”پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ہوش کے ناخن لے”

0
11

”پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ہوش کے ناخن لے”

جب عوام کا سمندر نیند سے بیدار ہوتا ہے تو اپنے ساتھ سالوں کے اقتدار کو بھی ملیا میٹ کر دیتا ہے ،چاہے ادارہ کوئی بھی ہو، حاکم کوئی بھی ہو ، عوام کے سامنے پھر کسی کی نہیں چلتی ہے ، بنگلہ دیش میں 16سال تک وزارت اعظمیٰ کے عہدے پر براجمان رہنے والی شیخ حسینہ واجد نے بھی سیاسی جماعتوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا ، جماعت اسلامی کو پاکستان کی دوست جماعت قرار دیتے ہوئے ان کے رہنمائوں کو پھانسی کے تختوں پر چڑھایا ، اپنے مطلق عنان فیصلوں سے عوامی غضب و غصے کو دعوت دی جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے کہ اس دبنگ وزیراعظم کو عوام نے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا اور وہ ہیلی کاپٹر پر بھارت فرار ہوگئی ۔پاکستان میں بھی عوام اس وقت خواب غفلت میں مبتلا نیند کے مزے لے رہی ہے لیکن جس دن عوام کے سمندر نے آنکھیں کھول لیں، کسی بھی غاصب طاقت کا سامنے کھڑے ہونا ناممکن ہو جائے گا۔پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اب جس طرح ایک سیاسی جماعت کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ، اس سے عوامی غصے میں ہر گزرتے دن کیساتھ اضافہ ہو رہا ہے ۔
بنگلادیش میں سب سے طویل عرصے تک وزیراعظم رہنے والی شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کا سورج 16 سال بعد ڈوب گیا۔شیخ حسینہ واجد 2009 سے مسلسل اقتدار میں تھیں، وہ رواں سال جنوری میں چوتھی بار وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن بنگلادیش کے آخری انتخابی عمل میں اپوزیشن کا مکمل بائیکاٹ رہا۔ اس سے پہلے حسینہ واجد 3 بار اپوزیشن لیڈر بھی رہیں، حسینہ واجد کو دنیا میں سب سے طویل عرصے تک حکومت کرنے والی خاتون سربراہ کا اعزاز حاصل رہا76 سالہ حسینہ واجد بنگلادیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمان کی صاحبزادی ہیں۔واضح رہے کہ کوٹہ سسٹم کے خلاف بنگلادیش میں ایک ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔بنگلادیش کے آرمی چیف نے وزیراعظم حسینہ واجد کو مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔واضح رہے کہ بنگلا دیش میں کوٹا سسٹم کیخلاف ایک ماہ سے جاری مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد300 ہو گئی۔ملک بھر میں غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذہے، ریلوے سروسز غیر معینہ مدت کیلئے معطل اور گارمنٹ فیکٹریاں بھی بند ہیں۔حالیہ احتجاج کے دوران دوسری بار حکومت نے ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروسز بند کر دیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اور واٹس ایپ سروس بھی معطل ہیں۔بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ جنرل وقار الزمان نے ٹیلی ویڑن پر قوم سے خطاب میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔شیخ حسینہ کی حکومت کا اقتدار بہت تیزی سے ان کے ہاتھوں سے نکلا ہے۔ جولائی میں کوٹا سسٹم کے خلاف طلبہ نے احتجاج کیا، جو بڑھتے بڑھتے پورے ملک میں پھیل گیا۔ اس دوران تشدد میں تک ڈھائی سو کے قریب افراد مارے گئے جب کہ 11 ہزار کے قریب لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔اس احتجاج کی بنیادی وجہ کوٹا سسٹم کی بڑے پیمانے پر مخالفت ہے۔ بنگلہ دیش میں نوکریاں کوٹے کی بنیاد پر دی جاتی تھیں۔ 30 فیصد نوکریاں بنگلہ دیش کی تحریک آزادی میں حصہ لینے والوں کے لیے مختص تھیں۔ اس کے علاوہ 56 فیصد کوٹا اقلیتوں، قبائل اور پسماندہ برادریوں کو مشترکہ طور پر دیا جاتا تھا۔ 2018 میں ایک بڑے عوامی احتجاج کے بعد اس کوٹہ سسٹم کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ البتہ بنگلہ دیش ہائی کورٹ نے اس سال جون میں یہ کوٹا بحال کر دیا جس کے بعد جولائی میں طلبہ نے یونیورسٹیوں میں احتجاج شروع کر دیا۔ جب بنگلہ پولیس کے علاوہ عوامی لیگ کے سٹوڈنٹ ونگ نے اس تحریک کو زبردستی روکنے کی کوشش کی تو حالات قابو سے باہر ہو گئے۔شیخ حسینہ واجد نے 14 جولائی کو ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کی مخالفت کرنے والوں کو ‘پاکستانی ایجنٹ’ قرار دیا تھا، جس پر احتجاج میں مزید شدت آ گئی تھی۔اس کے بعد عدالت نے کوٹا سسٹم دوبارہ ختم کر دیا مگر مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ حکومت اس دوران مارے جانے والے افراد کے خون کا حساب دے اور شیخ حسینہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔حسینہ واجد پچھلے 15 سال سے برسر اقتدار تھیں۔ ان کے دور میں بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر تعمیر ہوا اور بنگلہ دیش کی فی کس آمدن صرف دس سال میں تین گنا ہو گئی۔ ورلڈ بنک کے مطابق اس دوران ڈھائی کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے اوپر اٹھ آئے لیکن گذشتہ چند برسوں میں ترقی کی یہ تیز رفتار سست ہونا شروع ہو گئی، جس سے لاکھوں نوجوان بیروزگار ہو گئے اور لوگوں کے غم و غصے میں اضافہ ہوا ،عوامی طاقت سے بڑی کوئی طاقت نہیں ہے ، اس کی واضح مثال بنگلہ دیشی عوام نے آج قائم کر دی ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here