مسلم پولیس آفیسرز !!!

0
12

جب میں امریکہ آیا تو نیویارک پولیس میں شاز و نادر ہی کوئی مسلم پولیس میں تھا بلکہ سرے سے موجود ہی نہیں تھا لیکن پھر آہستہ آہستہ نیویارک میں پاکستانی و مسلم کمیونٹی کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا ، مسلم نوجوانوں کی بڑی تعداد نے اپنی تعلیمی قابلیت اور صلاحیت پر امریکہ کے سرکاری اداروں میںملازمت حاصل کی ، مسلم نوجوانوں کی بڑی تعداد ہر سال نیویارک پولیس میں ملازمت اختیار کر تی چلی گئی، ایک اندازے کے مطابق موجودہ دور میں نیویارک اسٹیٹ پولیس میں مسلم آفیسرز کی تعداد3 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے ،کارکردگی کی بنیاد پر پولیس میںترقیاں ہوتی گئیں،آج مسلم پولیس آفیسرز شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرر ہے ہیں ، گزشتہ دنوں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے عدیل رانا کو ڈپٹی انسپکٹر سے انسپکٹر جبکہ مصباح نور کو کیپٹن سے ڈپٹی انسپکٹر کے عہدے پر ترقی دے دی ہے۔ عدیل رانا NYPD میں تعینات پہلے پاکستانی نژاد امریکی ہیں جنھیں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی دی گئی ہے جس سے نیویارک میں پوری مسلم کمیونٹی کے سر فخر سے بلند ہو گئے ہیں، پولیس افسران اور اہلکاروں کی ترقی کی ایک طویل فہرست ہے ۔ اس سلسلے میں ایک خصوصی تقریب نیویارک کے علاقے منہاٹن میں منعقد ہوئی ، ایک اور تقریب پولیس اکیڈمی میں جلد منعقد ہوگی جس میں ترقی پانیو الے افسران کو نئے رینک لگائے جائیں گے۔ عدیل رانا کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد سے ہے اور وہ نیویارک پولیس کی مسلم آفیسرز سوسائٹی کے سابقہ صدر بھی ہیں، ہم عدیل رانا کو اس عظیم کامیابی پر دل کی اتہا گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔نیویارک پولیس کے اعلیٰ عہدیداران بھی مسلم نوجوان آفیسرز کی کارکردگی کے معترف ہیں کہ ان کی تعیناتی سے جرائم کی روک تھام میں مدد ملی ہے ، مسلم پولیس اہلکاروں کی تعداد کے حوالے سے اعدادو شمار کا جائزہ لیا جائے تو 11 ستمبر 2001ء کو جب دہشت گردوں نے مہلک حملہ کیا تھا تو اس وقت نیویارک پولیس میں مسلمان اہلکاروں کی تعداد صرف پچاس تھی جو اب تین ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔اسی طرح مصباح نور کا بھی نام قابل پولیس آفیسرز میں آتا ہے ، انھوں نے انتھک محنت سے آج جو مقام حاصل کیا ہے، کم پولیس آفیسرز کو حاصل ہے ، یوں تو نیویارک میں کئی کمیونٹیز آباد ہیں اور ہر کمیونٹی سے نوجوان پولیس ڈیپارٹمنٹ میںجاتے ہیںلیکن پاکستانی کمیونٹی کو اعزاز حاصل ہے کہ شاہدکہیں کوئی نوجوان کرائم یا ڈرگ کے معاملے میں شامل ہے ، ہماری کمیونٹی کی سب سے بڑی تعداد لٹل پاکستان بروکلین میں ہے جو رفتہ رفتہ نیویارک کے پانچوں بورواور لانگ آئی لینڈ تک پھیل گئی ہے،ہمیں اپنی 2ndجنریشن پر فخر ہے کہ انھوں نے صیح سمت میں اپنی ڈائریکشن رکھی ہے جس کی وجہ سے کامیابیوں کی منزلیں بتدریج طے کرتی صیح سمت رواں ہے ،”ادارہ پاکستان نیوز” مصبا ح نور اور عدیل رانااور دیگر ترقی پانے والے پولیس افسرز پر فخر کرتا ہے اور اُمید کرتا ہے کہ وہ مزید ترقی حاصل کر کے اس لیول پر پہنچیں گے کہ پوری کمیونٹی کو ان پر فخر ہوگا، انشا اللہ!
نیویارک کو جرائم سے پاک بنانے کے لیے پولیس میںمزید نفری کی ضرورت ہے ، نیویارک میں آئے روز جرائم کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے ، حالیہ دنوں میں خواتین کے منہ پر مکے مارنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس حوالے سے ویڈیوز ٹک ٹاک پر خوب وائرل ہو رہی ہیں، ۔نیویارک شہر میں عوامی تحفظ کے حوالے سے خدشات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ سب وے سسٹم میں حالیہ ہائی پروفائل جرائم کی ایک سیریز نے گورنمنٹ کیتھی ہوچول کو نیشنل گارڈ کے اراکین کو کچھ مصروف ترین اسٹیشنوں پر بھیجنے پر مجبور کیا۔رپورٹ کے مطابق پولیس نے گزشتہ سال فروری کے مقابلے میں فائرنگ، قتل اور دیگر جرائم میں کمی کی اطلاع دی۔ تاہم سنگین حملوں میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ ماہ پولیس کو 1,968 واقعات رپورٹ ہوئے۔ پچھلے سال کے اس وقت کے مقابلے میں بدعنوانی کے حملوں میں 10.3 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور پچھلے دو سالوں میں اس میں 15.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔شہر میں خواتین کے خلاف پرتشدد جرائم میں اضافے ہوا لیکن پولیس خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کرپایا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here