بنگلہ دیش میں الیکشن کا ڈھکوسلا!!!

0
17
حیدر علی
حیدر علی

امریکا، برطانیہ اور دوسرے مغربی ممالک نے بنگلہ دیش میں ہونے والے انتخابات کو یکسر مسترد کردیا ہے، امریکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں ہونے والے قومی انتخابات نہ ہی آزادانہ اور نہ ہی منصفانہ تھے، اِسی طرح برطانیہ کی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ 7 جنوری کو بنگلہ دیش میں ہونے والے بارہویں پارلیمانی انتخابات میں نہ صرف معتبر اور آزادانہ مقابلہ دیکھنے میں نہیں آیابلکہ غیر قانونی طور پر ووٹوں کے بیلٹ باکس میں بھرنے، دس ہزار سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاریاں اور تشدد کے واقعات نے وہاں جمہوری اقدار کو پچاس سال پیچھے دھکیل دیا ہے، برطانیہ کی حکومت اِن واقعات کی سنجیدگی سے تفتیش کرے گی، بہرکیف دنیا کے دوسرے ممالک بنگلہ دیش کے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کریں یا ناکریں لیکن پاکستان کی حکومت نے اسے سر دست تسلیم کر لیا ہے، حکومت کے ایما پر پاکستان کے ہائی کمشنر نے پھولوں کا ایک گلدستہ با نفس نفیس جاکر وزیراعظم بنگلہ دیش کے نچھاور کردیا ، شیخ حسینہ اِس اقدام سے بہت خوش ہوئیں اور ہائی کمشنر کو یہ بھی کہا کہ رس گلہ کھا کر جاؤگے، ڈپلومیسی بڑھانے کا اِس سے اچھا اور کیا موقع تھا؟ جب دنیا کے دوسرے ممالک بنگلہ دیش کے انتخابات پر تشویش کا اظہار کر رہے تھے پاکستان کی حکومت وزیراعظم کو پھولوں کا گلدستہ پیش کر رہی تھی، بھارتی حکومت نے بھی بنگلہ دیشی وزیراعظم کے دِل جیتنے میں کوئی کثر باقی نہیں رکھی، بھارت کے بنگلہ دیش میں تعینات ہائی کمشنر آٹھ جنوری کی صبح کو وزیراعظم شیخ حسینہ کے گھر پہنچ کر اُنہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ” بھارت کی جتنی آپ کی کامیابی پر خوشی ہوئی ہے دنیا کا کوئی اور ملک اِس کا مقابلہ نہیں کرسکتا. بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی نے آپ کی تدبرانہ قیادت، ساری دنیا میں آپ کی مقبولیت، بنگلہ دیش کے عوام کیلئے آپ کی جدوجہدکو تہہ دِل سے سراہتے ہیں اور بلکہ اُن کا کہنا ہے کہ جنوبی مشرقی ایشیا میں آپ کے پائے کا کوئی رہنما تاہنوز پیدا نہیں ہوا ہے. یہ اور بات ہے کہ الیکشن کے کے دوران ہنگاموں میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں، لیکن یہ تو بنگلہ دیش کی روایت رہی کہ وہاں کبھی بھی پُر امن انتخاب منعقد نہیں ہوا ہے، حتی کہ مسجد کے انتخاب میں بھی لاٹھی اور جوتے چل جاتے ہیں، بہرکیف بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی نے آپ کا نام نوبل پرائز کیلئے نامزد کیا ہے اگر ایک ملین ڈالر آپ کے ملک کو مفت مل جاتا ہے تو پھر کیا مذائقہ، بنگلہ دیش کی معشیت کو اِس سے استحکام حاصل ہوگا لیکن یاد رکھیئے گا نریندر مودی بھی پردھان منتری کیلئے انتخاب لڑرہے ہیں، جس طرح اُنہوں نے آپ کو انتخاب لڑنے کیلئے ڈالر کا بریف کیس تھمایا تھا اُسی طرح آپ بھی اُن کیلئے کام کرینگی اگر غیر قانونی بنگلہ دیشی جو مغربی بنگال اور آسام میں مقیم ہیں اُنہیں ووٹ دے دیں تو وہ باآسانی جیت سکتے ہیں. لیکن مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ انتخاب جیتنے کے بعد وہ سارے غیر قانونی بنگلہ دیشی کو اُن کے ملک واپس بھیج دینگی” بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ نے نریندر مودی کا بہت بہت شکریہ ادا کیا ، اور کہا کہ ” وہ بہت جلد نریندر مودی سے گفتگو کرینگی ” اُنہوں نے کہا کہ” بنگلہ دیش کی معشیت دِن بدن تنزلی کی طرف جارہی ہے، ریزرو فنڈز میں متواتر کمی ہوتی جارہی ہے، بھارت سے تجارت کرنے کا ہمیں بہت مہنگا سودا کرنا پڑ رہا ہے، اِن ساری باتوں کا ازالہ کرنا ضروری ہے، ورنہ ہم جو اشیا بھارت سے خریدتے ہیں وہ چین سے بھی خرید سکتے ہیں.” یہ ساری باتیں سن کر بھارتی ہائی کمشنر کا منھ لٹک کر رہ گیا، کتنی تعداد میں ووٹرز نے انتخابات میں حصہ لیا تھا ، یہ امر بھی مضحکہ خیز بن گیا ہے، بنگلہ دیش کے چیف الیکشن کمشنر 7 جنوری کے دِن بارہ بجے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ساڑھے 18 فیصد ووٹرز نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے، دِن کے دوبجے اُنہوں نے اُس کی تعداد 42 فیصد بتائی لیکن پھر جب پولنگ ختم ہوگئی تو چیف کمشنر نے آخری اعداد و شمار 28 فیصد بتائی، مبصرین کی رائے میں جب چیف کمشنر آخری اعداد و شمار بتارہے تھے تو اُس وقت تک ووٹوں کی گنتی شروع بھی نہیں ہوئی تھی، عوامی لیگ کی مخالف جماعت کے ایک رہنما نے چیف الیکشن کمشنر کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ” وہ ایک مچھلی فروش ہے، شماریات کی ابجد سے بھی ناواقف ہے، شیخ حسینہ کے گھر وہ عموما” ہِلسا مچھلی لے کر جایا کرتا ہے ، جس سے خوش ہوکر اُنہوں نے اُسے چیف الیکشن کمشنر بنادیا ہے، بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ دیکھنے میں تو انتہائی معصوم اور سادہ لوح نظر آتی ہیں لیکن حقیقت میں اُن کی رگ رگ شاطرانہ چال اور سازش کے عنصر سے لبریز ہے، موصوفہ نے اپنی انتخابی دھاندلیوں کو چھپانے کیلئے مغربی ممالک سے لفافہ بردار صحافیوں اور سیاستدانوں کو بنگلہ دیش مدعو کیا تھا ، تاکہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی تصدیق کر سکیں،امریکا سے ایک سابق کانگریس مین جِم بیٹیز نے بھی پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا تھا، حقیقت میں بنگلہ دیش کی سب سے بڑی حزب اختلاف کی جماعت نیشنلسٹ پارٹی نے عوامی لیگ کی تشددانہ کاروائی ، حکومت کی اُن کے کارکنوں کی ہزاروں کی تعداد میں گرفتاریاں کی وجہ کر انتخاب کا بائیکاٹ کر دیا تھا، اِس کے باوجود بھی امریکی سابق کانگریس مین کو وہاں ہونے والا انتخاب پُر امن ، منصفانہ اور آزادانہ نظر آیا، شاید مذکورہ کانگریس مین اندھا، بہرا اور گونگا ہو۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here