امریکی صدارتی انتخابات میں دو قاتل سامنے آچکے ہیں ایک صدر جوبائیڈن ہیں جو اس وقت فلسطینیوں کے قتل عام میں اسرائیل کو مالی اور اخلاقی مدد دینے میں پیش پیش ہیں۔ دوسرے سابقہ صدر ٹرمپ ہیں جو پہلے ہی سے فلسطینی عوام کا نام ونشان مٹانے کا حامی ہے۔ جنہوں نے شاید دیوار گریہ پر جاکر رو رو کر وعدہ کیا تھا کہ اگر میں دوبارہ صدر بنا تو فلسطینی عوام کو تباہ وبرباد کر ڈالونگا۔ اسے میں فلسطینی عوام کہاں جائیں جن کے ہزاروں بچے، خواتین اور بوڑھے لوگ شہید کر دیئے گئے ہیں۔ صدر جوبائیڈن اور سابقہ صدر ٹرمپ دونوں ہٹلر کے فلسفے پر گامزن ہیں کہ ہولوکوسٹ کی طرح اپنی اور ہولوکوسٹ برپا کیا جائے تاکہ دونوں کی قبروں پر لوگ آ جاتے جوتے مارا کریں۔ ایسے میں ہر باخبر انسانیت پرست اور خدا لقالے پر ایمان رکھنے والے شخص امریکی شہری کا ووٹ دینا انسانی جرم اور گناہ کبیرہ ہوگا تاکہ ایسی ہٹلر نما نسلوں کو پتہ چل جائے کہ دنیا میں ابھی بھی انسان اور انسانیت پرست موجود ہیں۔ حالانکہ قاتل اول نے جھوٹوں اور مفروضوں پر مبنی خوفناک ہتھیاروں کی آڑ میں اپنا ووٹ دے کر ثابت کیا تھا کہ وہ انسان دشمن شخص ہے جبکہ موخرالذ کر قاتل نے گلف وار کی کھل کر مخالفت کی تھی یا پھر امریکہ مخالف کرنل قذافی شہید کے لیے حسب روایات نیویارک میں خیمہ لگانے کے لئے بھاگ دوڑ کر رہا تھا۔ جن کو امریکی اشرافیہ نے خیمہ نہ لگانے دیا تھا پھر نہ جانے کیا ہوا کہ صدر ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے جس کے بعد وہ ملک کے صدر منتخب ہوئے جنہوں نے امریکہ میں تارکین وطنو ںاور ان کی امریکی شہری نسلوں کا جینا حرام کردیا ہے جن کے ایجنڈے میں شامل ہے کہ آئندہ اقتدار میں آکر غیر قانونی تارکین وطنوں کی اولادوں کو پیدائشی امریکی شہریت نہیں دے گا۔ یہ عجیب واقعات ہیں کہ ٹرمپ ان لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے جو تمام نئے امیگرنٹس اور یہودیوں کے خلاف ہیں جن کا فلسفہ سیاست پر ہے کہ نو امیگرنٹس ان کے کام کاج پر قابض ہو رہے ہیں جس میں فلسطینی غریب، محنت کش اور مزدور طبقہ قابل ذکر ہے جن کی غیر موجودگی میں اب امریکہ کبھی امریکہ نہیں رہ سکتا ہے۔ جو امریکی عوام کو روٹی کے علاوہ صفائی وستھرائی کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ جس کے باوجود امریکی بنیاد پرست تارکین وطنو کے دشمن ہیں جن کا لیڈر ایک وہ شخص ٹرمپ ہے جن کے داد اور دادی جرمنی سے امریکہ آکر آباد ہوئے تھے جنہوں نے حجاج بن کر اپنے پوتے کی ارب اور کھرب پتی بنایا تھا۔ وہ آج اپنے آبائو اجداد کی طرح بے گھر اور بے در تارکین وطنوں کی مخالفت کر رہے ہیں جو یہودیوں کی مذہب اور نسل کی بنا پر مخالف اس کے یہودیوں کے حضرت عیٰسی اسلام کی سولی پر چڑھایا تھا۔ یا پھر جرمن نسل امریکن یہودیوں کی مخالفت تنظیموں کے ممبر ہیں۔ جو آئے دن یہودیوں پر حملے کرتے نظر آتے ہیں جبکہ ان کا ہر دلعزیز لیڈر ٹرمپ اسرائیلیوں کی گود میں بیٹھنے کے بے قرار ہیں۔ بہرکیف قاتل غیر دوم ٹرمپ کا ایک اعلان بہت اہم ہے جنہوں نے کہہ کر رکھا ہے کہ وہ اقتدار میں آتے ہی روس کے خلاف تمام جنگوں کو ختم کر ڈالے گا۔ جو ملک پر بوجھ بن چکی ہیں جس میں آج کی دور کی یوکرائن جنگ ہے جس پر کروڑوں ڈالر امریکی حکومت خرچ کر رہی ہے جس سے امریکہ میں بے تحاشہ مہنگائی اور بے روزگاری پھیل چکی ہے کہ جس کو غریبوں اور بے کسوں کے لئے برداشت کرنا مشکل ہوچکا ہے۔ بہرحال قاتل کے مقابلے میں قاتل ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں جس میں ڈیموکریٹ کی غلط پالیسیوں اور پارٹی میں بہت بڑا ڈویژن ہے۔ جوبائیڈین کی امیدواری کے خلاف ہیں جن کی وجہ سے فلسطینی عوام کا قتل جاری وساری ہے۔ جو ڈیموکریٹک پارٹی ترقی پسندوں اور مسلمانوں پر گراں گزر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے جوبائیڈن بری طرح ہارے گا۔ لہٰذا امریکی عوام کو اپنا قاتل کے بعد دوسرا قاتل ملے گا، ایک دنیا کی معصوم اور بے گناہ غریب کمزور فلسطینی عوام کا قاتل ہے، دوسرا امریکی میں بسے ہوئے تارکین وطنو کا قاتل ہوگا اس لئے دونوں قاتلوں سے بچنا م شکل ہوچکا ہے۔ جس کے لئے امریکی یا خیمہ اور انسانیت پرستوں کو جگانا ہوگا۔ کہ وہ ایسے قاتلوں کو ترک کرکے کسی انسان دوست اور ہمدرد بانی سیندرن جیسے شخص کو ڈھونڈیں۔
٭٭٭٭