تماشہ اہل سیاست داں دیکھتے ہیں!! !

0
18
کامل احمر

یہودیوں کے خلاف آگ بھڑکانے کا کام نیویارک کے دو انگریزی روزناموں نے مل کر کام کیا ہے۔ ورنہ ایسا کبھی نہیں تھا اب یہ ہوا پھیل کر امریکہ کی بڑی اور نامور تعلیم گاہوں میں گھس چکی ہے۔اس سرخی پر کہ !
”خوش آمدید امریکہ کے جہادی مرکز ڈیربارن مشی گن میں”اور یہ بھی کہ شکاگو میں حماس کے لئے ووٹ مشی گن کے مسلمانوں (عرب) نے اسرائیل اور ایران کی مخالفت میں بیان دیئے ہیں اور وہاں کے عرب میئر(33سالہ)عبداللہ محمود نے کہا ہے کہ ”ہر روز ہر چیز ہو رہی ہے اور ہم محسوس کرتے ہیں” ان کا یہ بیان چھپے لفظوں میں کافی ہے کہ حماس اور اسرائیل کی جنگ ہے جو غلط ہے چونکہ نوجوان ہیں الفاظ کا چنائو ہی عوام کے رویوں اور مخالفین کی تیزی کو ہوا دیتا ہے۔ اصل بات جو میڈیا اور بہت سے خودمختار لیڈر کہہ رہے ہیں وہ غلط ہے پہلی بات یہ کہ یہ جو غازہ میں ہزاروں کی تعداد میں بچوں جوانوں اور بوڑھوں کا قتل عام ہوا ہے اسے کوئی بھی جنگ کا نام نہیں دے سکتا کہ اسرائیل اور امریکی سیاستدان کے مقابل نہتے زوال پذیر بھوک اور پیاس سے تڑپتے لوگ ہیں۔ جن کے پاس لڑنے کے لئے ڈنڈے یا چھریاں بھی نہیں۔ وہ اپنی جانیں بچانے میں لگے ہوئے ہیں اور انہیں مرہم پٹی بھی میسر نہیں۔ حماس کا نام لے لے کر ان نہتوں پر گولہ بارود سے تباہی مچائی ہے تو یہ حماس اور اسرائیل کی جنگ کہاں ہے۔ وہ تو لبنان یا کسی اور باہر کے علاقہ میں یہ دیکھ رہے ہیں۔ اسرائیل کا یہ کہنا کہ7 اکتوبر کی صبح حماس نے ان پر گولہ بارود سے حملہ کیا، اندر گھس کر اور میوزک کانفرنس پر حملہ کیا۔750اسرائیلیوں کو مار دیا، اسکے ثبوت فراہم کرنے میں اسرائیل ناکام رہا ہے۔ مطلب جھوٹ بول رہا ہے نیتن یاہو نے جتنا یہودی طبقے کو اپنی کارروائیوں اور قتل وغارت گری سے بدنام کیا ہے کہ دنیا بھر میں ان کے خلاف احتجاج بپا ہے اور نیتن یاہو دنیا بھر میں اس دبائو سے جھکے گا نہیں یہ نتن یاہو کا کہنا ہے اب تک اسرائیل کی بمباری سے پورا غزہ لیول ہوچکا ہے، اینٹوں اور مٹی کا ڈھیر بنا ہوا ہے۔28ہزار فلسطینی مارے جاچکے ہیں۔85فیصد آبادی خوراک اور دوائوں کے بغیر ہے۔130صحافی اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں۔340 ہیلتھ ورکرز٤٦سول ڈیفنس کے افسران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔70ہزار سے زیادہ مکانات اور بڑی عمارتیںمسمار کر دی گئی ہیں۔ صیحونی بمباری سے70فیصد خواتین اور بچے تاحال ملبے کے نیچے دبے ہیں، کیا اب بھی اسرائیل دنیا بھر کو الزام دے گا کہ لوگوں کو صیحونیت کے خلاف بھڑکایا جارہا ہے اس کی طرح لوگ جو کسی بھی مذاہب کے ہوں، آنکھیں بند کرکے امریکی سیاست دانوں کی طرح نہیں کہہ سکتے کہ اسرائیل کو خود کا دفاع کرنے کا حق ہے، نیتن یاہو جیسے جھوٹے دعوے کرنے والے کو وہیں کے عوام باہر نکال سکتے ہیں اور اس کے لئے صدر بائیڈین اور برطانیہ کے وزیراعظم کو ہوش کے ناخن لینے پڑینگے کہ یہ جنگ نہیں ہے ،یہ منگولوں کی21ویں صدی میں قتل عام کی طرز کی طرح کسی قوم کو بھی نیست ونابود کرنے کا آغاز یا انتہا ہے جو امریکی سپورٹ اور ڈالرز سے جاری ہے۔ فیس بک پر آئے دن پوسٹ پڑھتے رہتے ہیں۔ کوک کا بائیکاٹ کردو میکڈونلڈ کا بائیکاٹ کردو۔ اورCOSCOمیں اسرائیل سے آئی کھجوروں کا بائیکاٹ کردو۔ شاید پوسٹ لگانے والوں بھول جاتے ہیں کہ ساری موٹر کمپنیاں فارمیٹیکل، خوردونوش اشیائ، کالجز چلانے والے شہروں کے میئر یا افسر اعلیٰ سب کے سب یہودی ہیں۔ اسرائیل کا نیتن یاہو جو کر رہا ہے وہ جرمنی کے ہٹلر نے کیا تھا۔ اسے انگریزی میںHOLOCAVSTاورGENOCIDEکہتے ہیں لیکن اس سے پہلے خود پر بھی نظر ڈال لو اپنے ضمیر کے آئینے میں ہم یہ بات اپنے خود ساختہ خودمختار لیڈروں سے کر رہے ہیں اور اس ملک میں50 سال سے زیادہ رہتے ہوئے دیکھ رہے ہیں کہ کچھ کھاتے پیتے غلط طریقہ سے مالدار ہونے والے افراد (کچھ کو چھوڑ کر) تنظیمیں بنا کر لوکل الیکشن میں کھڑے ہونے والے امیدواروں کو کسی ریستوران میں پاکستانیوں کو جمع کرکے امیدوار کو بلاتے ہیں اور امیدوار کو اس کی فنڈریزنگ میں چیک دے کر اپنا ذاتی مفاد نکالتے ہیں اور بھول جاتے ہیں کہ لوگ انہیں جان چکے ہیں ،ایسا ہی واقع فروری کے شروع میں ڈسٹرکٹ 3میں کانگریس کی ایک سیٹ پر جانے پہچانے ٹام سوازی اور ری پبلکن امیدوار مازی پلپ کے درمیان تھا جو حال ہی میں اسرائیل میں اپنی دو سالہ ڈیوٹی سرانجام دے کر آئی ہیں کے درمیان تھا مازی پلپ ایتھوپیا کی ہیں اور انکا کہنا ہے وہ گمشدہ یہود قبیلے سے تعلق رکھتی ہے ہمارے کچھ تنظیم کے بائیوں کا کہنا تھا کہ چونکہ ٹام سوازی نے آنے سے انکار کیا اسی طرح مازی ہلپ کو دعوت دی گئی تھی کہ وہ بتائیں کہ وہ جیت گئیں تو کیا کرینگی۔ شوخ، تیز اور جذبات سے بھرپور ڈاکٹر اعجاز کی رہائش گاہ پرAPPACکے بلاوے پر آئی تھیں وہ ایک ناتجربہ کار امیدوار ثابت ہوئیں بجائے اس کے کہ اس علاقہ کے رہائشیوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی بات کرتی۔ اسرائیل کے ساتھ اپنی وفاداری کے گن گانے شروع کردیئے۔ مہمانوں میں سے کسی ایک نے بھی ان سے سوال نہیں کئے۔ گلے لگایا ،تصاویر کھینچوائیں اور سنا ہے دس ہزار ڈالرز کا چیک بھی دیا(اس کی تصدیق چودھری اکرم نے کردی کہ نہیں دیا اور ڈاکٹر اعجاز کے آفس سے بھی معلوم ہوا۔ چوہدری اکرم جو ویلی اسٹریم میں کافی نامور ہیں نے بیان بھی دے دیا اور صفائی پیش کردی کہ یہ فنڈریزنگ پارٹی نہیں تھی انہوں نے اعتراف کیا کہ بلامقصد انہوں نے کہا کہ وہ مازی پلپ کو سپورٹ کرتے ہیں” ایسا ہی بیان ڈاکٹر اعجاز نے واٹس ایپ پر ڈالا اور ضاحت کی کہ انکی تنظیم نے نہ ہی مازی پلپ کو فنڈ دیا ہے اور نہ ہی سپورٹ ہر چند کہ ٹام سوازی نے اسرائیل کے حق میں خانہ جنگی کی مخالفت کی ہے ہمیں ڈاکٹر اعجاز کے اس بیان پر خوشی ہے وہ ایک سمجھدار اور مخلص انسان ہیں کمیونٹی کے ساتھ ہیں ساتھ ہی بتاتے چلیں کہ چودھری اکرم چونکہ ری پبلکن ہیں اور مسٹر بلیک مین کے ساتھ ایشین کمیونٹی کے مفاد کے لئے جڑے ہیں ان تمام باتوں پر غور کرینگے جو ان کے مستقبل کے لئے بہتر ہوں، ہمارا کام تصدیق کرنا تھی اور منظر صاف ہے۔ آج کل پاکستان میں کرکٹ کی دھوم ہے اور بھنگڑہ مچایا جارہا ہے۔ میڈیا پر جیسے ملک خوشحالی کے دور سے گزر رہا ہے جبکہ الیکشن کی بدانتظامی اور بعد میں ردوبدل نے باہر کی اور پاکستان کی فضا میں دھمال مچا دیا ہے قوم کو کچھ دینے کی بجائے میڈیا حق بات کہنے سے ڈر رہا ہے۔ اس میں شبہ کی بات نہیں جب صلاح الدین ا یوبی نے کہا تھا قوم کو تباہ کرنا ہو تو نوجوان نسل کو بے راہ روی پر لگا دو۔ یہ ہی بات بدل کر اندرا گاندھی نے کہی تھی ہم پاکستان کو جنگ کئے بغیر تباہ کرسکتے ہیں، ناچ، گانا ننگا پن معاشرے کا حصہ بن چکا ہے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here