شذراتِ مقبول جناب مقبول ذکی مقبول کے ادبی مضامین اور تبصروں پر قابلِ صد ستائش تصنیف جو اشاعت کے مرحلہ میں ہے۔ اِس کی پی ڈی ایف موصول ہوئی ۔ اِس کا مقبولِ عام ہونا اس لیے فطری ہے کہ اِس کے مصنف بزمِ اوجِ ادب کے بانی اور چیئرمین ہیں اور ادب کو جو شخص دیانت، فطانت اور ذہانت سے اوج و عروج دے وہ بے مقام نہیں ہو سکتا۔ مستند اساتذ سخن پر کتابیں لکھی جاتی ہیں اور روزانہ لکھی جا رہی ہیں لیکن نوواردانِ وادء شاعری کے معاصرین کو متعارف کروانا اور ان کی تخلیقات پر خامہ فرسائی کا سہرا مقبول احمد مقبول کے سر پر ہی سجتا ہے۔ آپ خود بھی شاعر ہیں۔ شاعر نواز ہیں اور تفہیمِ شعر رکھتے ہیں۔ آپ نے علاقائی شاعروں باالخصوص لیہ اور بھکر کے زندہ شاعروں کی تخلیقات پر مضامین لکھے اور تبصرے کیے جن میں ادبی، دینی ، روحانی اور سماجی جھلکیاں نمایاں ہیں جو مصنف کے وسیع مطالعہ کی غماز ہیں۔ آپ کی عالمی ، قومی اور علاقائی ادب پر گہری نظر ہے۔ میں وثوق سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ دلچسپ کتاب جو خزین علم و ادب ہے قارئین میں پذیرائی حاصل کرے گی۔
٭٭٭