فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
48

محترم قارئین! سالانہ عرس امام اعظم ومحدث اعظم رضی اللہ عنھا وجلسہ دستار فضلیت وختم بخاری شریف ہر سال کی طرح اس سال بھی انتہائی ادب واحترام وتزک واحتشام سے ہو رہا ہے۔ اس کی تاریخ11.10فروری بروز ہفتہ، اتوار ہے۔ اس تقریب سعید میں پوری دنیا سے شمع رسالت علی صاحبھا الصلواة والسلام کے پروانے علماء ومشائخ اور عوام اہل سنت شرکت کرکے اپنے قلوب واذہان کو نور ایمان وایقان سے منور کرتے ہیں۔ یہ تقریب پوری دنیا میں مختلف تواریخ کو ہوتی ہے لیکن آستانہ عالیہ محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ پر جھنگ بازار فیصل آباد پاکستان میں ہمیشہ29،30رجب المرجب کو ہوتی ہے۔ حضورت محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ اپنی ظاہری زندگی مبارکہ میں عرس امام اعظم رضی اللہ عنہ وجلسہ دستار فضلیت وختم بخاری شریف کے عنوان سے کرتے رہے اور آپ رضی اللہ عنہ کے وصال باکمال کے بعد حضور شمس المشائخ رضی اللہ عنہ نے اسے عرس امام اعظم ومحدث اعظم رضی اللہ عنھما وجلسہ دستار فضلیت و ختم بخاری شریف کے نام سے موسوم کیا۔ اب اس عظیم الشان تقریب کی سرپرستی فیضدرجت، قائد ملت اسلامیہ پیرطریقت، رہبر شریعتت صاحبزادہ قاضی محمد فیض رسول حیدر رضوی زید شرفہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ محدث اعظم پاکستان فرماتے ہیں۔ اس تقریب سعید میں صبح نماز فجر کے بعد قرآنی خوانی، پھر گیارہ بجے سے لیکر نماز مغرب تک علماء کرام اپنی عقیدتوں کا اظہار کرتے ہوئے خدمات امام اعظم رضی اللہ عنہ وخدمات محدث اعظم رضی اللہ عنہ پر روشنی ڈالتے ہیں۔ پھر نماز عشاء سے لیکر01:40منٹس تک یہ تقریب سعید جاری رہتی ہے۔ یہ معمول29رجب المرجب کا ہے۔ اور تیس رجب المرجب کو نماز فجر کے بعد قرآن خوانی گیارہ بجے سے نماز مغرب تک بڑے بڑے جید علماء کرام کے بیانات اور نماز مغرب کے بعد پاکستان کے علماء کی میٹنگ اور پھر نماز عشا کے بعد سے لے کر ایک بچ کر چالیس منٹس تک بیانات، ختم بخاری شریف اور دستار فضلیت ان خوش نصیب علماء کرام کی جنہوں نے دورہ حدیث شریف اور تخصص فی الفقہ کا کلاسز میں حصہ لیا ہوتا ہے۔ اور حفظ القرآن بالتجویدو قرآت کیا ہوتا ہے۔ اس تقریب سعید کو ہر موسم میں ایک بج کی چالیس منٹس پر لے اختتام دینے کی وجہ یہ ہے کہ حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کا وصال باکمال ایک بج کر چالیس منٹس پر ہوا تھا۔ حضور شمس المشائخ جانشین محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ نے اس ٹائم کا اجراء اپنی ظاہری زندگی مبارکہ میں کیا تھا جو اب بھی جاری وساری ہے۔ اور انشاء اللہ العزیز قیامت تک جاری رہے گا۔باقی تعلیمات اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کے مطابق مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جھنگ بازار اور اسلامک یونیورسٹی رضانگر چنیوٹ دونوں جگہوں پر نبی پاکۖ کی محبت کا درس خوب دیا جارہا ہے۔ باقی پوری دنیا کی شاخوں میں پڑھنے والے طلباء اور پڑھانے والے اساتذہ اور عوام اہل سنت کو عملی طور پر تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت، تحفظ مقام اہل بیت علیھم الرضوان، تحفظ شان صحابہ کرام علیھم الرضوان اور تحفظ عظمت اولیاء کرام علیھم الرضوان کا درس دیا جاتا ہے۔ یہ سب حضور اعلیٰ حضرت، محدث اعظم پاکستان اور شمس المشائخ نائب محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنھم کی کوششوں کا ثمرہ ہے۔ اس مرکز اہل سنت آستانہ عالیہ محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ پر ان تمام امور پر عملی کام کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ ہو رہا ہے اور اللہ کے فضل وکرم رسول اللہۖ کے تصدق سے قیامت تک ہوتا رہے گا۔
باقی تمام مریدیں ومتملقین ومتوسلین کو بھی ہمیشہ یہی درس دیا جاتا ہے کہ نماز کی پابندی کے ساتھ نبی پاکۖ کی محبت میں درود شریف کی کثرت کریں۔ اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کا بھی یہی معمول تھا۔ پھرحضور حجتہ الاسلام امام حامد رضا رضی اللہ عنہ پھر مفتی اعظم ہند مفتی محمد مصطفیٰ رضا رضی اللہ عنہ پھر حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ پھر حضور شمس المشائخ نائب محدث اعظم پاکستان قاضی محمد فضل رسول حیدر رضوی رضی اللہ عنہ نے علماً اور قولاً جاری رکھا۔ اب قائد ملت اسلامیہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ زیدہ مجدہ الکریم بھی اسے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ باقی اصل قوت کا اصل صرف درس وتدریس پر ہے۔ جس کی وجہ س ان تمام امور کا قیام و دوام ہے۔ کیونکہ علماء حقہ ہونگے تو دلائل ہونگے۔ علمی گفتگو ہوگی۔ مناظرہ ہوگا۔ اسی وجہ سے اپنے مدارس میں عام نصاب کے ساتھ بزرگوں والا نصب جاری رکھنے پر صاحب سجادہ کی طرف سے علماء وطلباء پر زور ہوتا ہے۔ اور باقاعدہ پوچھ گچھ ہوتی ہے کہ منطق و فلسفہ وبلاعت کو کہاں تک پڑھا کیا منطق میں ملاحسن، قاضی مبارک، حمد اللہ کو پڑھا۔ فلسفہ میں سیدی وشمس البازعر کو پڑھا۔ بلاغت وفصاحت میں مطعول کو پڑھا۔ نہیں میں جواب ملنے پر خوب ناراضگی کا اظہار اور سردآہ کا اظہار عام معمول ہے۔ باقی رسمی تلاوت، رسمی نعمت خوانی اور رسمی خطابت کو قطعی طور پر پسند نہیں کیا جاتا۔ ہر بات میں اللہ اور اس کے پیارے محبوبۖ کی رضا ملحوظ ہوتی ہے۔ یہی سبق کہ تلاوت، نعت خوانی اور وعظ ونصیحت دل لگی سے کرو۔ اس کے عوض روپے پیسہ کا تقاضا کبھی نہ کرو۔ اور تقاضا کرنے والوں سے سخت نفرت کا اظہار۔ یہ سب امام اعظم ابوحنیفہ اور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنھا کے فیضان کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بس اللہ پاک ہیں حقائق کی سمجھ عطا فرمائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here