بلٹ نہیں بیلٹ!!!

0
90
عامر بیگ

توپ خانہ چوک میں رکھی جیپ انقلاب ایران کی وہ یادگار ہے کہ جس میں امام خمینی فرانس سے تہران اترے تھے اور فالورز نے ان کی جیپ کو ان سمیت کندھوں پر اٹھا لیا تھا ،عمران خان کی اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی بھی انہیں مناظر کی عکاسی کرتی نظر آ رہی ہے، چھبیس سال کی خدمت ،کوشش اور جدوجہد کے ذریعہ ایک خاموش انقلاب آپ کے دروازے پر دستک دے رہا ہے، بڑھ کر دروازہ کھولو اسے اندر آنے دو ،اسکے ساتھی بنو، اسے اپنا لو، انقلاب جب آتے ہیں تو غلامی کی زنجیریں ٹوٹ جایا کرتی ہیں، لوگ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ،معاشی مسائل بھی اپنے آپ حل ہو جایا کرتے ہیں کہ عوام اپنا حصہ ڈالتے ہیں اور صبر شکر کرتے ہیں جس سے برکت آتی ہے اور سب سے بڑی بات عوامی طاقت کے سامنے پل باندھنے والے بھاگ جایا کرتے ہیں، عوامی جذبات کا ریلہ انہیں بہا لے جاتا ہے، عمران خان لاہور سے اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی بھگتنے پہنچے تو جو مناظر دیکھنے کو ملے وہ کسی انقلاب کی آمد کے مناظر ہیں جس طرح عوام نے ان کا استقبال کیا جیسے انہیں پیشی کے لیے والہانہ انداز میں عدالت کے گیٹ میں داخل کیا دیدنی تھا اگر ایسے ہی گیٹ نمبر چار کی طرف عوام نکل پڑی تو کیا ہوگا، میرے منہ میں خاک مگر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے اسلام آباد کے سرکاری ملازمین کو کام چھوڑنے کی راہ دکھائی تھی جس پر انہیں مقدمات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،آج کے مناظر دیکھیں تو عبرت پکڑیں اگر اس طرح کی چارج پبلک کا رخ طاقت کے ایوانوں کی طرف ہوگیا تو کیا ہوگا؟ اٹھائیس فروری کا یہ دن چار سال بعد آئے گا مگر ضرور یاد رکھا جائے گا کہ عوام کس طرح اپنے قائد کے لیے والہانہ انداز میں نکلے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے مگر کسی کو جرات نہ ہو سکی کہ گرفتار کر سکیں۔ اول گرفتاری بنتی ہی نہ تھی دوئم ضمانت کے لیے ہائیکورٹ میں پٹیشن داخل کر دی گئی تھی اور پھر ضمانت مل بھی گئی ،اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ تحریک انصاف کا قائد انصاف کی اہمیت کو نہ صرف سمجھتا ہے بلکہ مانتا بھی ہے جس نے کرکٹ کے ایک لمبے کیریئئیر میں فاسٹ بائولر ہوتے ہوئے بھی کوئی نو بال نہ پھینکی ہو جس پر آج تک ایک پارکنگ ٹکٹ تک کی کبھی وائیلیشن نہ ہو، وہ عدالتوں سے بھاگ جائے یہ ممکن نہیں ہے۔ حکومت اور اس کے صحافی جتنا مرضی منفی واویلہ کر لیں خان بھاگنے والا نہیں ہے اور اتنی فالوئنگ کے ہوتے ہوئے کوئی پاگل ہی ہو گا جو بھاگے گا جو چار گولیاں کھا کر بھی نہیں بھاگا وہ اب کیا بھاگے گا لیکن یہ بات طے ہے کہ وہ ٹو تھرڈ میجوریٹی سے واپس آکر ان چوروں اور لٹیروں کو ضرور بھاگنے پر مجبور کر دے گا اور جو پکڑے گئے انہیں عبرت کا نشان بنا دے گا، سپریم کورٹ میں ضمنی الیکشن پر بحث کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے جسے کل بدھ کے روز سنایا جائے گا ،اُمید ہے کہ آئین میں لکھے نوے دن کو مدنظر رکھا جائے گا ،تاریخ کا تعین بھی ممکن ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر علوی کی دی ہوئی تاریخ نو اپریل ہی طے ہو جائے کہ آئین انہیں تاریخ مقرر کرنے کا حق دیتا ہے لیکن سپریم کورٹ کی تشریح حرف آخر ہی سمجھی جائے گی جس کا احترام کیا جانا ضروری ہے جی تو بات ہورہی تھی انقلاب کی میری ناتواں عقل کے مطابق خاموش انقلاب آ نہیں رہا بلکہ آ چکا ہے بس الیکشن کی دیر ہے کہ سمجھدار قومیں بلٹ نہیں، بیلٹ کے ذریعے انقلاب لاتی ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here