فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
94

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! ہر حال میں اللہ کی بارگاہ میں جھکنا اور توبہ کرتے رہنا اللہ کے نیک اور برگزیدہ بندوں کا شیوہ ہے، بڑے بڑے چلّوں اور سجدوں سے وہ مقام نہیں ملتا جو توبہ کرنے سے ملتا ہے ،اللہ کا ولی یہ نہیں پوچھتا کہ میرا قصور اور گناہ کیا ہے۔بس اپنے آپ کو ہر وقت اور ہر لمحہ قصور وار ہی سمجھتا ہے پھر مقام بھی وہ پاتا ہے کہ بڑے بڑے عبادت گزار وشب زندہ دار بھی حیران رہتے ہیں۔ عبادت کی وادی میں قدم رکھنے سے پہلے توبہ کرنی چاہئے اس کی دو وجوہات ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ توبہ کی وجہ سے عبادت کی توفیق نصیب ہو۔ کیونکہ گناہوں کی نحوست محرومی کا وارث بنا دیتی ہے اور ذلت و رسوائی کی گھاٹی میں ڈال دیتی ہے۔ اگر انسان گناہوں کی دلدل میں پھنس جائے تو اللہ تعالیٰ کی طاعت وعبادت کی طرف پیش قدمی اور حق بندگی کی ادائیگی سے رک جاتا ہے۔ گناہوں کا بوجھ نہ تو عبادت میں لذت وسرور آنے دیتا ہے اور نہ ہی نیکیوں کے لئے آسانیوں کا سامان پیدا ہونے دیتا ہے۔ گناہوں پر اصرار سے دل سیاہ ہوجاتا ہے اور ایسی تاریکی میں ڈوب جاتا ہے کہ جس سے دل میں سختی پیدا ہوجاتی ہے پھر دل میں عبادت کی لذت وحلاوت اور خلوص و تزکیہ کا نام ونشان نہیں رہتا۔ اور اگر اللہ تعالیٰ کی رحمت شامل حال نہ ہو تو گناہوں پر اصرار کرنے والا کفر اور بدبختی کا شکار بھی ہوجاتا ہے۔ حیرانگی اور افسوس ہے ایسے شخص پر کہ گناہوں کی نحوست اور قلبی سختی کے ہوتے ہوئے اسے عبادت کی توفیق کیسے مل سکتی ہے گناہوں پر اصرار کرنے والا حق بندگی کا دعویٰ کیسے کرسکتا ہے؟ گناہوں کی غلاظتوں سے آلودہ شخص بارگاہ ایزدی کی مناجات کا قرب کیسے پا سکتا ہے۔ بھلائی کے بارے میں حضور اکرمۖ کا ارشاد گرامی قدر ہے کہ جب انسان جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی وجہ سے انسان کے منہ سے نکلنے والی بدبو سے دونوں فرشتے(کراماً کا تبین) اس سے علیحدہ ہوجاتے ہیں؟ ایسی زبان ذکر الٰہی کے قابل کب ہوسکتی ہے؟ سچی بات تو یہ ہے کہ جب راتوں کے قیام اور دنوں کے روزوں پر قوت حاصل نہ ہو تو جان لینا چاہئے کہ انسان زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے اور اس کی یہ زنجیریں گناہوں کی بیڑیاں ہیں۔ عبادت سے پہلے توبہ کی دوسری وجہ یہ ہے کہ عبادت کی قبولیت کے لئے پہلے توبہ لازم ہے کیونکہ جس طرح قرض وصول کرنے والا ہدیے قبول نہیں کرتا اسی طرح فرض عبادت کا قرض بندے کے ذمّے ہونے کی بنا پر نفلی عبادتوں کے تحفے بھی بارگاہ خدا میں قبول نہیں ہوتے جو بندہ حرام اور ممنوع چیزوں پر اصرار کرنے والا ہو وہ حلال مصباح کو کیسے ترک کرسکتا ہے؟ فرض عبادت کی قضا کا قرض اپنے ذمہ لے کر مناجات، حمدوثناء اور فریاد کی قبولیت کی امید کیسے کرسکتا ہے؟ جبکہ اللہ کی پناہ! قرض کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو تو رحمتوں کے دروازے کیسے کھل سکتے ہیں؟ توبہ قلبی کاوشوں میں سے ایک کاوش ہے علماء کرام علیھم الرّضوان کے نزدیک توبہ کی تعریف یہ ہے ”گناہوں کی آلودگی سے دل کو پاک وصاف کرنا۔
توبہ کی صورت میں گناہوں سے اجتناب ضروری ہے اور اس میں مقصود صرف اللہ تعالیٰ کی رضا ہو۔ اور گناہوں سے اجتناب سے مراد یہ بھی ہے کہ اپنے دل کو اس بات پر پختہ کرے اور پختہ ارادہ کرے کہ آئندہ بالکل گناہ کی طرف نہیں جائے گا۔ اگر گناہ تو ترک کردیا لیکن میں سوچتا رہا کہ پھر ہو جائے گا یا گناہ سے اجتناب کا پختہ عزم ہی نہ کیا بلکہ شک میں مبتلا رہا ایسا شخص پھر گناہ کی دلدل میں پھنس جاتا ہے گو فی الحال گناہ سے رُکا ہوتا ہے ایسا شخص نائب نہیں ہوتا اس سے مرادیہ ہے کہ ایسے گناہ سے توبہ کی جائے جس جیسے گناہ کا مرتکب اس سے قبل ہوچکا ہے۔کیونکہ اس سے قبل ایسا گناہ اگر اس سے سرزد نہیں ہوا وہ فقط گناہ سے بچنا چاہتا ہے تو پھر بھی وہ نائب نہ سمجھا جائے گا۔ یقیناً حضورۖ کے بارے میں یوں کہنا صحیح ہے کہ آپ کفر سے بچنے والے ہیں۔ یہ کہنا درست نہیں کہ آپۖ کفر سے توبہ کرنے والے ہیں۔ جبکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو یہ کہنا صحیح ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کفر سے توبہ کرنے والے ہیں۔ کیونکہ کفر اس سے پہلے آپ سے ہوچکا ہے۔ بہرحال خوش قسمت ہے وہ انسان جو اللہ اور اس کے رسولۖ کو راضی کرکے ولایت کا اعلیٰ مقام حاصل کر لے۔ ان برگزیزہ بزرگوں میں سے ایک حضرت داتا علی ہجویری رضی اللہ عنہ بھی ہیں جنہوں نے اپنی ساری زندگی عبادت وریاضت اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے میں گزار دی۔ آج آپ کو دنیا سے پردہ کئے ہو ایک ہزار سال ہونے کو ہے لیکن آپ کے ذکر کا نظام دن بدن بڑھتا ہی جارہا ہے۔ پوری دنیا میں آپ رضی اللہ عنہ کے ذکر کے چرچے ہیں۔ اہل حق آپ کا ذکر کرنے کو سعادت اور نیک بختی سمجھتے ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی18،19،20صفرالمظفر بمطابق13،14،15اگست بروز بدھ، جمعرات اور جمعہ سے لاہور پاکستان کی سرزمین پر آپ کا عرس پاک انتہائی تزک واحتشام سے منایا جائے گا اور پوری دنیا میں مختلف تاریخوں میں منایا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ آپ کے فیوض وبرکات سے وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here