سپر پاور کی عبرتناک شکست

0
224
شبیر گُل

اور فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا (القرآن)
ایک گولی بھی نہ چلی اشرف غنی اس کا ٹولہ بھاگ گیا، خدائی قوت نہیں تو کیا؟ چند ہزار افغانوں نے پہلے برطانیہ پھر روس اور اب امریکہ کو زیر کیا۔ بیس سال کی جدوجہد کے بعد باالآخر طالبان نے ایک ماہ کے اندر اندر پورے افغانستان پر قبضہ کر لیا ہے۔پھٹے کپڑوں، ٹوٹے جوتوں اور زنگ آلود بندوقوں کے ساتھ دنیا کی سْپر پاور کو اللہ کے مجاہدوں نے دھول چٹوا کر بھاگنے پر مجبور کردیا۔ چالیس ملکوں پر مشتمل نیٹو اور سْپر پاور امریکہ کو چند ہزار طالبان نے عبرتناک شکست سے دو چار کردیا۔جس طرح روس کو افغانستان میں شکست ہوئی اور روس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا۔آج ویسا ہی دن امریکہ کو دیکھنا پڑا ہے۔ امریکی انتظامیہ اپنے فوجی نکالنے کیلئے طالبان سے بھیک مانگ رہے ہیں۔پانچ ہزار فوجیوںکو اپنا سفارتی عملہ اور فوجی نکالنے کیلئے بھیجا گیا ہے۔ امریکہ کہتا تھا کہ ہم افغانستان سے جارہے ہیں لیکن افغانستان میں دنیا کی جدید ترین فوج چھوڑ کر جارہے ہیں۔ جو انتہائی ٹرینڈ ،سیٹلائٹ سے مزین، جو انتہائی خطرناک اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں۔مگر وہ تو ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔ امریکہ اور نیٹو کے علاوہ جس ذلت کا سامنا بھارت کو ہوا ہے اسکی مثال بھی نہیں ملتی۔
اشرف غنی انتظامیہ کرپٹ تھی۔ جنہوں نے اسلحہ طالبان کی ہاتھوں بیچااور جدید فوج کے بارے جھوٹ بولتے رہے۔فوج کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کرتے رہے۔ جو صرف کاغذوں میں تھی۔ یوروپین میڈیا کے مطابق اشرف غنی انتظامیہ نے ہزاروں ارب ڈالرز کی کرپشن کی ہے۔ جہاں دفاعی ماہرین اور جرنیل کرپٹ ہوں وہاں فوجیں لڑا نہیں کرتیں۔ افغانستان میں طالبان کی فتح دراصل راء اور سی آئی اے کیلئے بہت پریشان کن ہے۔ پاکستان میں کام کرنے والی ، بیرونی فنڈڈ این جی اووز اور وطن دشمن لبرلز کی موت کا دن ہے۔ افغانستان میں طالبان نے اقتدار کیا حاصل کیا تجزیہ نگاروں سے لیکر اسٹیبلشمنٹ تک کے لب و لہجے تبدیل ہوگئے۔ وہی جو بیس سال قبل اور اس کے بعد بھی طالبان کو ظالم، اجڈ، گنوار اور جاہل کہتے نہیں تھکتے تھے آج طالبان کو نجات دہندہ کہہ رھے ہیں۔پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ اس کو اپنی کامیابی بناکر پیش کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کرسکے لیکن طالبان اب تبدیل نظر آتے ہیں انہوں نے اپنے طویل جنگ پاکستان کی بے التفاتی اور اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں کے باوجود جیت لی ہے لہذا اب پاکستانی اسٹیبلشمنٹ بھی اندر سے پریشان ہے، لگتا ہے کہ گیم ختم ہوچکا ہے شاید کہ دوسروں کی حکومتوں بنوانے والے اب کٹھ پتلیوں کا بوجھ بھی نہ سہار پائیں۔پاکستان ستر ہزار لوگوں کو افغان جنگ میں قربان کر چکا۔اللہ کرے کہ افغانستان میں مکمل امن قائم ہو۔ آمین۔
کابل میں طالبان کے پْرامن داخلے ، عام معافی اور امن کی ضمانت نے فتح مکہ کی یاد تازہ کردی۔طالبان نے تقریباً پورے افغانستان پر قبضہ کرلیا۔ اس دوران نہ کوئی مارکیٹ ، سونار کی دوکان لْٹی۔ نہ کسی بینک کو لوٹا گیا۔یا کسی منی ایکسچینج سے کیش لوٹا گیا۔ نہ کسی بہن بیٹی کی طرف فاتح فوج کے کسی سپاہی نے بری نگاہ ڈالی۔کروڑوں کی آبادی کے ملک میں کسی بھی مقام پر لاقانونیت دیکھنے میں نہیں آئی۔دراصل یہی رسول اﷲکے جائے ہوئے دین کی اصل تصویر ہے۔دنیا بھر کی جدید ٹیکنالوجی سے لیس بڑی طاقتوں کو عملا بتا دیا کہ ایمان کی قوت کے سامنے کوئی طاقت ٹھہر نہیں سکتی۔ بشرطیکہ وہ ہر قربانی کیلئے تیار ہو۔ دنیا بھر کی اسلامی لیڈر شپ کو آج کے اس معجزے سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ پر بھروسہ اور کردار کامیابی کی ضمانت ہوا کرتے ہیں۔
اشرف غنی کے استعفی پر بھارتی میڈیا کا رونا دھونا سننے کے لائق تھا۔جن کا کہنا ہے کہ بھارت کو بائیس ہزار کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ انڈین اینکرز کا کہنا ہے کہ آئندہ یورپ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوسکتا ہے۔ وہ یہ بھول گئے ہیں کہ بھارت عنقریب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگا۔ جس دہشت گردی کے بیج کو انڈیا نے بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں بویا تھا۔ آئیندہ بھارت کو اسکی فصل کاٹنی ہوگی۔ بھارت ، افغانستان میں بیٹھ کر پاکستانی غداروں کو پاکستان کے خلاف استعمال تھا۔ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی تھی۔ انشاء اللہ اب یہ غدار لاوارث ہو چکے ہیں۔ بھارتی اینکرز کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہم سے بنگلہ دیش کا بدلہ لے لیاہے۔ گزشتہ بیس سال پاکستان کے خلاف کام کرنیوالے، دھمکیاں دینے والے گماشتے بے یارومددگار پائے گئے۔ کابل ائیرپورٹ پر امریکہ کیلئے کام کرنیوالے ایجنٹ بھاگتے ہوئے انتہائی ذلت آمیز اور قیامت کے مناظر سے دو چار نظر آتے ہیں۔ چودہ اگست قوم کو خطے سے پاکستان کے دشمنوں کا خاتمہ مبارک۔اب یہ درندے پاکستان میں دھماکے کروائینگے۔یہ حرامخور چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ان دردندوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس میں میڈیا کے سوالات کے کھل کر جوابات دئیے۔ جس میں انہوں نے کھل کر ہر سوال کا جواب دیا۔ اْن کا کہنا تھا کہ سب کیلئے عام معافی ہے۔اْن کا کہنا تھا کہ حکومت اسلامی ہوگی۔کسی کو ملک چھوڑ کر جانے کی ضرورت نہیں۔خواتین کو تعلیم میں کوئی رکاوٹ نہیں ، انہیں تعلیم حاصل کرنی چاہئے۔ عورتوں کو اسلامی حدود میں رہتے ہوئے کام کی اجازت ہوگی۔نوجوان ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں انہیں ملک نہیں چھوڑنا چاہئے۔افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ طالبان کے ترجمان جا کہنا ہے کہ خون بہت بہہ چکا۔ اب افغانستان میں امن کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ عالمی برادری سے کہا کہ افغانستان کی تعمیر و ترقی میں ہمارا ساتھ دیں۔ذبیع اللہ کے انٹرویو نے مغربی میڈیا کے پراپگنڈہ کو دفن کردیا ہے۔بھارتی میڈیا دن رات ماتم کررہا ہے۔کہ آئی ایس آئی نے یہ جنگ جیتی ہے۔اللہ تعالیٰ خطے میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال میں پاکستان کی خفاظت فرمائے ۔آمین

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here