”چیونٹی کی سزا”

0
16

ایک دن علامہ ابن قیم ایک درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے ایک چیونٹی کو دیکھا جو ایک ٹڈی کے پر کے پاس آئی اور اس کو اٹھا کر لے جانے کی کوشش کی مگر نہیں لے جا سکی، کئی بار کوشش کرنے کے بعد اپنے کیمپ(بل)کی طرف دوڑی ،تھوڑی ہی دیر میں وہاں سے چیوٹیوں کی ایک فوج لے کر نمودار ہوئی اور ان کو لے کر اس جگہ آگئی جہاں پر ملا تھا، گویا وہ ان کو لے کر” پر” لے جانا چاہتی تھی،چیونٹیوں کے اس جگہ پہنچنے سے پہلے ابن قیم نے وہ پر اٹھا لیا تو ان سب نے وہاں اس پر کو تلاش کیا مگر نہ ملنے پر سب واپس چلے گئے۔مگر ایک چیونٹی وہیں رہی اور ڈھونڈنے لگی جو شاید وہی چیونٹی تھی۔ اس دوران ابن قیم نے وہ پر دوبارہ اسی جگہ رکھ دیا جبکہ اس چیوونٹی کو دوبارہ وہی پر مل گیا تو وہ ایک بار پھر دوڑ کر اپنے کیمپ میں چلی گئی اور پہلے کے مقابلے میں کچھ کم چیونٹوں کو لے کر آئی گویا زیادہ تر نے اس کی بات کا یقین نہیں کیا۔
اس بار بھی جب وہ ان کو لے کراس جگہ کے قریب پہنچی تو علامہ نے وہ ”پر”پھر اٹھا لیا اور سب نے اس کو دوبارہ کافی دیر تک تلاش کیا مگر نہ ملنے پر سب واپس چلے گئے اور حسب سابق ایک ہی چیونٹی وہاں اس پر کو ڈھونڈتی رہی، اس دوران علامہ نے ایک بار پھر وہی ”پر ”اسی جگہ رکھ لیا تو وہی چیونٹی نے اس کو ڈھونڈ لیا اور اپنے کیمپ کی طرف ایک بار پھردوڑ کر گئی مگر اس بار کافی دیر کے بعد صرف سات چیونٹیوں کو لے کر آئی تب ابن قیم نے اس ”پر” کو پھر اٹھا لیا اور چیونٹیوں نے کافی دیر تک ”پر” کو تلاش کیا اور نہ ملنے پر غصے سے اسی چیونٹی پر حملہ آور ہوئے اس کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے رکھ دیا گویا وہ جھوٹ بولنے پر اس سے ناراض ہو گئے تھے تب ابن قیم نے وہ ”پر” ان چیونٹیوں کے درمیان رکھ دیا جونہی ان کو ”پر” ملا سارے پھر اس مردہ چیونٹی کے پاس جمع ہو گئے گویا وہ سب افسردہ اور شرمندہ تھے کہ انہوں اس بے گناہ کو قتل کیا۔ابن قیم کہتا ہے کہ یہ سب دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوا اور میں نے جاکر یہ واقعہ ابو العباس ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو بتایا۔ انہوں نے کہا اللہ تجھے معاف کرے ایسا کیوں کیا دوبارہ کبھی ایسا مت کرنا،سبحان اللہ جھوٹ سے نفرت فطرت کا حصہ ہے، کیڑے مکوڑے بھی جھوٹ سے نفرت کرتے ہیں اور قوم سے جھوٹ بولنے پر سزائے موت دیتے ہیں!کیا یہ کیڑے مکوڑے ان حکمرانوں سے اچھے نہیں جو دن رات قوم سے جھوٹ بولتے ہیں، قوم کو دھوکہ دیتے ہیں! کیا قوم میں ان چیونٹیوں کے برابر غیرت بھی نہیں کہ وہ جھوٹوں کی حکمرانی کو مسترد کر دیں اور ان کو سزا دیں اور ایک سچے مسلمان کو اپنا حکمران بنائیں جو اللہ کی طرف سے نازل کی گئی سچائی کو ان پر نافذ کرے!!(علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب *مفتاح دار السعاد* میں اس واقعہ کا ذکر کیا گیا ہے)
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here