ایک ذمہ دار شخص کا کردار کبھی کبھی دوستی یا جان پہچان انسان کو بڑی آزمائش میں ڈال دیتی ہے۔ افراد اور ان کے تعلقات یعنی اوقات بہت پیچیدہ اور نازک مرحلے پر آجاتے ہیں۔ ایسے احلات میں نہایت سنجیدگی دوراندیشی اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اس نازک مرحلے کی و مناسبت اس طرح کی جاسکتی ہے کہ عین ممکن ہے کہ دواشخاص کے درمیان کئی مسئلے پر اختلاف رائے ہوجائے یا ان دونوں کو ایک دوسرے سے کچھ شکایتیں ہوں اور ایک تیسرا شخص ان دونوں سے تعلقات رکھتا ہو۔ جہاں تک تو اعتراض کی کوئی بات نہیں ہے بلکہ یہ اس کی وسیع النظری ہے کہ وہ ان دونوں کے اختلافات سے اپنے روابط وتعلقات کو متاثر ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔ ان دونوں اشخاص کی بھی یہ روا داری ہے کے وہ اس تیسرے شخص سے یہ جاننے کے باوجود ملتے رہیں کہ وہ ان کے حریف سے بھی ملتا ہے اصل آزمائش کہہ لیں یا اصول کہہ لیں کے اس تیسرے شخص کا طرز علم کیا ہونا چاہئے۔ ان دو لوگوں کے اختلافات کے پیس نظر میں اسکا کیا کردار ہونا چاہئے؟ اب یہ تیسرا شخص اگر ان دونوں اشخاص سے مخلص ہے تو وہ ان کے درمیان اختلافات کو دور کرے گا۔ اور اس کے لئے بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ دونوں اشخاص سے ان کے خیالات سن چکا ہوتا ہے اب اگر وہ ان کے درمیان دوستی کرانا چاہ رہا ہے تو کوئی ایسا جملہ ایک دوسرے تک نہ پہنچائے جس سے برائی مزید بڑھ پائے۔ یا تو آپ خاموشی اختیار کرلیں اور دونوں سے کہہ دیں کے میں شائستگی اور محبت کو محلوظ کار رکھتے ہوئے آپ دونوں سے دوستی کا خواہاں ہوں اور کسی کی برائی نہیں سننا چاہتا یا پھر آپ اگر ان دونوں کی دوستی کرانا چاہ رہے ہیں تو پھر کوئی ایسا جملہ ایک دوسرے تک نہ پہنچائیں جس سے دونوں کے تعلقات میں خرابی اور ابتری پہلے سے زیادہ ہو جائے اور باہمی تعلقات اور کشیدگی مزید بڑھ جائے اس صورتحال پر پنپنے سے پہلے آپ اپنے آپ سے ایک سوال ضرور کریں کے میں جو تیسرا شخص ہوں کیا میں ان دونوں افراد کی بھلائی چاہتا ہوں ان کے درمیان مصالحت چاہتا ہوں یا پھر ان کے درمیان جو رہا سب تعلق ہے وہ بھی میری نادانی یا ناسمجھی کی وجہ سے ختم ہوسکتا ہے۔ یہ صورت حال میاں بیوی بہن بھائی نند بھاوجہ دوست احباب کسی کے درمیان بھی ہو سکتی ہے۔آپ ایک تیسرے شخص ہوتے ہیں جوان کی گفتگو سنتے ہیں چاہتے ہیں ان کے درمیان مصالحت ہو مگر آپ کے چند جملے جو آپ کی ناسمجھی سے ادھر سے ادھر پہنچ گئے وہ ان کے درمیان صورت حال کبھی نہیں سدھرنے دیتے۔ اس لئے اگر آپ پر خلوص ہیں توبہت دانشمندی اور احتیاط کی ضرورت ہے۔ اگر آپ ان افراد کے بھی خواہ نہیں ہیں اور جان بوجھ کر ایک سے دوسرے تک غلط بات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکے ان کے تعلقات مزید خراب ہوں تو اس کردار کو نفاق کہتے ہیں اور سلام اس طرز عمل کو شدید اخلاقی پستی قرار دیتا ہے کیونکہ منافق دونوں افراد تک ایک دوسرے کی بات پہنچاتا ہے اور ایسے افراد کسی بھی خاندان محلے اور دوستی کے لیے مہک ہوتے ہیں۔ وہ یہ کام حسد کی وجہ سے کریں یا اپنے فائدے کے لئے وہ دو افراد کے درمیان شدید نقصان کا باعث بن جاتے ہیں اور ایسے شخص کو ”دورخا” کہتے ہیں حدیث میں ایسے شخص کی شدید مذمت کی گئی ہے اور حضورۖ نے فرمایا کے قیامت میں ایسے دورخے شخص کو تم سب سے برا پائو گے۔
اگر ایک دوسرے کی بات دیانت داری سے اور اصلاح کی نیت سے ایک دوسرے تک پہنچا دے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے منافقت یہی ہے کے بڑھا چڑھا کر ایک دوسرے سے باتیں کہہ کر مخالفت بڑھائی جائے اور دونوں کو اپنی دوستی کا بھی یقین دلایا جائے۔ اس لئے تیسرے شخص کا کردار سوچ کر کریں۔
٭٭٭٭