عمران خان کی گرفتاری کیلئے آپریشن کا آغاز

0
84

لاہور (پاکستان نیوز) نگران حکومت کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے لیے ایکشن پلان کا آغاز کر دیا گیا ہے لاہور میں دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے جس کے تحت 7روز تک کسی قسم کے جلسے ، جلوسوں، ریلیوں پر پابندی ہوگی ، گزشتہ روز پولیس نے دفعہ 144 کی آڑ میں زمان پارک پر دھاوا بولتے ہوئے سینکڑوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا ، پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان گھنٹوں گھمسان کی جنگ چھڑی رہی جبکہ اہلکاروں نے زمان پارک کے باہر کھڑی گاڑیوں کی توڑپھوڑ کی ، تصادم کے دوران سینکڑوں کارکنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ ایک کارکن علی بلال کی پولیس حراست میں قتل کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جبکہ پولیس کے مطابق کارکن ٹریفک حادثے کے دوران جان کی بازی ہارا ہے، دوسری طرف کارکنوں کی جانب سے پتھرائو سے چار ڈی ایس پیز سمیت درجنوں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے،ذرائع کے مطابق دفعہ 144کے نفاذ سے حکومت نے عمران خان کی گرفتاری کیلئے راستہ صاف کیا ہے جس پر کچھ دنوں میں عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور میں زمان پارک سے داتا دربار تک شیڈول ریلی کی منسوخی کے اعلان کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ پارٹی کارکن علی بلال کو ‘پنجاب پولیس نے قتل’ کردیا ہے۔انتخابی ریلی میں شرکت کے لیے آنے والے پی ٹی آئی کے غیرمسلح کارکنوں پر اس طرح کا ظلم شرم ناک ہے، پاکستان قاتلوں کی گرفت میں ہے، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب، لاہور کے سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) اور دیگر کے خلاف ان کی جماعت کی جانب سے قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔عمران خان نے دوسری ٹوئٹ میں کارکن بلال کی ویڈیو جاری کی اور بتایا کہ پی ٹی آئی کارکن بلال زندہ تھا اور انہیں پولیس سٹیشن لے جایا جا رہا تھا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ‘انہیں پولیس کی حراست میں مارا گیا ہے، یہ موجودہ حکومت اور پنجاب پولیس کا قاتلانہ عمل ہے۔عمران خان نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک بھر میں جماعت کے ضلعی صدور اور عہدیدار ‘ہمارے شہید کارکن’ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کریں۔پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے اپنے بیان میں کہا کہ طاقت کا استعمال اب اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ قوم کے بیٹے شہید کیے جا رہے ہیں، علی بلال کے قاتل ان شااللہ ایک دن قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔لاہور کے سی سی پی او کے تعلقات عامہ کے افسر (پی آر او) سید مبشر نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔بعد ازاں انہوں نے کہا کہ ‘مجھے دستیاب معلومات کے مطابق یہ ایک حادثہ تھا۔لاہور کیپٹل پولیس سٹی نے بیان میں کہا کہ ‘دو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پیز) اور ایک اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) سمیت پولیس کے 11 اہلکار پی ٹی آئی کارکنوں کی کشیدگی کی وجہ سے زخمی ہوگئے ہیں۔پولیس کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ ایک ‘شدید زخمی پولیس اہلکار کی حالت تشویش ناک’ ہے۔حکومت پنجاب کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی نے ہنگامہ آرائی میں مبینہ طور پر ہلاکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔وزیر اعلی پنجاب نے واقعے کی مکمل غیر جانبدرانہ اور حقائق وشواہد پر مبنی انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے، وزیراعلی کا حکم ہے کہ جو بھی ملوث پایا جائے، قانون کے تحت انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں، پی ٹی آئی کی طرف سے دکھائی جانے والی وڈیوز آج کی نہیں بلکہ پرانی اور جیل بھرو تحریک کی ہیں، دانستہ جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ یہ شخص پولیس حراست میں تھا،سی سی ٹی وی فوٹیج سے انکشاف ہوا کہ جاں بحق شخص کو ایک پرائیویٹ گاڑی سروسز ہسپتال چھوڑ کر گئی،سیف سٹی کیمروں کے ذریعے اس گاڑی اور اس کے سواروں کی تلاش جاری ہے تاکہ سچائی سامنے آئے، پوسٹ مارٹم، سیف سٹی رپورٹ کے بعد درست حقائق کا تعین ممکن ہو گا،زمان پارک میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے تشدد سے آج 11 پولیس اہلکار زخمی ہوئے،زخمیوں میں سبزہ زار اور ٹاؤن شپ کے ڈی ایس پیز، ایس ایچ او ہنجروال بھی شامل ہیں،8 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے،زخمی سپاہیوں میں عرفان، ندیم، بلال، وقار، عبدالستار، علی عاصمد، سکندر اور علی حمزہ شامل ہیں،پی ٹی آئی کارکنوں نے شرید پتھراؤ کیا اور ڈنڈے برسائے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارکنوں کی گرفتاری کے بعد زمان پارک سے داتا دربار تک ریلی منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے لاہور میں جلسے، جلوسوں پر پابندی دفعہ 144 کے تحت لگائی ہے جب کہ پابندی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔دوسری جانب پی ٹی آئی کی طرف سے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) نے ان کی انتخابی مہم ریلی کی کوریج پر پابندی عائد کردی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here