محترم قارئین! وہ مرد حق آگاہ، احقاق حق اور ابطال باطل کو پورا ملکہ رکھنے والا جس نے اہل سنت و الجماعت کی کشتی کو صرف سترہ یا اٹھارہ سال کی عمر مبارکہ میں کندھا دیا۔ پھر تقریباً زندگی مبارکہ کے اسی ویں سال تک کندھا دیئے رکھا اور اہلسنت والجماعت کی کشتی کو ڈولنے نہیں دیا ہر میدان میں فکر رضا و فکر محدث اعظم پاکستان کیلئے کام کیا، ہر لمحہ ہر گھڑی اگر گزارہ تو اسی فکر میں کہ تعلیمات اعلیٰ حضرت جو کہ عشق و محبت مصطفیۖ کا منہ بولتا ثبوت ہیں کو عام کرنے کی انتھک کوشش کی، دنیا کے جس کونے میں بھی گئے دامن اعلیٰ حضرت اور دامن محدث اعظم پاکستان کو مضبوطی سے تھامے رکھا۔ تصوف میں حضور غوث الثقلین اور حضور خواجۂ خواجگان کے دامن کو بڑی خوش اسلوبی اور حسن امتزاج کیساتھ تھامے رکھا اور ہر جگہ پر ان کی تعلیمات کو عام کیا۔ میری مراد جگر گوشۂ مھدث اعظم پاکستان، نائب محدث اعظم پاکستان، اپنے وقت کے مرد قلندر اور ولی کامل شمس المشائخ، جانشین محدث اعظم پاکستان، کشتہ عشق رسالت ۖصاحبزادہ قاضی محمد فضل رسول حیدر رضوی سے ہے۔ آپ کا سالانہ عرس پاک ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی اٹھائیس ربیع الثانی کو منعقد ہو رہا ہے۔ بمطابق نومبر 13 بروز پیر شریف بعد نماز فجر سے لے کر رات 9:40 بجے تک مختلف تقاریب منعقد ہونگی نو بج کر چالیس منٹ پر ختم شرف و دعا ہوگی جس میں پوری دنیا سے بڑے بڑے مشائخ کرام، علماء حق اہل سنت والجماعت اور مفکرین اسلام شرکت فرما کر اپنے دامن کو نیک مرادوں سے بھریں گے۔ حضور محدث اعظم پاکستان نے اپنی ظاہری زندگی مبارکہ میں ہی سالانہ جلسہ دستار فضیلت پر مجمع عام میں آپ کو تمام سلاصل میں بیعت کی اجازت اور دستار سجادگی اور دستار فراغت سے آپ کو نواز دیا تھا اور مرکزی دارالعلوم جامعہ رضویہ مظہر اسلام اور مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جھنگ بازار کے تمام امور کی تولیت آپ کو دیدی تھی احوال دیگر اور دیگر آستانوں کی صورتحال کے لحاظ سے آپ کیلئے یہ بڑے اعزاز و اکرام کی بات تھی کہ صاحب سجادہ نے متفقہ رائے سے آپ کو یہ تمام اعزازات عطاء فرما دیئے جس کی وجہ سے آپ کو یہ مدد ملی آپ نے حضور محدث اعظم کے وصال با کمال کے فوراً بعد اپنی ذمہ داریوں کے تسلسل کو عمدگی سے آگے بڑھاتے ہوئے جامعہ رضویہ کا انتظام و انصرام، مرکزی سنی رضویہ جامعہ مسجد کا انتظام و انصرام، ارشاد وصیت کے علاوہ مسلک اہل سنت کیخلاف اُٹھنے والے تمام فتنوں کا قلعہ قمع کیا اور تمام فتنہ پروانوں کو بڑے احسن انداز میں شکست سے دوچار کیا اور برُی طرح ان کے دانت کھٹے کئے، ذاتی طور پر مرکزی دارالعلوم جامعہ رضویہ اور مرکزی سنی رضوی جامع مسجد کا کام ہی بہت بڑا تھا جو ایک نوجوان جو سترہ اٹھارہ سال کا تھا اس کے کندھے ظاہری طور پر ایک کام کیلئے بھی کمزور نظر آرہے تھے لیکن اس مرد قلندر و مرد حق آگاہ نے اہل حق کو حیران کر دیا کہ نا صرف ایک کام بلکہ تینوں کا یعنی ادارہ، مسجد اور سجادگی کیساتھ ساتھ مسلک کیخلاف تمام فتنوں کا کام بھی کیا، ادارہ کو بھی ترقی دی، مسجد جس کے دو مینار فلک بوس ہیں، جن کی لمبائی تقریباً دو سو سولہ فٹ علیحدہ علیحدہ ہے، یعنی ہر ایک کی لمبائی اتنی اتنی ہے اس کی تکمیل بھی کی اور مدرسین کی تنخواہوں کو بہتر سے بہتر کیا اور طلباء کی سہولیات بہتر سے بہتر بنائیں آپ ایک بہترین مرشد، مدرس، مفکر، قائد، مدبر، مجاہد، منتظم اور اعلیٰ درجہ کے بانی تھے۔ آپ کے تحریک ختم نبوت میں قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے دیگر قائدین کی اصلاح و تربیت کی جس کے نتیجہ میں 1974ء میں بھٹو یعنی ذوالفقار علی بھٹو جو اس وقت کا وزیراعظم تھا اسے قادیانیوں کو اقلیت و غیر مسلم قانون پاکستان میں درج کرنے پر مجبور کیا اس کا اظہار تحریک ختم نبوت، کتاب میں شورش کاشمیری نے بھی کیا ہے پھر تحریک نظام مصطفیۖ میں آپ نے قائدانہ کردار ادا کیا اہل سنت والجماعت کو سرکاری طور پر ایک پلیٹ فارم کی ضرورت تھی اسے تنظیم المدارس کا نام دیکر اس کی بنیاد رکھی تو آپ تنظیم المدارس اہلسنت کے بانیوں میں سے ہیں جس کا فائدہ آج یہ ہے کہ تنظیم المدارس اہل سنت والجماعت سے عالمیہ کرنے والے طالبعلم کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ایم عربی اور ایم اے اسلامیات تصور کیا جاتا ہے اور سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے جس کی بناء پر ایم فل میں داخلہ ملتا ہے۔ 1962ء سے 1982ء تک آپ نے مرکزی دارالعلوم کا انتظام و انصرام خوب چلایا اس کے بعد یہ انتظام اپنے چھوٹے بھائیوں صاحبزادہ غازی فضل احمد رضا اور قائد ملت اسلامیہ صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم کے سپرد کر دیا۔ مرکزی سنی رضوی جامع مسجد اور سجادگی کا کام اپنے ذمہ رکھا۔ یہ تمام اور اتفاق رائے سے طے پائے اس میں بھی آپ نے اہل سنت والجماعت پر بڑا احسان فرمایا کہ ہر قسم کے فتنوں پر قابو ڈال کر خوش اسلوبی سے معاملہ کو سنبھال لیا پھر تقریباً 2005ء میں آپ نے جامعہ محدث اعظم اسلامک یونیورسٹی کی بنیاد رکھی جو کہ آج تقریباً ایک مربع پر مشتمل ہے، عظیم الشان اور فقید المثال عمارت، یہ عمارت ہی اہل تشیع، قادیانیت، واہابیت اور نجدیت کا واضح رد ہے آپ نے اپنی ساری زندگی مسلک اہلسنت کی ترویج کیئے وقف رکھی تھی۔ 2020ء دسمبر میں آپ کا وصال با کمال ہوا۔ آپ کی نامز جنازہ میں کروڑوں مخلوق خدا نے شعرکت کی۔ آپ کے درجات بلند ہوں اور اللہ پاک ہمیں آپ کے فیضان سے وافر حصہ عطاء فرمائے۔ آمین۔ اس وقت ان تمام امور کی سرپرستی قائد ملت اسلامیہ قاضی محمد فیصل رسول حیدر رضوی تشریف فرما رہے ہیں۔
٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے