قارئین وطن! آج عالم ارواح میں حضرت قائد اعظم سمیت تمام بانیان پاکستان مشرقی ہوں یا مغربی آج کے مغربی حصہ جس کو پاکستان کہتے ہیں کا اگست یوم پاکستان پر کروڑ ہموطنوں کانوحہ سن لیں خدا کی قسم یہ ہر ذی شعور کا نوحہ ہے!
اگر یہ جانتے کہ چن چن کے ہم کو توڑیں گے
تو گل کبھی نہ تمنائے رنگ و بو کرتے
حضرت قائد اس اگست کو اپنے ساتھوں کے ساتھ لمبے تان کر سوتے رہیں اور کسی فوجی پریڈ یا ان کی توپوں کی گھن گرج اور جعلی رہنمائوں کی تقریروں پر کان دھرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے آج نہ وہ پاکستان ہے نہ یہ پاکستان ہے جو بھی ہے بے آئینِ پاکستان ہے خدا را مت اس شوق میں اٹھئے گا کہ چلو پاکستان کے سال کی روکنیں ہم بھی دیکھیں آپ کو بہت شرمندگی ہوگی آج آپ کی قوم جس کے لئے انگریز اور ہندو اور ملانوں سے لڑ کر ان کے جبڑوں سے بیچارے مسلمانوں کو خطہ لے کر دیا جو دو حصوں پر محیط تھا خیر ایک حصہ تو ہمارے جاگیر دارو اور ان کے پہرے داروں کی سازشوں کی گرفت کو بھانپتے ہوئے ان ہندیوں کی مدد سے علیحدہ ہو گئے جن سے آپ نے لڑ کر ان کو آزادی لے کر دی آج وہ ہماری فوج سے لے کر دی ہوئی آزادی پر نازاں ہیں اور آپ کی لے کر دی ہوئی آزادی کو عجیب و غریب نظر سے دیکھتے ہیں اور ہم صبح شام مختلف تاویلوں سے یہ جتانے کی کوشش کر تے ہیں کہ آپ تو انگریز کے ایجنٹ ہیں کوئی آپ کو گاندھی کا پٹھو سمجھتا ہے اور پاکستان کو انگریز کا illegitimate child گردانتے ہیں ان بد بختوں نے ان دس لاکھ لاشوں کی بھی قدر نہ کی جو انہوں نے آپ کی جدو جہد کے لئے ہندوں کے نیزوں اور بھالوں پر اپنے آپ کو قربان کیا ۔ اور اب تو نام نہاد دانشوروں کی فوج ظفر موج ایک اور نئی تاویل لے کر آئی ہے کہ پاکستان تو امریکہ نے بنایا ہے اور کچھ ہماری مجلسِ نبیظ میں بیٹھنے والے تو یہ کہتے نہیں تھکتے کہ ابوالکلام آزاد نے تو کہ دیا تھا آپ کی زندگی میں کہ پاکستان قائم نہیں رہے گا لہازا میرے حضرت قائد آپ اس اگست کو اپنے ساتھوں کے ساتھ آرام کیجئے گا آپ کے پیروں کی خاک کا بنا کارکن چھوٹا منہ بڑی بات کا مشورہ ہے۔
قارئین وطن! اس اگست کو جو قوم نوحہ زن ہے اس کی وجہ ہماری سب سے بڑی عدالت عظمی کے چیف جسٹس منیر اور اس کے بعد چند ایک کو چھوڑ کر نے بربادی کی بنیاد رکھی میرے حضرت قائد آپ سے بھی ایک چھوٹی سی غلطی ہوئی یا صرف نظر کے آپ پہلے دن ہی اپنا فوجی جرنل بھی تبدیل کر دیتے تو شاید نہ ایوب خان پیدا ہوتا اور نہ ہی ہماری فوج کو یہ contigious بیماری لگتی اقتدار پر قبضہ کرنے کی اور ایوب نے آپ کی سیاسی جماعت مسلم لیگ کا کنونشن بلا کر آپ کی جیب میں پڑے کھوٹے سکوں کو اپنے ساتھ ملا کر قبضہ کرنے کی کوشش کی میرے قائد میں آپ کے اس کارکن سردار محمد ظفراللہ کا بیٹا ہوں جو صدق دل سے آپ کی رہنمائی میں آپ کے مشن کا پیرو کار تھا جس نے آپ کی کونسل مسلم بنا کر اس ڈکٹیٹر کی امیدوں پر پانی پھیر دیا اور آپ کی ہمشیرہ مادرِ ملت کا سپاہی بن کر اس کا پہرہ دیتا رہا اور ایوب کے جبر سے لڑتا رہا اب کہاں ہیں وہ کارکن اب تو آپ کی مسلم لیگ کا نام ایک کارپوریشن میں تبدیل ہو گیا ہے جس پر سیاسی لبادوں میں لپٹے ہوئے چوروں لٹیروں غاصبوں اور خاکی وردی میں چھپے ہوئے جرنلوں اور گماشتوں کا قبضہ ہے ہم چند لوگ نعیم حسین چھٹہ ، آپ کے ساتھی چوہدری محمد حسین چھٹہ کا صاحبزادہ ، اقبال ڈار,میاں وحید مغل اور خان بہادر گوہر علی خان اور راقم جیسے کارکن اپنے نتواں کندھوں پر بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں کہ روز آخر اپنے بزرگوں کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے ورنہ ان لعنتیوں نے آپ کے خوبصورت ملک کو تباہ کر دیا ہے اگر آج کروڑ عوام بلبلا رہی ہے تو کچھ قصور حضرت قائید آپ کا اور باقی ہمارا کہ ہم نے خود اپنے پاں میں زنجیریں پہنی ہوئی ہے جن میں جھنکار نہیں ہے اس لیے کہ ہم ان مٹھی بھر لٹیروں اور چوروں کی لالچوں کے جال میں پھنس کر آج صرف تالیاں بجانے والی قوم بن کر رہ گئے ہیں ۔
قارئین وطن! اگست میرے ملک کی پیدائیش کا بھی مہینہ ہے اور آپ کی کونسل مسلم لیگ کے کارکن کا بھی جب سے ہوش سنبھلا پہلے آپ کے ساتھیوں کو پاکستان کے کرب میں دیکھا اس کے بعد ہم جو ان کی پہلی نسل ہیں اور اب تو تیسری چوتھی اور پانچوی نسل ہے بجاے اس کے کہ ملک کو چار چاند لگتے آپ کا پاکستان ملکوں کے ترقی کے انڈکس میں ویں نمبر پر ہے آج کے چیف جسٹس آف پاکستان کا حال دیکھیں کہ اس نے انصاف کے مندر کو بے توقیر کر دیا ہے ملک بے آئین چل رہا ہے نہ تو چیف جسٹس کواحساس ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ بھیٹنے والوں کو سال کے بعد ایک آزاد آواز اٹھی جس کو عمران خان کہتے ہیں لیکن ان غاصبوں سے اس کی ایمانداری اور جرات قلندرانہ کا بوجھ نہیں اٹھایا گیا اس کی عوامی مقبولیت سے گھبرا کر آپ کے ملک کی ایوبی فوج بھی اپنی لوٹ مار کے خوف کی وجہ سے مقابلہ کرنے سے گھبراتی ہے اور بیرونی سازش کا سہارہ لے کر اس کو پابند سلاسل کیا ہوا ہے یہ ہے آپ کے ملک کی جمہوریت کا حال جب ہم کو سمجھ آتی ہے کہ !
اگر یہ جانتے کہ چن چن کر ہم کو توڑیں گے
تو گل کبھی نہ تمنائے رنگ و بو کرتے
تو میرے حضرت قائد کیوں نہ جگر کو پیٹیں کیوں نہ آہ و فغاں کریں بقول جالب !
بن بن کر پھر رہے ہیں ہمارے وہ چارہ گر
جن کا ہم اہل درد سے ناطہ نہیں کوئی
حضرت قائد ملک ڈوب رھا ہے قرضوں کے بوجھ تلے بجلی کے بل آسمانوں سے باتیں کر رہے ہیں لیکن ہم نے قمقمے ضرور روشن کرنے ہیں فوجی پریڈ بھی کرنی ہے عالم ارواح میں دھماکوں کی آواز پہنچانی ہے خوشامدیوں کو تمغے بھی دینے ہین ملک تو ملک بیرون ملک آباد پاکستانیوں کے مال بنا ٹھیکیداروں نے میلے ٹھیلے سجا کر لوٹنا بھی ہے بھوکی اور مفلس زدہ قوم کا خون نچوڑ کر اخبارات اور ٹیلی ویزن پر کروڑوں روپے کے اشتہار لگا اور چلوا کر اپنی مردہ روحوں کو تسکین پہنچانی ہے لہازا میرے حضرت قائد میرا مشورہ یاد رکھیں کہ اگست کو آرام سے سونا اور اپنے ساتھیوں کو بھی سلاناا ور اگر ہو سکے تو اپنے رب اور رسول کے سامنے پاکستان کے لئے گھڑ گھڑا کر دعا کیجئے کہ یہا ں پر ہمارے اجتمعائی گناہ اتنے ہو چکے ہیں کہ وہ ہماری نہیں سنتا اللہ پاکستان کی خیر کرے پاکستان زندہ باد پاکستان زندہ باد تو آخری سانس تک کہتے رہیں گے۔
٭٭٭