ظالموں سے چھٹکارا!!!

0
82
شبیر گُل

الحمداللہ آج ملک کو قائم ہوئے ستر سال کا عرصہ گزر چکا۔ وہی پرانے کھیل ، وہی گندی سیاست،ایک دوسرے کو سیاست سے آئوٹ کرنے کیلئے فاشسٹ حربے،اقتدار کے لئے قاتلانہ حملے ،ذہنی اور اخلاقی پستی، رانا ثنا اللہ جیسے مجرم کا وزیر داخلہ ہونا مسلم لیگ ن کی ذہنی اور اخلاقی پستی کی عکاسی کرتا ہے۔ کبھی ادھر ہم ادھر تم۔ اور رانا ثنااللہ اپوزیشن کو کہتے ہیں کہ تم رہو گے یاہم، اسے فاشسٹ طرز سیاست کہتے ہیں ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، مشرف یہی کام کرتے تھے ۔ن لیگ وہی فسطائی حربے استعمال کرکے فاشسٹ لیگ ہونے کا ثبوت فراہم کررہی ہے ۔صحافیوں کو اٹھایا جا رہاہے ۔ ایک ڈاکٹر نے ظل شاہ پر تشدد اور موجودہ طرز حکومت پر نظم پڑھی جسے اٹھا لیا گیا ،اس کے ڈاکٹر بھائی پر بے پناہ تشدد کیا گیا ہے۔ جب وزیراعظم مجرم ہو۔ کابینہ میں کریمنل اور پیشہ افراد شامل ہوں ۔ عوامی آواز کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی جائے۔ اپوزیشن کا گلہ دبایا جائے تو ایسا غنڈہ راج زیادہ دیر برقرار نہیں رہتا۔جو کانٹے ن لیگ اور پی ڈی ایم بیج رہی ہے، آئندہ انہی کانٹوں کی چبھن محسوس کرینگے۔ ہلاکو خان ذہنیت کے نواز شریف لندن بیٹھ کر اپوزیشن کو یکسر ختم کرنے کی خواہش تو رکھ سکتے ہیں لیکن ایسے حربوں سے انکی سیاسی میت کو کاندھا نہیں ملے گا۔ خوف و دشت اور جبر کی سیاست سے کبھی کوئی کامیاب نہیں ہو سکا۔ لولی پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے پر کاٹنے کے لئے بل لے آئی ہے۔ 90 کی دہائی میں ن لیگ جوڈیشری پر حملہ آور ہو چکی ہے۔ لیکن اس نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا۔ نواز شریف، شہباز شریف ،مریم نواز اور انکی رجیم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا۔رانا ثنااللہ کیطرف سے عمران خان کو کھلی دھمکی اور کہنا کہ سیاست سے ایک کو مائنس ہونا پڑے گا۔ یا عمران خان رہے گا یاہم رہیں گے، یہ کیا پتہ کب جان چلی جائے، سانسیں اپنی نہیں ، اکٹر کس چیز کی ہے،یہ اقتدار، وزارتیں اور عہدے سب دھرے کے دھرے رہ جائینگے،جرنیلوں، سیاستدانوں اور صنعتکاروں نے ملک کو لوٹ لوٹ کر کھوکھلا کر دیاہے۔ان سیاستدانوں میں موجودہ حکمرانوں کی اکثریت شامل ہے،لٹیرے، قاتل حکمران ہیں۔پی ٹی آئی کیطرف سے عمران خان کو ریڈ لائن کے نام پر پولیس پر حملے اور پھر پولیس کا وحشیانہ تشدد ،ہم غلط ڈائریکشن کیطرف چل نکلے ہیں، یعنی مخالفین کو مٹا کر حکومت کرنے کا تصور مودی جیسے فاشسٹ اور ذہنی پاگل ھی کر سکتے ہیں ۔آرمی چیف کو میر جعفر ،میر صادق کے القابات اور پھر یوتھ کو کس اخلاقی پستی کا درس دیا گیا ہے، ماضی میں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کا وطیرہ تھا، صدر پاکستان عارف علوی کے ذریعے کبھی فوجی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی کوشش کی جاتی ہے اور کبھی انہیں دھمکیاں دی جاتی ہیں اور پھر جو زبان رانا ثنااللہ ، طلال چوہدری، مریم نواز ، میاں جاوید لطیف استعمال کرتے ہیں وہ انتہائی سطحی غیر اخلاقی اور غیر سیاسی ہے۔قارئین کرام یہ لوگ نہ سیاسی ہیں اور ان میں عدم برداشت ہے، ذہنی غلام،ذہنی پاگل، ذہنی بیمار ہمارے ملک پر قابض ہیں، لینڈ مافیا، ڈالر مافیا، تبدیلی مافیا اور شریف مافیا نے قوم کو مہنگائی کے عذاب میں جکڑ رکھا ہے، ان سے چھٹکارا بہت ضروری ہے۔ یہ ذہنی بیمار طوائف الملوکی کی پیداوار ہیں، اپوزیشن ہو یا پی ڈی ایم، انہوں نے ملک کو انار کی کیطرف دھکیل دیا ہے۔ اقتدار کے بھوکوں کا ٹولہ ہے جنہیں ملکی مفادات اور عوامی مشکلات کا کوئی اندازا نہیں جبکہ تقریروں ، دھمکیوں، اور لفظی گولہ باری نے عوامی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ ان ظالموں سے نجات کا واحد راستہ نظام کے خلاف بغاوت ہے۔ سسٹم کے خلاف کھڑا ہوناہے۔ گندی طرز سیاست، فاشسٹ نظریات اور طرز انتخابات کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ طاقتور، مالدار، صنعتکار، وڈیرے اور بدمعاش اشرافیہ نے پورے نظام کو مفلوج کردیاہے۔ انکی جڑیں بیوروکریسی ، پولیس، عدلیہ اور فوج تک پھیل چکی ہیں۔ ان سے چھٹکارا حاصل کرکے ہی پاکستان کو امن کا گہوار بنایا جاسکتا ہے۔ اس ایک ایسے ایماندار، جراتمند، بے باک قیادت کی ضرورت ہے جو مظلوم کا ہاتھ تھام سکے۔ بے کس کو حوصلہ دے سکے۔غریب کے زخموں پر مرہم رکھ سکے۔ آزمائے ہوئے، لوٹوں اور معاشی دہشت گردوں سے جان چھڑانے کا واحد حل جماعت اسلامی کو اقتدار تک پہنچانا ہے۔ انتخابات میں ترازو کو کامیاب کرانا ہے۔ ملک کو تبدیلی کے فینسی نعروں سے، شریفوں اور زرداری کے شر سے، فضل الرحمن کے درندگی سے محفوظ کرناہے جو ملک کوفلاحی مملکت بنا سکتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here