”خدارا چاند کا مسئلہ طے کرو”

0
58
شمیم سیّد
شمیم سیّد

ہر سال کی طرح اس سال بھی کافی عرصہ کے بعد چاند کے مسئلے پر ہماری کمیونٹی پھر بٹ گئی ہے جہاںتک آئی ایس جی ایچ ، اثنا اور اکنا کا تعلق ہے وہ لوگ یا تو کلینڈر پر چلتے ہیں یا پھر سعودی عرب کے چاند کی اطلاع پر روزہ یا عید کا اعلان کردیتے ہیں اول تو ان لوگوں کے ہاں چاند کی روئیت کا مسئلہ ہی نہیں ہوتا یہ لوگ چاند دیکھ کر اعلان نہیں کرتے پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت اعلان کردیتے ہیں بعض او قات ان کا اعلان غلط ہوتا ہے اکثر صحیح بھی ہوتا ہے لیکن اس دفعہ تو یہ ثابت ہو گیا کہ یہ ادارے چاند کو اہمیت نہیں دیتے جبکہ جماعت اہلسنت کے اکابرین چاند کی رویت پر یقین رکھتے ہیں، میں یہ مانتا ہوں کہ پہلے اگر چاند ہیوسٹن میں نظر نہیں آتا تھا تو اعلان نہیں ہوتا تھا لیکن اب تو پورے امریکہ، کینیڈا چلی، سائوتھ افریقہ کہیں سے بھی چاند کی اطلاع آ جاتی ہے تو اعلان کر دیا جاتا ہے کیونکہ ہیوسٹن میں بڑی تعداد آئی ایس جی ایچ والوں کی ہے اس لئے لوگ ان کی تقلید کرتے ہیں۔ ہمارے ہیوسٹن میں ایک ادارہ ایسا بھی ہے جو بظاہر تو آئی ایس جی ایچ کے مسلک کا ہی ہے لیکن وہ چاند کی رویت کے حساب سے اعلان کرتے ہیں۔ درالعلوم ٹیکساس کے مفتی عبدالواحد جو ہمیشہ اک ان کے پاس چاند کی اطلاع نہیں آتی وہ اعلان نہیں کرتے جبکہ مسجد النور، منہاج القرآن کی مساجد، مکہ مسجد ڈیزی ائفورڈ، مکہ مسجد بیجمنٹ، یہ تمام مساجد رویت پر یقین رکھتے ہیں جب تک شہادت موصول نہیں ہوتی کوئی اعلان نہیں کرتے جس کی وجہ سے دوسرے لوگ ان لوگوں کو تفرقہ پیدا کرنے والے کہتے ہیں جبکہ یہ لوگ سنت رسولۖ پر چلتے ہیں جبکہ حدیث ہے چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عید منائو، یا تو اس حدیث کا انکار کر دیا جائے کیونکہ ہماری سائنس نے بہت تری کر لی ہے اور وہ پہلے سے ہی بتا دیتے ہیں اور اللہٰ تعالیٰ کے کاموں میں بھی دخل اندازی کرسکتے ہیں میں کوئی عالم دین نہیں ہوں ایک گناہ گار انسان ہوں لیکن ایک بات بڑے وثوق کے ساتھ کہتا ہوں کہ اس دفعہ چاند کہیں نظر نہیں آیا جو لوگ پیر کا روزہ نہیں رکھ رہے وہ اپنی جگہ درست ہیں اور اس سے یہ بات بھی ثاب ہو گئی آیس ایس جی ایچ والے اور ان کے ساتھ جو بھی مساجد ہیں وہ یہی کہتے تھے کہ ہم بھی چاند دیکھ کر اعلان کرتے ہیں ایک پر یہی الزام ہے کہ وہ سعودی عرب کے چاند پر اعلان کر دیتے ہیں اور اس بار یہ ثابت ہو گیا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ چلتے ہیں تو پھر جو نمازوں کا فرق ہے وہ بھی اسی طرح ادا کریں خدارا اس وقم کو تفرقوں میں نہ باٹو اسی وجہ سے ہم ساری دنیا میں مار کھا رہے ہیں کیونکہ ہم اکھٹے نہیں ہیں۔ میری درخواست ہے آئی ایس جی ایچ اور رویت ہلال کمیٹی نارتھ امریکہ اور دیگر مساجد اکھٹے بیٹھ جائیں اور عید کا چاند دیکھ کر ہی اعلان کریں اور کلینڈر پر نہ جائیں یہی سیدھا راستہ ہے اب یہ علماء کرام کا مسئلہ ہے وہ کیا کرتے ہیں ہم نے اپنا حق ادا کر دیا ہے۔ اہل تشعیہ نے بھی چاند کی شہادت نہیں دی ہے، اس لئے امید ہے کہ عید ایک ہی ہو گی کوئی 29 روزے رکھے گا اور کوئی 30 روزے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت فرمائے۔ ایک واقعہ جو مسجد النور میں پیش آیا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اللہ تعالیٰ ہماری مساجدوں کو محفوظ رکھے آمین!

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here