قارئین وطن! صرف پانچ روز رہ گئے ہیں الیکشن میں اور تین چیفس کی جانب داری میرِ سپاہ ، میرِ انصاف اور میرِ الیکشن کمیشن سر چڑھ کر بول رہی ہے اور ملک کی سیاسی فضا سراسیمگی سے بھر پور ہے ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کو اور اس کے لیڈر عمران خان کو ان تین چیفوں کی نفرت اور تنگ نظری نے اس کی جماعت کے امیدواروں کو اور ان کے ووٹروں کو ڈنڈے مار مار کر آدھ موا کر دیا ہے اس پر مجھ کو ایک پولیس افسر شریف چیمہ کا پرانا واقعہ یاد آگیا ایک شریف شہری اچھا شوکر والے سے اس کی نفرت اور ضد کا ہے جو کچھ اس طرح تھا کہ اچھا شوکر والے کی فلم نظام گوھاویہ کیپیٹل سنیما میں لگی تو شریف چیمہ صاحب جو ان دنوں ایس ایچ او تھانہ قلعہ گوجر سنگھ ہوا کرتے تھے نے پہلے شو پر آنے والے تماش بینوں پر ایسے نفرتی انگارے ڈنڈے مار مار کر برسائے کہ اس کی فلم فیل ہو گئی یہی کچھ ہمارے تینوں چیفس صاحبان کر رہے ہیں لیکن قسم خدا کی میں نے عمران خان کے ووٹروں میں جو (Enthusiasm) جزبہ دیکھا ہے قابل دید ہے وہ کہتے اور کہتی ہیں کہ ہم کو معلوم ہے کہ ہمارا پولنگ اسٹیشن کہاں پر ہے زندگی رہی تو ہم ان کرپٹ مافیا اور خائین لٹیرے نام نہاد رہنماں سے فروری کو نجات حاصل کر کے رہیں گے اور ان تین چیفس کو بتائیں گے کے عوام جب اپنے حقوق کے لئے کھڑی ہوتی ہے تو یہ ہمالیہ سے اترنے والا سیلاب ہے جس کو کوئی نہیں روک سکتا۔ دوسری جانب عمران خان پر جس انداز سے کیس بنا کر الیکشن پروسس سے دور رکھنے کے لئے جو ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں عوام پر رتی بھر فرق نہیں پڑ رہا ہے بلکہ وہ پہلے سے زیادہ پی ٹی آئی کے ووٹر اور سپوٹر بن گئے ہیں اب فیصلہ تاریخ کو ہوگا۔ اگر بلفرض الیکشن میں دھاندلی کرتے ہیں اور نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش کر کے نواز شریف کو آگے لانے کی کوشش کرتے ہیں تو عوام اس فیصلے کو مکمل رد کر دیں گے پتا نہیں ہمارے تین چیفس کیا سوچ کر یہ کچھ کر رہے ہیں کوئی ہے جو ان صاحبان سے پوچھے کہ ان کی اتنی نفرت ملک کو کس طرف لے کر جا رہی ہے اِن چیف صاحبان کو فروری کو عمران سے محبت کا علم ہو جائے گا اور ان کو عوام کے غیض و غضب کا پتا چل جائے گا اب بال عوام کے کورٹ میں ہے۔
قارئین وطن! آپ لوگوں نے سن بھی لیا اور پڑھ بھی لیا گیا ہو گا کے چیفس کی پٹاری سے عمران خان کے لئے ایک اور گند کی پوٹلی اس کی اور بشری بی بی کے نکاح کے حوالے سے سامنے آ ء ہے۔ اتنا پست ہو سکتے ہیں ہمارے چیفس صاحبان کہ ان کو اپنے گریبان نظر نہیں آ رہے ہیں۔ خاص طور پر عدلیہ کا وقار جو اس بونے جج قدرت اللہ کے عمران اور بشری بی بی کے نکاح کے حوالے سے جو فیصلہ سنایا ہے پوری قوم شرمندگی کے سمندر میں ڈوبی ہوئی ہے کہ ہمارے جج اتنا گر سکتے ہیں ان کا کوئی ضمیر ہے بھی یا نہیں کس طرح عجلت میں اتنے بڑے عالم اسلام کے رہنما کے خلاف صرف ایک شخص کو نواز شریف کے لیول پرلانے کے لئے یہ من گھڑت فیصلے سنائے جا رہے ہیں کہ ہمارے تین بڑوں کو ایک بڑے کے کہنے پر یہ سب کچھ ہو رہا ہے کہ اس بڑے کا فیصلہ ہے کہ نواز شریف کو اقتدار کی بڑی کرسی پر بٹھانا مقصود ہے کہ اس سے ہر وہ کام کروانا ہے جو (Absolutely Not ) نے جس کا انکار کیا ہے۔ اب یہ تو قوم کا امتحان ہے کہ فروری کو بس باہر نکل کر اپنے ووٹ کا پہرہ دیں اور ان لوگوں کے خوابوں کو بھی شرمندہ تعبیر کریں جو عمران کے آزاد امیدواروں پر اپنی للچائی نظریں گھاڑے بیٹھیں ہیں۔ ایک بات تو پیپلز پارٹی، ن لیگ، اور ترین/علیم گھٹ جوڑ سے ثابت ہوتی ہے کہ جن آزاد امیدواروں پر یہ امید لگائے ہوئے ہیں وہ یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ووٹ عمران خان کا ہے لہازا دھن دھونس دھاندلی سے یہ اس کو حاصل کرنے کے واسطے سر پیر پٹک رہے ہیں اس کو کہتے ہیں خوف اور یہ خوف تین چیفس اور ان کے لاڈلوں کو بھی ہے اس لئے وہ عمران کے ووٹروں کو جبر اور دھونس سے دور رکھنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
قارئین وطن! تاریخ کے حوالے سے بڑے ابہام ہیں ابھی روز رہ گئے ہیں ہر دل میں عجیب و غریب وسوسے اٹھ رہے ہیں کہ کیا ہو گا الیکشن والے دن ابھی تک تو آئین کی دھجیاں اڑ رہی ہیں آج دن سے چھوٹی عدالتوں کی ہڑتال ہے کل سے چھٹیاں ہونے والی ہیں اگلے / دنوں کے لئے انٹرنیٹ پر پابندی عائد ہونے والی ہے لوگوں نے ضروری راشن خرید کر رکھ لیا ہے کہ نجانے کیا ہو جائے اتنے خوف و ہراس کے باوجود عمران کا ووٹر کو ووٹنگ بوتھ کے دروازے کھلنے کے بیتابی سے انتظار میں ہیں اور ان کا سلوگن ہے لگ پتا جائے گا آئیں ہم اللہ کے حضور پاکستان کی خیر کی دعا کریں کہ وطن عزیز پر آیا ہوا یہ برا وقت بھی گزر جائے اور تاریخ کا سورج عمران کی فتح کا سورج بن کر ابھرے آمین۔