نیا سال اور ہماری ذمہ داریاں!!!

0
215
شمیم سیّد
شمیم سیّد

ہم مسلمانوں کا نیا سال تو محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے لیکن مغرب کی تقلید میں ہم جنوری سے نیا سال شروع کرتے ہیں 5 فیصد مسلمان محرم الحرام میں نئے سال کی مبارکباد دیتے ہیں جبکہ 95% نے سال کی مبارکباد بڑے جوش و خروش سے دیتے ہیں۔ فائر ورک کرتے ہیں اور سب مل کر خوشیاں مناتے ہیں جبکہ نئے سال کی آمد سے ہماری زندگی کا ایک سال کم ہو جاتا ہے اور ہم اس پر بھی خوشیاں مناتے ہیں ،ہماری بھی مجبوری ہے اور ہم بھی تمام دوستوں کو نئے سال کی آمد پر بہت مبارکباد پیش کرتے ہیں اور یہ بھی دیکھنا ہے کہ گزرے ہوئے سال میں ہم نے کیا کیا غلطیاں کی تھیں اور کیا کیا اچھائیاں کی تھیں یہی دعا کریں کہ آئندہ ان غلطیوں کا اعادہ کریں ،ایک دوسرے سے محبت کرتیں ایک دوسرے پر کیچڑ نہ اُچھالیں جو کچھ ہوا اسے بھول جائیں اور پھر سے نئے سال کا آغاز کریں، آپ نے اپنے آپ کو دیکھنا ہے، دوسروں کی غلطیوں کی نشاندہی نہ کریں اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں۔ پچھلا سال پاکستان کیلئے بھی بہت بُرا گزرا ہے اور ہمارا ملک مستقل تباہی کی طرف جا رہا ہے جس طرح پچھلے سال سیاسی قتل، سیاسی گرفتاریاں ہوئیں اور ابھی تک ہمارے ہیوسٹن کے اعظم سواتی اب تک گرفتار ہیں ایک جگہ سے رہا ہوتے ہیں اور دوسرے مقدمے میں گرفتار ہو جاتے ہیں، ان کا قصور کیا تھا انہوں نے ہمارے کرپٹ جرنیلوں پر تنقید کی تھی جنہوں نے ان کیساتھ گھنائونا جرم کیا تھا اگر اس ملک میں ایسے لوگوں کا پردہ چاک کرنا ہی جُرم ہے تو پھر آئندہ کوئی جرأت نہیں کریگا ہماری ہیوسٹن کی بدقسمتی یہ ہے کہ ہم لوگ مختلف دھڑوں میں بٹے ہوئے ہیں اور پاکستانی سیاسی جماعتوں کی سیاست میں ملوث ہیں جبکہ ہمیں یہاں صرف پاکستان کی حیثیت سے یکجا ہونا چاہیے کہ ہماری آواز سنی جا سکے ہم نے کتنے مظاہرے کئے اور ان مظاہروں میں کتنے لوگ شریک ہوئے یہ سب کو معلوم ہے پی ٹی آئی بھی دو گروپوں میں بٹی ہوئی ہے ایک گروپ حصہ لیتا ہے اور دوسرا گروپ حصہ نہیں لیتا جبکہ اعظم سواتی کا تعلق تو پی ٹی آئی سے ہے۔ اس کے باوجود ہم بھرپور مظاہرہ نہیں کر سکتے نہ جانے وہ دن کب آئے گا جس طرح غلام محمد بمبئے والا کیخلاف تمام لیڈران ایک ہو گئے تھے ایسا ہی کوئی معجزہ اور ہو جائے اس ہیوسٹن میں کہ ہم سب ایک ہو جائیں تمام جماعتیں ایک ہو کر کام کریں ہمارے ہیوسٹن میں بہت سی ایسوسی ایشنز ہیں مگر وہاں بھی سب اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں اللہ کرے کہ جو وعدے کئے گئے ہیں ہماری کمیونٹی کی جماعت پی اے جی ایچ نے وہ پورے کریں اور اگر واقعی وہاں گھپلے ہوئے ہیں تو وہ لوگوں کے سامنے لایا جائے کیونکہ دو سال تو دیکھتے ہی دیکھتے گزر جانے ہیں اس لئے ایسا کام کر کے جائیں کہ لوگ آپ کو یاد رکھیں آپ الیکشن جیت گئے اور آپ پوری کمیونٹی کے صدر ہیں آپ کا گروپ صرف ٹیم پاکستان ہی نہیں ہے اب پوری کمیونٹی ہے اور آپ سب کو بھول کر جو غلطیاں آپ کی طرف سے ہوئی تھیں اور جو غلطیاں ٹیم گرین کی طرف سے ہوئیں جس طرح آپ دونوں گلے ملے تھے اسی طرح تمام چیزیں بھلا کر نئے سال کی ابتداء کریں تاکہ پھر سے پی اے جی ایچ کی رونقیں بحال ہوں۔ ہمیں اسی شہر میں رہنا ہے ایک دوسرے کی خوشیوں اور غموں میں شریک ہونا ہے ،وہ وقتی چیزیں تھیں ختم ہو گئیں۔ اب نئے ولولے اور حوصلہ کیساتھ قدم آگے بڑھائیں سب آپ کیساتھ ہیں اس موقع پر فیض صاحب کی نظم نئے سال کی آمد پر پیش خدمت ہے۔
بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارکبادیں
اے نئے سال بتا تجھ میں نیا پن کیا ہے
روشنی دن کی وہی تاروں بھری رات وہی
آج ہم کو نظر آتی ہے ہر ایک بات وہی
آسمان بدلا ہے افسوس نہ بدلی ہے زمین
ایک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں
اگلے برسوں کی طرح ہونگے قرینے تیرے
کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے
تیرا من دیر میں کچھ گھڑے گا
اپنی معیاد بسر کر کے چلا جائے گا
تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی
یہ نظم سمجھنے والوں کیلئے ایک پیغام ہے اگر غور کیا جائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here