پلیز مملکت کو کھنڈر بننے سے بچائیں!!!

0
134
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان صاحب نے بروز ہفتہ لبرٹی چوک میں ایک بھر پور جلسہ میں پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلی توڑ دینے کا اعلان کر کے پورے ملک میں ایک سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے اور دوسری جانب سے پی ڈی ایم کی حکومت نے الیکشن نہ کروانے کی ضد میں ملک اور معیشت کو تباہی کے آخری دھانے پر لے آئی ہے۔ہر مقتدر ادارہ ملک کو ڈوبتے ہوئے دیکھ رہا ہے کسی میں بھی غیرت کی ذرا سی بھی رمک نہیں جاگ رہی کہ ملک کو کھنڈر بننے سے کیسے بچایا جا ئے۔ اِن نا عاقبت اندیشوں کو اتنا بھی خیال نہیں ہے کہ اگلے پانچ روز میں مملکت کے بانی حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کا یوم پیدائش ہے جس کو ہم بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں، تقریریں کرتے اور بڑے بڑے بھاشن سنتے ہیں لیکن عمل نادارد۔
قارئین وطن! واہ جی واہ مزا تو اس وقت آیا جب قائد اعظم کے سب رفیقانِ سیاست نے ان کو عالم ارواح میں گھیر لیا اور یک زبان ہو کر ایک سوال کیا کہ قائد آپ نے اپنے لولے پاکستان کے لینڈ اسکیپ پر نظر دوڑائی ہے جس کی خاطر آپ نے اپنے آپ کو ٹی بی کر والی اور انگریزوں، ہندوئوں اور یونینیسٹوں کے ساتھ جنگ کی، قائد نے بڑے حیران ہو کر پوچھا کہ کیا ہوا لیاقت میں تو تمہیں انچارج بنا کر چھوڑ آیا تھا۔ لیاقت تو چپ رہے اچانک فاطمہ بولی بھائی میں نے تو آپ کو بتایا تھا کہ میرا کیا حشر کیا تمھارے جرنیل ایوب خان نے مجھ کو اس نے انڈیا کا ایجنٹ بنا دیا ،اس نے میرے رتبہ کی پروا نہیں کی۔ ویٹ اے شیم پھر یک دم سب بولے حضرت ایک نظر تو اپنے محبوب پاکستان کی حکومت پر تو ڈالیں۔ قائید نے اچھا کہا اور نیچے جھانکہ اور بے ساختہ ان کے منہ سے نکلا (what the hell is this Liaquat all scoundrels خان صاحب کی ہنسی چھوٹ گئی، قائد نے ڈانٹ تے ہوئے کہا تم مذاق کر رہے ہو خان صاحب نے ادب سے سر جھکا لیا اور کہا سر سندھ میں ایک ٹکٹ بلیکئے کی حکو مت ہے۔سرحد میں ہیروئین فروشوں کی حکومت ہے، بلوچستان میں عوام کا حق کھانے والے سرداروں کی حکومت ہے، پنجاب میں ایک پلسئیے کی اولاد کی حکومت ہے اور مرکز میں تو اسٹیبلش قومی خزانہ لوٹنے والوں کی حکومت ہے۔ قائید کی آنکھیں نم ہو گئیں اور کہنے لگے کہ دوستوں میں نے تو یہ پاکستان نہیں بنایا تھا ۔مجھ کو اب شرمندگی ہو رہی ہے میں قوم سے شرمندہ ہوں ایک صاحب سالگرہ کا کیک اٹھا لائے، قائد نے کہا میری قوم بھوکی ہے اور تم مجھ کو کیک کھلا رہے ہو، شرم کرو اور چپ چاپ وہاں سے اٹھے اور دوبارہ ان کے ساتھ نہ بیٹھنے کا وعدہ کر کے چلے گئے۔
قارئین وطن! چلو دسمبر بھی گزر گیا نہ کسی آنکھ نے آنسو ٹپکائے نہ کسی دل کو ملال اسی طرح قائد کا یومِ پیدائش بھی گزر جائے گا ہاں یاد آیا میرے بڑے پیار دوست ثمر جیلانی صاحب نے امریکہ سے فون کر کے کہہ رہے تھے کہ سردار صاحب میرا ایک پیغام صاحب اقتدار تک پہنچا دیں نوازش ہو گی، میں نے ان سے عرض کی کہ وہ کیا ہے، کہنے لگے وزیر اعظم کا یا کسی بڑے عہدے کا حلف اٹھاتے وقت جرنیلی کیپ پہنیں جناح کیپ مت پہنیں، اس سے قائد کی توہین ہوتی ہے اور پیروں میں فوجی بوٹ پھر دیکھیں، حلف برداری کی کیا شان نکلتی ہے، بقول جیلانی صاحب اب بھی نیوٹرل اپنا کھیل،کھیل رہے ہیں، جی بالکل ایسا ہے آج بھی ہماری اسٹبلشمنٹ اپنا حصہ ڈال رہی ہے، ملک کے پولیٹیکل لینڈ سکیپ میں اور یہ جانتے ہوئے کہ امپورٹڈ حکومت ملک کو مکمل طور پر ڈبونے کی چالوں میں مصروف ہے۔
قارئین وطن ! جہاں مہینے میں ہم امپورٹڈ جھتہ کا کھیل دیکھ رہے ہیں لیکن ان کو سمجھ جانا چاہئے کہ وہ جو بھی چالیں چلیں عمران خان صاحب ایک ہی ڈیمانڈ لے کر بیٹھے ہیں کہ ملک کو اس وقت ایک صاف اور شفاف انتخاب کی ضرورت ہے جو ملک کو معاشی اور سیاسی ابتری سے نکالے گی، اس وقت اسمبلیوں کی تحلیل ہی وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ملک کو بحران سے نکالا جائے، قائد اعظم کے پاکستان کو بیرونی اور اندرونی خلفشار سے نکالنے کے لئے عمران خان کی قیادت ہی یہ کام کر سکتی ہے۔عوام اس وقت زرداری، شہباز کی اور روٹی شوٹی کی سیاست کو اچھی طرح سمجھ چکی ہے کہ یہ سب ایک بیرونی ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور ان کی پشت پناہی ہماری خاکی کر رہی ہے۔ ہمارا خیال تھا کہ میر جعفر کی روانگی کے بعد وہ ملک کی سلامتی کی طرف توجہ مرکوز کرے گی لیکن ابھی تک ان کی جانب سے کوئی ایسا اقدام نظر نہیں آ رہا ،اللہ پاک عمران کو جلد از جلد صحت یابی عطا کرے کہ وہ ایک بھر پور کردار ادا کرے اور ان چوروں ڈاکوئوں اور لٹیرے جھتہ کو شکست فاش دیں اور صاحبان اقتدار کو عوام کی آواز سننے کے توفیق عطا کرے کہ صحیح فیصلہ ان کا ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here