پچھلے ہفتے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ صاحب جو زمانہ طالب علمی کے دور سے آج تک پاکستان کے عوامی مسائل کے ہر مہمان وقت محرک نظر آتے ہیں جو آج انسانی حقوق کے پیغمبر بن چکے ہیں جن کو نہ جانے کن کن مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو اندرون اور بیرون ملک یہاں بھی انسانوں پر ظلم وستم اور جبروتشدد ہوتا ہے وہ ان کی آواز بن کر سامنے آتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے خاندان کے افراد کو بھی پاکستان میں بعض مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے انہوں نے گزشتہ ہفتے پاک امریکن وکلا برائے حقوق کے زیراہتمام غزہ احتجاجی اجلاس میں شرکت کی جنہوں نے فلسطینی عوام پر مسلط قہر پر بڑی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ جو کچھ آج فلسطین میں ہو رہا ہے جس میں خاص طور پر بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عدم ہو رہا ہے اس کی مثال دنیا بھر میں بہت کم ملتی ہے آج فلسطین میں دنیا کی بدترین نسل کشی جاری ہے جس پر عالمی طاقتیں تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔ جس کے سلسلے میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان بالکل فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے چاہے انسانی حقوق کی پائمالی پاکستان یا پاکستان سے باہر ہوگی کمیشن ان کی آواز بن کر سامنے آئے گا تاہم انسانی حقوق آف پاکستان کا وجود مارشلاء کے دور 1987میں لایا گیا جس کی بانی کارکن پاکستان کی مشہور قانون سپریم کورٹ بار کی سابقہ صدر عاصمہ جیلانی مرحومہ تھیں جنہوں نے پاکستان میں عورتوں، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق پر آواز بلند کی تھی کہ جس میں عورتوں کے خلاف تشدد بند کیا جائے۔ کمسن بچوں سے بطورپسرور کر کام مت لیا جائے۔ ملک میں تقریر، تحریر اور اجتماع کی مکمل آزادی میسر ہو جنہوں نے پاکستان میں ہر آمریت کو چیلنج کیا تھا۔ کمیشن میں مشہور شخصتیں حسین نقی، آئی رحمان، پروفیسر مہدی حسن اور دوسرے مشہور لوگ شامل ہیں جو پاکستان میں انسانی شہری اور بنیادی حقوق کے علمبردار گزرے ہیں جن کی بدولت کمیشن نے پاکستان میں بڑے بڑے مسائل کے خلاف آواز بلند رکھی ہے جس کا پرچم آج چیئرپرسن اسد اقبال بٹ صاحب تھامے ہوئے ہیں جو ملک کے کونے کونے میں انسانوں کی آواز بن کر پہنچتے ہی چاہے کوئی مسئلہ سندھ، پنجاب، پختونخواہ، بلوچستان، گلگت بلتستان میں ہو یا پھر فلسطین اور کشمیر میں ہو کمیشن کے سربراہ کی آواز مہمان وقت بلند رہتی ہے۔ بہرحال پاک امریکن وکلاء برائے حقوق کے زیراہتمام اجلاس میں چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کو خراج تحسین پیش کیا جس میں وکلاء برائے حقوق کے سربراہ رمضان رانا، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر شاہد مہر پی ایچ ڈی نائب صدر پروفیسر ایاز صدیقی اور اجلاس کے صدر مشہور اٹارنی خالد اعظم نے بھی خطاب کیا۔ کہ جس میں فلسطین کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے فلسطین کی آزادی اور خودمختاری کا مطالبہ کیا گیا کہ جس میں اسرائیل کی بربریت کی خدمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ فلسطین کے عوام کو اسرائیل قید سے بچائے یہاں روزانہ انسانوں کا قتل عام ہو رہا ہے جو انسانیت کے لئے ناقابل برداشت ہوچکا ہے جس کے لئے دنیا بھر انسانی حقوق کی تنظیموں سے التجا کی گئی ہے کہ وہ باہر نکلیں اور انسانیت کو بچائیں کہ دیر نہ ہوجائے کہ کوئی بڑا سانحہ برپا ہو۔جو کسی ہولناک اور خوفناک جنگ کا باعث بن جائے۔
٭٭٭