قومی ورثہ !!!

0
43
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

الحمدللہ ہم مسلمان ہیں، ہمارا راستہ اللہ ورسول نے طے کردیا ہے ،اب ہماری زندگی بحیثیت مسلمان اللہ کے قرآن اور سرکار دو عالم کے فرمان کے ساتھ منسلک ہے۔اس کائنات ارضی میں پہلا گھر جو تعمیر کیا گیا اس کا نام کعبہ معظمہ ہے حالانکہ وہ پتھروں سے ہی تعمیر کیا گیا ہے مگر ہمیں اس کے طواف کا حکم ہے قطع نظر اس کے کہ وہ کس چیز سے تعمیر کیا گیا ہے بس ہمارے لئے اس نشانی کو سیدنا آدم علیہ السلام نے تعمیر کیا تھا۔ اسی کعبہ کے اندر مقام ابراہیم ہے یعنی وہ پتھر جس پر کھڑے ہو کر سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے تعمیر نو کی۔ اب ہمیں وہاں پر کھڑے ہو کر دونفل پڑھنے کا حکم ہے دو پہاڑیاں ہیں ظاہر ہے پہاڑیاں پتھروں کی ہوتی ہیں وہاں ہمیں سعی کا حکم دے دیا گیا۔ اُمت آج تک بھاگ رہی ہے مکہ پاک سے تھوڑی دور منٰی میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے کی قربانی دی تھی۔ ہم آج تک قربانی دے رہے ہیں ،عرفات کے میدان میں سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدہ حواعلیھا السلام کی ملاقات کا بندوست کیا گیا ہم آج تک وہ ملاقات جاری رکھے ہوئے ہیں سرکار دو عالم کو مسجد اقصیٰ کی سیر کیلئے یہ کہہ کر بلایا گیا کہ ہم مسجد کے اردگرد بابرکت ماحول کی سیر کرانا چاہتے ہیں۔ کیونکہ وہاں سابقہ انبیاء کے مقابر اور زیارتیں ہیں۔ اللہ رب العزت نے ان تمام مقامات کو شعائر اللہ قرار دیا۔ اور ساتھ ہی فرمایا، جو نشانات خداوندی کی دل سے تعظیم کرے گا۔ وہی صاحب دل مسلمان ہے حد یہ ہے کہ جو جانور آپ نے قربانی کے لئے خرید لیا وہ شعائر اللہ میں داخل ہوگیا اس کی تعظیم بھی واجب ہوگئی ہمارا ملک اسلامی جہوریہ پاکستان بھی اسلام کے نام پر قائم کیا گیا۔ہر چند کہ ہم پچھتر سالوں سے اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح اس کو فلاحی جمہوری ریاست ثابت کیا جائے۔ تاکہ ہم یہ جو اسلامی نقط کا بوجھ ہے اس کو بھی ختم کردیا جائے۔ پھر نہ تو ہمیں اسلامی کی فکر ہوگی اور نہ ہی ان روایات اقدار اور اس کی حفاظت کی فکر ہوگی۔اسلامی بھی ہمارا ورثہ ہے اور اس کے حصول کے لئے جن لوگوں نے قربانیاں دیں۔ ان کی یادگاریں بھی ہمارا ورثہ زندہ قوموں کی خوبصورتی ہے ہی یہی کہ نہ صرف وہ اپنے ہیروز کو یاد رکھتی ہیں بلکہ ان کے کارناموں کو زندہ رکھتی ہے۔ مگر ہماری بدبختی یہ ہے کہ پاکستان میں مختلف تجربات کئے جارہے ہیں جب بھی پرانا تجربہ ناکام ہوتا ہے تو نئے آنے والے ان کے غصے میں پاکستان کے قومی ورثہ کو تباہ کرنے پر تل جاتے ہیں ہمارے پاس ہے ہی کیا چند عمارتیں اور چند استعمال شدہ چیزیں جوکہ وطن کی حفاظت کے لئے ہمارے آبائو اجداد نے چھوڑیں ہیں۔ ان کو بھی شرپسند عناصر تباہ کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ صرف ایک ہے کہ ہم نے اللہ ورسول کے نام پر پاکستان حاصل کیا تھا۔ اللہ ورسول سے وعدہ کیا تھا کہ اے اللہ ہمیں وطن عطا فرما ،ہم تیرے دین کی سربلندی کیلئے جان، تن من دھن سب کچھ قربان کردیں گے مگر جب وطن مل گیا تو ہم نے ہر اس چیز کو مٹانا شروع کردیا ہے جس سے یہ پتہ چلے کہ پاکستان عطیہ الٰہی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here