گزشتہ سے پیوستہ !!!
جیل سے آنے والی تازہ خبروں کے مطابق جب توشہ خانہ کیس کی جیل میں شنوائی ہو رہی تھی تو خان نے صحافیوں کو بتایا کہ جیل انتظامیہ نے قاسم اور سلیمان سے ان کی ٹیلی فون پر بات کروا دی ہے بجلی بحال کر دی گئی ہے اخبار اور کچھ نئی کتابیں بھی مہیا کی گئی ہیں اور انتظامی حالت بھی بہتر ہوئی ہے تو اس کا مطلب ہے رچرڈ گرینل نے یا پیئرزمورگن کے پروگرام کی بدولت بات مقتدرہ تک پہنچی گئی ہے اس کا مطلب ہے کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو بات پاکستانی میڈیا سے نکل کر انٹرنیشنل میڈیا تک جائے گی بدنام نہ ہونگے تو کیا نام نہ ہوگا والا مسئلہ درپیش آنے والا ہے لہزا اس بات کو یہیں ختم کر دیا جائے تھوڑے بہت مطالبات ماننے سے قیامت نہیں آ جائے گی وقت سنبھال لیں لیکن وقت تو ان کے ہاتھوں سے پھسل گیا ہوا ہے اگر قاسم اور سلیمان اپنی ماں کیساتھ پاکستان کا رخ کرتے ہیں جو کہ انہوں نے کہا ہے کہ جو بھی ہو جائے وہ پاکستان ضرور جائیں گے ان کا حق ہے کہ وہ جائیں اور اپنے والد کی رہائی کے لیے قانون کے دائرے میں رہ کر جو بن پڑتا ہے وہ کریں لیکن پاکستان میں قانون کی سنتا یا مانتا کون ہے سابق وزیر اعظم کے وکیل انتظار حسین پنجوتہ قانون کی شقیں سمجھاتے سمجھاتے پکڑے گئے اور جب پکڑ سے باہر آئے تو ان کی اپنی سمجھ کھو چکی چکی تھی اسی طرح سے اور وکیل شعیب شاہین جو جیتی ہوئی سیٹ کو دوبارہ جیتنے کی تگ و دو میں تھے اور مقتدرہ کی ناک میں دم کئے ہوئے تھے اب ان کو کسی نے ایسا دم کر دیا ہے کہ اب وہ دکھائی نہیں دیتے لیکن خان کے بچوں کو ضرور آنا چاہئیے اور اگر و ہ اپنی والدہ کے ہمراہ آ گئے تو سوچیں کیا حالت ہو گی انٹرنیشنل میڈیا کس طرح ان کی آمد کو کوورکرے گا پوری دنیا کی آنکھیں پاکستان کی طرف ہوں گی اور گولی چلانے کا حکم پھر شاید کوئی نہ دے اور گرفتاری بھی عمل نہ آئے، عوام بھی اس بہادر عورت کو دیکھنے ضرور باہر نکلے گی جو وفا کا پیکر ہے جس نے اپنے بچوں کی تربیت اس انداز میں کی کہ جو خود اعتمادی ہمت اور مینرز میں اپنی مثال آپ ہے دو اگست کو نیویارک ٹائمز کے شمارے میں پاکستان امیرکن ڈائسپورا کی جانب سے چھپنے والے اشتہار کا تذکرہ کرنا نا مناسب ہوگا جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح عمران خان کو ناحق قید کئے سات سو اکتیس دن ہو گئے ہیں اور کیا کیا سختیاں ان پر کی گئی ہیں لیکن سسٹم چپ ہے پانچ اگست کو ہونے والے احتجاج کی بازگشت ابھی سے شروع ہو گئی ہے پکڑ دھکڑ جاری ہیں ہر چیز بند ٹرانسپورٹ بند بیرون ملک سے ترسیل زر بند تاکہ اورسیز احتجاج میں حصہ ڈالنے کے لیے اپنے رشتہ داروں کو بروقت رقم مہیا نہ کر سکیں جگہ جگہ ناکے جگہ جگہ چیکنگ پانچ اگست تو کہیں گے کہ کوئی نکلا ہی نہیں لیکن اس دفعہ کچھ مختلف ہونے جا رہا ہے جس کی خبر شاید ابھی تک عام عوام میں کسی کو نہیں ہے لیکن سب کو معلوم ہے کہ کچھ بہت بڑا ہونے جا رہا ہے پر کہتے ہیں کہ پہلے معافی مانگے بغیر کسی قصور یا غلطی کے معافی مانگنے کا مطلب ہے کہ ناکردہ گناہ کا الزام اپنے سر پر لے لیا جائے اور وہ لوگ جو خان کے خون کے پیاسے ہیں اسے سولی پر چڑھا دیں جیسا ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ ہوا پر اس وقت حالات اور تھے نہ میڈیا اتنا چارج تھا اور نہ سوشل میڈیا موجود تھا کہ جس کی طاقت سے اب مقتدرہ لرزتی ہے طرح طرح کی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں مگر وہ کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے سموتھ انقلاب اب دہلیز پر کھڑا ہے باہر نکل کر اسے گلے لگا۔
٭٭٭











