الوداع ماہِ رمضان!!!

0
54
شمیم سیّد
شمیم سیّد

اللہ تعالیٰ کے جتنے بھی احکامات ہیں وہ سب کے سب انسانوں کے لیے فائدے اور بھلائی کی خاطر ہیں لیکن ہم اکثر لوگ ان سے فائدہ اٹھانے کی بجائے اپنے لیے اِن اعلیٰ ترین احکامات پر عمل پیرانہ ہو کر نقصان در نقصان کرتے ہیں ۔ رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے عظمت اور برکتوں والا مہینہ ہے۔ اب ذرا آتے ہیں اللہ تعالیٰ کے احکامات کی طرف جو ہم انسانوں کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ معاملات کے بارے میں ہیں اور دوسرے احکامات اللہ تعالیٰ کی بندگی اور اپنے آپ کو پاکیزہ رکھنے کے لیے ہیں۔ یہ انسانوں کی فلاح و بہود اور ایک بہترین اسلامی معاشرہ کی بقا اور اصلاح کے لیے بہت ہی ضروری ہے اور یہ حقوق صرف رمضان المبارک تک نہیں بلکہ ساری زندگی ہم نے ایک دوسرے کے حقوق کا مکمل خیال رکھنا ہے رمضان المبارک میں تو اِن حقوق العباد کی ہر سال کی طرح تجدید ہوتی ہے کہ زکو ویسے تو ہر صاحب مال مسلمان کو کسی بھی ماہ اپنے نصاب کے مطابق ادا کرنا ہوتی ہے لیکن علما اور مفسرین اِس بات پر زیادہ زور دیتے ہیں کہ زکو ماہ رمضان میں ادا کی جائے تا کہ غریبوں کو عید الفطر پر زیادہ سے زیادہ خوشی حاصل ہو اور پھر اِس عید کو ہم عید الفطر بھی اس لیے پکارتے ہیں کہ صاحب نصاب مسلمان پر صدقہ فطر جو کہ روزہ کے دوران ہماری چھوٹی موٹی غلطیوں اور کوتاہوں کا ازالہ کرنے کے لیے واجب کیا گیا ہے اور دوسرا غریبوں اور مسکینوں کو زکو کے ساتھ صدقہ فطر دینے سے ان کو مزید راحت محسوس ہو گی اِس ماہ مقدس میں ہماری یہ کوشش ہوتی ہے کہ دوران افطاری ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر کریں کیونکہ ایک دوسرے کو دعوت دینے سے آپس میں محبت پیدا ہوتی ہے جبکہ بغض اور کینہ ختم ہو تا ہے اب یہ عمل ویسے تو ہر سال ہم کر سکتے ہیں لیکن رمضان المبارک میں روزوں کی برکت سے دعوت افطار کی خوشی میں اِس کا مزہ ہی کچھ اور ہے اِس کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت تروایح کی نماز میں بھی ہم سب آپس میں اکٹھے ہو کر ادا کرتے ہیں رمضان المبارک ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے بخیل سے بخیل انسان بھی اِس ماہ مقدس میں کچھ نہ کچھ اللہ کی مخلوق پر خرچ کرتا ہے لیکن جو مسلمان اِس ماہ مقدس میں غریبوں اور اپنے غریب رشتہ داروں پر کھل کر خرچ کرتے ہیں اس کا صلہ اللہ تعالی بہت زیادہ عطا کرتا ہے دراصل اسلام میں بخیل اور کنجوس انسان کی جتنی مذمت کی گئی ہے وہ کسی اور مذہب میں نہیں ملتی اور اس طرح سخی کو جو مرتبہ اسلام نے عطا کیا ہے وہ بھی کہیں اور نہیں ملتا بخیل اور کنجوس میں تھوڑا سا فرق ہے بخیل بخل سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں نہ تو یہ شخص اپنے آپ پر خرچ کرتا ہے اور نہ ہی دوسروں پر بس جو دولت اللہ تعالی نے اِس کو عطا کی ہے یہ قارون اور ہا مان کی طرح صرف اس میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنے اور اس کی حفاظت پر مامور ہوتا ہے ایسے شخص کے لیے آگے بہت ہی خسارہ ہے دوسرا کنجوس ،کنجوس کے معنی صرف اپنی ذات پر خرچ کرنا اور دوسروں پر ایک پائی خرچ کرتے ہوئے موت کا سامان کرنا پڑتا ہے تو اسلام میں بخیل اور کنجوس کی پر زور مذمت کا مقصد بھی یہی ہے کہ اپنے مالوں کو اللہ اور اس کے پاک رسول اللہ کے راستے میں خرچ کرو اب ذرا وہ حقوق العباد ہیں جو ہم روزانہ کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ استعمال کرتے ہیں اِن حقوق کا بڑا اجر ہے جو میں تشریح میں بیان نہیں کر سکتا مختصرا حضور اقدس نے فرمایا کہ ہمسایہ تو وارثت بھی حقدا ر بن سکتا ہے یہ معاملہ رک گیا اور یہ بھی ایک حکمت ہے دوسرا ایک دوسرے پر بہتان درازی اور غیبت کرتے ہیں جو کہ مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے اور حضور اقدس نے غیبت کو زنا سے بھی بد تر قرار دیا ہے حالانکہ زنا بہت ہی بڑا گناہ ہے لیکن ہم زبان کی لذت کی خاطر غیبت کر کے بہت بڑے گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں لیکن ہمیں احسا س تک نہیں ہوتا دوسرے معنوں میں غیبت زبان کا زنا ہے کاش ہم اِس انتہائی خطرناک عمل سے رک جائیں اور تو بہ کر لیں غیبت سے توبہ کرنے کا لمحہ ہمارے پاس موجود ہے لیکن اِس ماہ مقدس میں زیادہ اعلی طریقے سے کر سکتے ہیں اس طرح طعنہ زنی یعنی ایک دوسرے کی دل آزاری کرنا بھی بہت بڑا گناہ ہے جو کہ ہمارے معاشرے میں عام ہے یہ روحانی بیماری عورتوں اور اب ہم مردوں میں بھی بہت زیادہ پائی جاتی ہے لہذا اِس روحانی بیماری سے بھی اِس ماہ میں پکی اور سچی توبہ کی جائے اور جس کی دل آزاری کی گئی ہو اس سے با قاعدہ معافی مانگی جائے اِن روحانی بیماریوں کا علاج تب ہی ممکن ہو گا جس روز ہم نے عاجزی اور انکساری اختیار کر لی چونکہ اِن سب بیماریوں کی سردار بیماری تکبر اور جھوٹی انا ہے اِنہی دو بڑی بیماریوں کی وجہ سے انسان اللہ تعالی کی بڑی بڑی نعمتوں سے محروم ہو جاتا ہے اِس کے ساتھ لالچ ، حسد ، سود ، نا جائز منافع خوری اور خود غرضی جس میں صرف اور صرف اپنے مفادات کے لیے سوچنا اور کرنا ہے اِن پر بڑی طویل باتیں ہو سکتی ہیں لیکن کالم کے لیے جگہ کم ہونا سامنے ہے لہذا رمضان المبارک کا ہر مسلمان اور ہر انسان کے لیے مختصرا یہی پیغام ہے جو اوپر تحریر ہو چکا ہے جبکہ اللہ تعالی کی عبادات کے بارے میں جو احکامات ہیں ان پر پھر کبھی بات ہو گی دعا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here