سابقہ سوویت یونین کی تحلیل وتشکیل کے بعد روس پر بورسن یلسن جیسا حکمران بنا جس نے روس کو امریکہ کی 51ویں ریاست بنا دیا تھا۔ جس کے بعد دنیا کی دوسری عالمی طاقت انتشار اور خلفشار کی شکار ہوگئی روس کی کوکھ سے تیرہ ممالک آزاد ہوئے۔ جو ماضی میں آزادوں کے دور میں مقبوضہ چلے آرہے تھے یہاں خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر لوگوں کو آزادی مل گئی۔ روس کی توڑ پھوڑ پر یورپ اور امریکہ جشن منا رہے تھے کہ اچانک روس کی سابقہ مشہور زمانہ ایجنسی کے جی بی کا اہلکار ولید میر پیوٹن سامنے آگیا جنہوں نے پے درپے روسی عوام کی نمائندگی کی آج کہ آج روس پھر عالمی طاقت بنا ہوا ہے۔ روس کنگال پن کے بعد آج خزانے میں اربوں ڈالر موجود ہیں جو اپنے اردگرد کی سازشوں اور بغاوتوں کو کچل رہا ہے جس کی وجہ سے ان پر حسب روایات پھر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔ روس کے اردگرد نیٹو منڈلا رہا ہے جو ان کی سابقہ ریاستوں میں اڈے بنا رہا ہے جس کی وجہ سے روس اپنے خلاف جنگی محاذ آرائی سمجھ کر اپنی سابقہ ریاستوں میں سازشوں کے جال کو کچل رہا ہے جو ایک بہت بڑے خطرے کی گھنٹی ہے کہ اگر عالمی ایٹمی طاقتوں میں کوئی تیسری جنگ چھڑ گئی تو پھر پوری دنیا نیست ونابود ہوجائے گی۔ جس پر یورپ اور امریکہ کو دوسری عالمی جنگ سے سبق حاصل ہوگا۔ تاہم روس پر حسب روایات ماضی کی پابندیاں عائد ہیں جو کبھی ماضی میں بھی ہوا کرتی تھیں جب روس ایک کمیونسٹ ملک تھا جس کا دنیا بھر میں چرچا تھا جو اپنے اتحادیوں کو سود قرضوں اور سود کے دھندے کی بجائے یارٹر سسٹم کے ذریعے اشیائے ضرورت لیا اور دیا کرتا تھا جو بین الاقوامی سرمایہ کاری نظام کو قابل قبول نہ تھا جس کی وجہ سے روس کا یورپ اور امریکہ ہمیشہ بائیکاٹ اور پابندیاں لگاتا نظر آتا تھا آج پھر یوکرائن کی وجہ سے روس پر پابندیاں عائد ہیں جس سے روس کے ساتھ تجارت کرنا ممنوع ہے جو ایک نہایت غیر اخلاقی اور غیر انسانی رویہ ہے جس سے حکمران کے ساتھ ساتھ انسان متاثر ہوتا ہے جس کا مظاہرہ روس بھی ہو رہا ہے چونکہ دنیا بدل چکی ہے ماضی کا سرمایہ دار اب بذات خود روس اور چین جیسے ملکوں کا محتاج ہوچکا ہے جن کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ جو آج روس، چین ایران جیسے ملکوں کے ساتھ کاروبار کرنا اپنی سرمایہ کاری کا حصہ تصور کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے روس پر پابندیوں کے باوجود روس زندہ ہے جس کی بڑی مقدار اور تعداد میں چین، بھارت، ایران اور دوسرے ممالک سے تجارت جاری ہے۔ جو اب پاکستان کبھی گیس جیسی اشیائے ضرورت کو بیچنے جارہا ہے جو سستی اور فورڈ اپیل بھی ہوگی اسی طرح روس اور ایران کی تجارت عروج پر ہے جو عرصہ دراز سے جاری ہے جب ایران پر پابندیاں عائد ہوئی تھیں جس کا ایران پر اثر جو ہوا ہوگا مگر امریکہ جیسا ملک آج اپنی معیشت کی بربادی کا شکار ہوچکا ہے۔ جبکہ یورپ ایران کے ساتھ تجارت کر رہا ہے جو سروس کے ساتھ موجود پابندیوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے کہ جس کے چولہے تک بند ہو رہے ہیں اس لیے یورپ اور امریکہ روس کی موجود قیادت میرپیوٹن کی موت کے منتظر ہیں کہ کب یہ روسی قوم پرست مرے اور کب ہم کوئی دوسرا نیلسن پیدا کرکے دوبارہ روسی عوام کو اپنا غلام بنا پائیں جو شاید ممکن نہیں ہے کیونکہ روسی عوام ریاست اور عقل مند ہیں جنہوں نے روسی انقلاب برپا کیا جن کے ہاتھوں زاروں کا خاتمہ ہوا ۔روس پر بادشاہوں، اجارہ داروں، جاگیرداروں، گماشتہ سرمایہ داروں کا خاتمہ کیا ہوا ہے جو اب دوبارہ کبھی بھی اپنے اوپر استحصالی نظام کو نافذ نہیں ہونے دیں گے ، اس لیے پیوٹن زندہ رہے یا پھر کسی بیماری کا شکار ہوجائے اور امریکہ منتظر ہے کہ کب پیوٹن مرے اور کب ہم روس پر قبضہ کریں یہ خواب ہوسکتا ہے مگر حقائق بالکل برعکس ہیں کہ ایک عالمی طاقت آسانی سے نیست ونابود ہوجائے مگر روس کا خاتمہ ہوگا تو پھر یورپ اور امریکہ بھی تیار رہیں جو آہستہ آہستہ زوال پذیری کا شکار ہوا ہے لیکن جن کا مدمقابل چین اور بھارت آج طاقت بن کر سامنے آئے ہیں جو بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں جبکہ امریکہ اور یورپ پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
٭٭٭