تہران (پاکستان نیوز) ایرانی گلوکارکو احتجاج کی حمایت پر موت کی سزا سنا دی گئی ہے ، ایرانی میڈیا کے مطابق مہسا امینی کی موت کے بعد ملک گیر مظاہروں کی حمایت پر ڈیڑھ سال سے قید مشہور ریپر توماج صالحی کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ایرانی میڈیا نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ ملک کی ایک انقلابی عدالت نے مہسا امینی کی موت کے بعد ملک گیر مظاہروں کی حمایت پر ڈیڑھ سال سے قید مشہور ریپر توماج صالحی کو موت کی سزا سنائی ہے۔گلوکار کے وکیل امیر رئیسان نے ایک ایرانی اخبار کو بتایا کہ ‘اصفہان کی انقلابی عدالت کی برانچ 1… نے توماج صالحی کو زمین پر بدعنوانی کے الزام میں موت کی سزا سنائی ہے۔33 سالہ توماج کو اکتوبر 2022 میں عوامی مظاہروں کی لہر کی حمایت کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔وکیل امیر رئیسان نے مزید کہا کہ ‘ہم یقینی طور پر سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔ عدالت نے ‘ایک بے مثال اقدام میں، اپنی آزادی پر زور دیا اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا، ‘سپریم کورٹ نے، ایک اپیلٹ اتھارٹی کے طور پر، کیس کا جائزہ لیا اور سزا میں خامیوں کو دور کرنے کے لیے نچلی عدالت کو حکم جاری کیا تھا۔’وکیل کا کہنا تھا کہ ‘حقیقت یہ ہے کہ عدالتی فیصلے میں واضح قانونی تنازعات ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ تضاد کو سب سے اہم اور ساتھ ہی اس فیصلے کا سب سے عجیب حصہ سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انقلابی عدالت نے ریپر پر ‘غداری، اسمبلی اور ملی بھگت میں مدد، نظام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے اور فسادات کروانے’ کا الزام لگایا تھا۔16 ستمبر، 2022 کو مہسا امینی کی موت کے بعد مہینوں کی بدامنی میں سینکڑوں افراد مارے گئے، جن میں درجنوں سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا۔ایرانی حکام نے احتجاج کو ‘فساد’ کا نام دیا اور تہران کے غیر ملکی دشمنوں پر بدامنی کو ہوا دینے کا الزام لگایا تھا۔سکیورٹی فورسز کے خلاف قتل اور دیگر تشدد سے متعلق احتجاج سے متعلق مقدمات میں نو افراد کو پھانسی دی گئی ہے۔