فلاحی تنظیمیں اور سیاست !!!

0
11

ہمارے یہاں امریکہ میں چونکہ فیملی سسٹم بالکل تباہ ہوچکا ہے۔ بچے جیسے ہی اٹھارہ سال کے ہوتے ہیں۔ گھر چھوڑ کر چلے جاتے ہیں پھر سال بعد فادر ڈے اور مدر ڈے پر ہی پھول دینے گھر آتے ہیں۔ ظاہر ہے امریکی لوگ گرمی، سردی برف باری اپنی ڈیوٹی کے بڑے پابند ہیں۔ اس لئے بعض لوگ بے حد ترقی کرتے ہیں۔ ان کی کمپنیاں اربوں ڈالر کے اثاثے بنا لیتی ہے فیملی تو ہوتی نہیں تو یہ لوگ فلاحی کام شروع کر دیتے ہیں۔ اِکا دُکا ہر محلے میں ٹائون میں ان کی فلاحی سرگرمیاں آپ کو نظر آئیں گی۔ مگر یہ سب لوگ سیاست فری ہیں۔ امریکنوں کا ماننا یہ ہے کہ خدمت خلق کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہوتا۔ اگر کوئی مالدار نہیں بھی ہوتا تو بھی وہ والینٹیٹر بن کر ہسپتال، بنک کے باہر کھڑا ہوگا آگے بڑھ کر آپ کی اللہ واسطے مدد کر دے گا۔ برعکس پاکستان کے وہاں آغاز میں خدمت خلق نظر امریکہ سے پاکستان گیا۔ وہاں ایک فائونڈیشن رجسٹر کرائی۔ مقصود خدمت خلق تھا۔ یہاں سے میرے بچے اور اس کے سب دوستوں نے چندہ بھیجا۔ اپنے علاقے میں تھوڑا بہت کام کیا۔ الیکشن میں اس نے ایک سیاسی جماعت سے الحاق کرلیا۔ جس سے سب دوست بہت ناراض ہوئے۔ اور اس کا ساتھ چھوڑ دیا میں خود خدمت خلق کا کام کرتا ہوں لیکن میرا کام چندہ فری ہے۔ میں جس گائوں میں پیدا ہوا، وہ کمالیہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قریب ایک گائون موضع شیخ برہان کے نام سے ہے، مجھے دو قسم کی یلغار کا سامنا کرنا پڑا، مسجد، مدرسہ اور فری ڈسپنسری ایک مذہبی تنظیم نے کوشش کی کہ بنی بنائی ہر شے پر قبضہ کر لیا جائے، ان کا کہنا تھا آپ امریکہ میں رہتے ہیں، آپ ہمیں دے دیں ہم اپنی مذہبی تنظیم کے پلیٹ فارم سے اسے چلائیں گے۔ آپ لکھ کر دے دیں خاصے طاقت ور اور جتھے والے لوگ تھے۔ دوسرا ہمارے علاقے کے سیاسی لیڈر نے اپروچ کیا کہ جگہ ہمارے حوالے کر دی جائے۔ تاکہ ہمیں ووٹ لینے میں آسانی ہو چونکہ میرا سار اپروجیکٹ خلق  خدا کیلئے ہے اور میں اپنی جیب سے چلا رہا ہوں۔ میں آزاد رہنا چاہتا ہوں تکاہ مخلوق خدا کی بہتر خدمت کر سکوں۔ سو میرے بچو۔ دوستو۔ ساتھیو خدمت خلق بہت بڑی نیکی ہے۔ مگر یہ کانٹوں کا راستہ ہے اگر آپ اپنی جیب سے کر رہے ہیں تو سبحا ن اللہ وگرنہ زکوٰة، صدقات، خیرات سے اکٹھا کیا ہوا مال اگر عام گاڑی کی بجائے پراڈو، اکانومی سفر کی بجائے بزنس کلاس میں سفر مناسب ہوٹل میں قیام کی بجائے فائیو سٹار اور سیون سٹار ہوٹلز میں قیام غرباء کے نام پر چندہ اکٹھا کر کے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال آپ کا کیا خیال ہے یہ معمولی جرم ہے۔ اسی کا حساب دینا ہے، خدمت خلق سیاست نہیں عبادت ہے۔ عبادت میں ملاوٹ کس طرح جائز ہو سکتی ہے۔ اللہ کریم نے نماز میں ملاوٹ کو جہنم کا ایندھن کہا ہے اور ایسے نمازیوں کو فویل المصلین فرمایا ہے اگر خلق خدا کی خدمت کرنی ہے تو خالص ہو کر کریں۔ چند ٹکوں کی خاطر اپنی عاقبت برباد نہ کریں، اپنے فلاحی کام کو سیاست سے پاک رکھیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here