت عیسٰی علیہ السلام کو کہتے ہیں اور ماس اجتماع کو چونکہ موجودہ عیسائیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عیٰسی علیہ السلام دسمبر کو پچیس25کو پیدا ہوئے تھے۔ اس دن کے اجتماع کو کرسمس کہتے ہیں۔ یعنی یوم میلاد مسیح اور پاک و ہند میں اس کو بڑا دن بھی کہتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ عیسائی حضرات اس تاریخ پر متفق نہیں ہیں۔ ہمارے امریکہ میں کچھ عیسائی جنوری کی6تاریخ کو اور کچھ عیسائی جنوری کی انیس19کو مناتے ہیں۔ حتیٰ کہ اتوار کو مقدس دن نہیں مانتے حالانکہ عیسائی ہیں مگر ہفتہ کو مقدس دن مان کر عبادت کرتے ہیں۔ اکثر عیسائی راہبوں سے ملاقات ہوتی ہے۔ تو وہ خود بھی کنفیوز ہیں۔ اور دوسروں کو بھی کنفیوز کرتے ہیں کتاب مقدس خاموش ہے وہ صرف اتنا بتاتی ہے۔ کہ مقدس مریم نے بچے کو جنم دیکر باہر کھلے میدان میں بکریوں کے بارے میں ان کی چارہ کھانے والی ٹرالی میں رکھ دیاتھا۔ جب میں نے ایک راہب سے پوچھا کہ اگر دسمبر کی25کو یوم میلاد مسیح صحیح ہے۔ تو میں یروشلم سے ہو کر آیا ہوں۔ وہاں دسمبر میں سخت سردی ہوتی ہے کیا کوئی ماں اپنے بچے کو سردیوں میں کھلے آسمان کے نیچے کیسے ڈال سکتی ہے۔ تو جب کچھ نہ بن سکا تو کہنے لگا کہ مائی مریم کی کرامت تھی۔ تین صدیوں تک کسی کو کوئی خبر نہ تھی۔ کہ کس مہینے اور کونسی تاریخ کو ولادت ہوئی۔530عیسوی میں رومن نے خصوصی دلچسپی لی اور روم میں ایک مذہبی تہوار منایا جاتا تھا۔ جو جشن زحل کہلاتا تھا۔وہاں ایک راہب نے جو علم نجوم کا ماہر تھا۔ بت پرستوں اور سورج پرستوں اور ستارہ پرستوں میں عیسائیت کو مقبول بنانے کیلئے جو جشن زحل دیوی دیوتائوں کی خوشنودی کے لئے منایا جاتا تھا۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام کا ولادت کا دن مشہور کردیا۔ اور یوں آہستہ آہستہ پوری دنیا میں 25دسمبر کرسمس کا دن مقرر ہوگیا باقی بدعات وخرافات جیسے کرسمس بڑی ہے یہ جرمن مناتے تھے انگلینڈ کا بادشاہ جرمنی گیا، اسے اچھا لگا۔ وہ یہ بدعت انگلینڈ لے آیا پھر سانتاکلوز اور تحفے لٹکانے کی بدعت کاریگروں نے شروع کی جو بزنس مین تھے ،ہمارے ساتھ بیٹھنے والے راہب خود پریشان ہیں کہ یہ ہمارے دین کا حصہ نہیں ہے۔ لیکن اب مجبور ہیں اور اب ہم خود بھی ملوث ہوگئے ہیں۔ ہمارا پاک کلام قرآن مجید جس تفصیل سے حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش بیان کرتا ہے اس کے سامنے کتاب مقدس خاموش ہے حضرت عیٰسی السلام کا زندہ آسمان پہ چلے جانا یہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے مگر عیسائی کہتے ہیں کہ نہیں یہودیوں نے پھانسی پہ لٹکا دیا تھا تین دن قبر میں رہنے کے بعد جی اُٹھے تھے۔ یہیں سے ایک بدبخت غلام قادیانی نے یہ فلسفہ گھڑا کہ حضرت عیٰسی علیہ السلام قبر سے نکلنے کے بعد چلتے چلتے سرینگر کشمیر پہنچے۔ وہیں پر فوت ہوئے۔ ان کی قبر کی تصویر بھی شائع کرتے ہیں۔ لہٰذا سرکار دو عالم نے جو ارشاد فرمایا۔ مسیح آئے گا۔ مسیح ابن مریم تو فوت ہوگیا تھا۔ یہ میرے بارے سرکار دو عالم نے فرمایا تھا۔ اور لکھا جو مسلمان مجھے مسیح موعود تسلیم نہیں کرتا۔ وہ کنجری کی اولاد ہے۔ وہ ایمان سے نکل گیا اور مرتد ہوگیا اور کہا جو مجھے تسلیم نہیں کرتا تو مرنے پر اس کا جنازہ نہ پڑھا جائے کیونکہ وہ غیر مسلم ہوگیا ہے۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کوئی قادیانی کسی مسلمان کا جنازہ نہیں پڑھے گا۔ مثال کیلئے ظفر اللہ قادیانی نے قائداعظم کا جنازہ نہیں پڑھا حالانکہ وہ پاکستان کا وزیر خارجہ تھا۔ مرزا قادیانی نے سگے بیٹے کا جنازہ نہیں پڑھا کیونکہ وہ مسلمان تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here