”انتخابات میں ہنگامے، نتائج متنازعہ”

0
60
پیر مکرم الحق

کراچی میں متحدہ کو نئی ڈھیل دیکر تمام قومی جماعتوں کو کراچی کے دھکتے آگ کے سمندر میں اتار کر ہنگاموں کو ہوا دی جارہی ہے آج پھر پیپلزپارٹی اور متحدہ کو آپس میں ٹکرا دیا گیا ہے ،مصطفیٰ کمال جیسی بدمعاشی والی زبان بول رہا ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کون ہے؟ یہ کوئی نظریاتی آدمی نہیں نہ ہی دل سے یہ متحدہ کے ساتھ ہے نہ ہی اردو بولنے والے انہیں عزت کی نظر سے دیکھتے ہیں تو پھر آخر یہ کس کے بلبوتے پر کود رہا ہے؟ یہ سارے سوال ایک اور سوال اٹھاتے ہیں کہ پھر کیا نتیجہ نکلے گا یہی کچھ پختونخواہ میں ہو رہا ہے۔ انتخابات اگر ہو بھی جاتے ہیں تو کیا سیاسی جماعتوعں کی اکثریت ان نتائج کو تسلیم کریگی اور اگر نتائج کو تسلیم کر لیا بھی تو کیا حکومتیں وفاق اور صوبائی سطح پر کام کر پائیں گی اگر تشکیل بھی دیدی گئیں تو؟ پھر اگر یہ نئی حکومتوں کو ہنگاموں کو قابو میں کرنا پڑا تو کیا یہ نئی حکومتیں کر پائیں گی؟ یا پھر حالات بے قابو ہو جائیں گے اور پھرفوج کو مداخلت کرنا پڑیگی اور پھر ہمارے کان ایک بار پھر میرے عزیزکی صدا سننی پڑیگی؟ ہر بڑی جماعت کو انکے اپنے صوبے تک محدود کر دیا گیا ہے، ایسا کیونکہ اور کس کی ایما پر کیا جارہا ہے؟ ساری صورتحال میں سے کئی سوال اٹھ رہے ہیں لیکن جواب ڈھونڈنے پر بھی نہیں ملتے ہیں۔ اس سے پہلے کئی انتخابات ہوئے لیکن ایسا ماحول کبھی بھی نہیں سامنے آیا۔ ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے آج پاکستان کو، کیا ہے ممکن ہے کہ ان اثرات کا تعلق مشرق وسطی کے حالات سے ہے یا کچھ بیرونی طاقتیں پاکستان اور اس کی ایٹمی طاقت کو ایک مستقل خطرہ گردانتے ہوئے اس ملک کا شیرازہ بکھیرنے پر بضد ہیں اور کچھ اندرونی دشمن ان طاقتوں کا آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔آج جب یہ کالم رقم کیا جارہا ہے راقم کی چھٹی حس یہ بتا رہی ہے کہ اگلے دو، تین دن بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ اور اللہ پاکستان کی حفاظت کرے لیکن بدقسمتی ہے کوئی چڑیا یا کوئی طوطا اچھی نوید نہیں دے رہا ہے۔ خدا کرے میرا خوف بلاجواز ہو اور سب ٹھیک ہوگا۔ لیکن انگریزی کا ایک قول ہےLETT US HOPE…………سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال کا رویہ ان کے الفاظ میں پہناں ایک خفیہ پیغام اچھا نہیں ہے۔ اور تو اور جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ جیسا کہ میں پچھلے کالم میں عرض کر چکا ہوں وہ خلاف توقعہ نہایت ہی دھمکی آمیز اور براہ راست سندھی بولنے والے اور سندھ کے اصلی باشندوں کے لئے اس میں رفیق حملے کئے گئے تھے اور سندھ کے لوگوں کو مجموعی طور پر ایک استحصالی طبقہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔ جبکہ انکی جماعت کے مرکزی صدر نے کبھی بھی نفرت کی نہ تو کبھی بات کی ہے نہ ہی سیاست کی ہے لیکن حافظ نعیم ابھی تک کراچی کی میئر شپ کے ہاتھ سے نکل جانے کے صدمہ سے نکل نہیں پائے ہیں۔ سندھ کے کسی بڑے سیاستدان نے حافظ نعیم کے بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیکر اپنی پوزیشن بیان کردی ہے کہ وہ انکے بیانات کو کوئی اہمیت نہیں دینا چاہتے ہیں۔ ”خاموشی سب سے مضبوط اور مربوط جوات ہے” کی بات پر عمل کیا ہے۔ سندھ کے مسلمانوں نے پاکستان بنانے میں تمام صوبوں میں اہم ترین کردار ادا کیا۔ پھر ہندوستان سے لٹے پٹے مہاجرین کو خوش آمدید کہا جبکہ پنجاب میں گولیاں برسائیں گئیں سندھ میں روہڑی سے حیدر آباد تک کھانے کے دستر خوان بچھائے گئے متروکہ املاک کی تقسیم میں بھی انصاف کیا گیا۔ سندھیوں کی مہمان نوازی اور رواداری کو انکی کمزوری اور بیوقوفی سمجھ کر انکے نیک اور اسلامی وصوفی روایات کی تذلیل کرنا زیادتی ہوگی آپ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا مشق اور پروگرام پیش کرنے کی اجازت ہے لیکن کسی کو یہ اجازت نہیں ہوگی کہ دوسروں کو نیچا دکھا کر آپ اونچے ہوں یہ سراسر زیادتی ہوگی۔ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کا حق سب کو ہے لیکن سوشل میڈیا کو لغو الزامات اور افواہ سازی کے ذریعے اگر کوئی جماعت آگے نکلنے کی کوشش کریگی تو عوام بھی اسی حرکت کو اچھی نظر سے نہیں دیکھے گی آپ کا منشور اور ماضی کی کارکردگی ہی آپ کا تعارف ہے۔ بڑے بڑے دعوے کرنے والوں نے کچھ نہیں کیا ہے، جو لوگ صرف اپنی مظلومیت کا رونا رو رہے ہیں ان سے عوام کو کوئی فرق نہیں پڑتا یہاں اگر تو آپ نے عوام کے مسائل حل کرنے میں واقعاتاً دلچسپی لی ہے تو عوام آپ پر مستقبل میں بھی اعتماد کریگی۔ لیکن کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑنے والوں کو بھی عوام جھنڈی دکھا دیگی۔ عوام نے دیکھا کہ مکان بنا کر دینے والی جماعت نے غریبوں کے گھر مسمار کرکے اپنا غیر قانونی محل کو ریگولیر کروا دیا اب وہ محل ”بنی گالا” میں سب جیل قرار دیدیا گیا ہے۔ اسی طرح تمام سیاسی جماعتوں کیلئے بھی یہ ایک مکافات عمل کا جھٹکا ثابت ہوسکتا ہے۔ جن سیاستدانوں نے غریبوں کا حق مارا سیلاب یا فتگان کے امدادی سامان پر ڈاکے مارے وہ بھی عذاب الٰہی سے ڈریں اگر زمینی عدالتیں آپ کو عددم ثبوت کی بنیاد پر چھوڑ بھی دیں تو اللہ کی عدالت آپ کو نہیں چھوڑیگی۔ اس لئے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔ غریبوں کو انکا حق دو ورنہ ایسے لوگوں کی دنیا بھی خراب ہے اور آخرت میں بھی شرمندگی اور عذاب ہوگا۔اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے۔ خدا کا عذاب لوگوں کی حق تلفی کرنے والوں پر کڑکڑتی بجلی بن کر آئیگا۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here