قارئین وطن! پاکستان میں آجکل شادیوں کا سیزن ہے اور تین فنکشن تو لازمی جز ہے مہندی، برات اور ولیمہ اور تینوں کا تعلق اپنی اپنی اسطاعت سے نہیں بلکہ ایک دوسرے سے بڑھ کر سوشل اسٹیٹس سے ہے، لوگ شو بازی میں ایک دوسرے سے فوقیت لینے کے چکر میں اپنی جیب کے بوجھ کو بھی بھول جاتے ہیں، مجھ غریب شہر کو دو شادیوں میں شرکت کا اعزاز حاصل ہوا، ایک میرے بھانجے ڈاکٹر ذکی فاروق قریشی کی تھی وینیو (venue) گیری زن گالف کلب وہاں تقریبا سے ہال ہیں اور ہر ہال نگار خانے کا سماں پیش کر رہا تھا جس دن میں نے برات اور ولیمہ کا فنکشن اٹینڈ کیا ہر ہال دولہا اور دلہن کی رنگینیوں سے بھر پور تھا کہیں ملٹری بینڈ اپنی مخصوص دھنوں سے براتیوں کو محظوظ کر رہا تھا اور کہیں ڈھول کی تھاپ پر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اچھل کود کا مظاہرہ کر رہے تھے ،غرض میلہ چراغاں کا منظر تھا،دوسری شادی میرے بڑے پیارے دوست ملک اشفاق چوہان صاحب کے صاحبزادے کی تھی، بشمول میرے دوست امریکہ اور کینیڈا سے تشریف لائے بھتیجے کی شادی میں شرکت کے لئے مہندی کا فنکشن جنگل میں منگل تھا ، اسلام آباد سے تشریف لائے ڈیوس کپ کے رینکنگ پلیئر عمران صدیقی صاحب کو اپنی پوش گاڑی میں سیر کراتے لے گئے ورنہ ہم دونوں سے نہ پہنچا جاتا جب منزل پر پہنچے تو امریکہ نیو جرسی سے تشریف لائے ،ڈاکٹر حیدر صاحب فارمسسٹ شیروانی زیب تن کئے خود نوشہ میاں لگ رہے تھے، پہلے سے موجود تھے پھر دیکھتے دیکھتے ہم سب کے ہر دلعزیز دوست ملک سجاد ایمن آبادی اپنی بیگم صاحبہ اور صاحبزادی کے ساتھ مہندی کے فنکشن کو رونق افروز کرنے تشریف لائے ،ہجوم ناز میں چوہان صاحب کے بڑے بڑے نامور دوست تشریف لائے ہوئے تھے لیکن ہم فارن گروپ کنج چمن میں اپنی منڈلی سجا کر بیٹھ گئے اور فنکشن انجوائے کرتے رہے ۔
قارئین وطن! ملک اشفاق چوہان صاحب کے ولیمہ کا فنکشن کنٹونمنٹ میں مقیم قصرِ نور میں منعقد ہوا قارئین ! قصر نور میں جب میں اسلام آباد سے خاص ولیمہ میں شرکت کے لئے تشریف لائے ،احتشام ملک صاحب ان کی بیگم صاحبہ اور بچوں کے ساتھ داخل ہوئے تو بے ساختہ سب نے یک زبان کہا کہ کہیں ہم Buckinghum Palce میں غلطی سے نہیں آ گئے، چوہان صاحب اور بیگم صاحبہ اپنے آنے والے مہمانوں کا استقبال کر رہے تھے ہم اپنے گروپ میں شامل ہو گئے سب نے ملک رشید صاحب کو مس کیا پتا چلا کے وہ اسلام آباد میں ٹینس ٹورنامنٹ میں شرکت کی وجہ سے نہیں آسکے اتنا ضرور ہوا کے کرنل آصف ڈار صاحب سے ایک زمانے کے بعد ملاقات ہوئی ،چوہان صاحب خود ایک ٹینس کے رینکنگ پلیئر ہیں ان کے جے کلب ڈیفنس سے پلیئر تشریف فرما تھے جن سے مل کر دل کو بڑی خوشی ہوئی ،قصر نور میں بھی چار ہال تھے اللہ جانتا ہے کہ سب ہال اپنے اپنے ہجوموں سے رونق افروز تھے بلکہ ہر مرد و زن کی ایک ہی آواز تھی کے بیککھم پیلیس بھی اتنا خوبصورت نہیں ہے جتنا یہ ہے سچی بات تو یہ ہے کہ ہم نے امریکہ میں اتنا خوبصورت ہال ہماری نظروں نے نہیں دیکھا ۔
قارئین وطن! ان شادی گھروں کو دیکھ کر جو ہماری ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی ملکیت ہیں لگتا تو ایسے ہے کہ اسٹبلشمنٹ نے شادی گھروں کے علاوہ کوئی اور کام نہیں کیا اور شادی گھروں میں ہجوم اور ان کی رعنائیاں دیکھ کر کسی بھی معیار سے لگتا نہیں کہ پاکستان ایک ڈیفالٹ ملک ہے ایک غریب ملک ہے اور اس کے خزانے میں صرف دو ارب ڈالر ہیں جبکہ لاکھوں کی ملکیت میں زیب تن ملبوسات میں کہیں سے بھی یہ شائیبہ نہیں ملتا تھا کہ ہم بیچارے لوگ ہیں ایسا لگتا ہے کہ ہم ویسے ہی مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں، آٹا، دال ، چاول ، گھی آلو، پیاز پیٹرول اور بجلی کے بل کسی اور عالم کی مخلوق کی پریشانی ہے کیوں کہ کسی آنکھ میں تڑپ کا لہو بہتا نہیں دیکھا دھائی ضرور سنی مہنگائی مہنگائی کی میری آنکھوں نے شادی گھروں کلبوں ہوٹلوں قہوہ خانوں میں ہجوم ناچتے گاتے نظر آئی اللہ میرے پاکستان کو ایسے ہی رکھے بس اس کے ذمہ داروں کو احساس کا شعور دے دے کے شادی گھروں سے زیادہ قوم کو سلامتی کی بھی ضرورت ہے ۔
قارئین وطن! سیاست پر بھی تھوڑی سی بات ہو جائے مجھ غریب کو آٹھواں ہائیکورٹ بار کا الیکشن اٹینڈ کرنے کا شرف حاصل ہوا ہے حامد خان صاحب کے گروپ کو الیکشن میں کامیابی پر بہت بہت مبارک یہ ان کا دوسرا الیکشن ہے کہ امپورٹڈ حکومت کے سرپرستی میں پلنے والے بھون گروپ کو بری طرح شکست دی ہے، اس بار نوجوان میل فی میل وکلا کی تعداد کو دیکھ کر خوشی ہوئی کے ایک بہت بڑی تعداد نے الیکشن میں شمولیت کر کے اپنا سول سوسائیٹی کا رول خوب پلے کیا ہے کاش ہجومِ وکلا امپورٹڈ حکومت کے سربراہان خاص طور شہباز شریف پر بھی الیکشن کے لئے زور ڈالیں اور اس سے زیادہ نوازی یلغار کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہو جائیں اس سے پہلے کے وہ اعلیٰ عدلیہ کے تقدس کو پھر پامال کریں ججوں کو بھی ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے اور فیصلہ میرٹ پر ہونا چاہئے کہ الیکشن دنوں میں ہونا چاہئے وقت گزرتا جا رہا جلدی کی ضرورت ہے۔
٭٭٭