ویب ڈیسک
ایک گھنٹہ پہلے
شیئرٹویٹشیئرای میلتبصرےمزید شیئر
اسلام آباد: بھارت کے غیر آئینی اقدام پر جواب دینے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں دوسرے روز بھی جاری ہے جس میں حکومت و اپوزیشن ارکان کی جانب سے بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں غیر آئینی اقدام پر شدید مذمت کی جارہی ہے۔
وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری؛
اجلاس شروع ہوا تو وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یو این سیکرٹری جنرل کو خط لکھا ہے، مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کو بھی استعمال کریں گے، کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر مسلمان ممالک کیوں خاموش ہیں اور آواز کیوں نہیں اٹھارہے، ہم مسلم امہ کی بات کرتے ہیں، کدھر ہے وہ مسلم امہ جب مسلمانوں پر ظلم و تشدد ہورہا ہے، او آئی سی کو فعال کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
اجلاس میں شرکت کے لیے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سعودی عرب سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔
گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف قرارداد بھی پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان بھارتی حکومت کی طرف سے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کی تنسیخ کے ذریعہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت تبدیل کرنے کی غیر قانونی، جابرانہ کوشش پر بحث کرے۔
وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو کررہا ہے اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، بھارت نے جو فیصلہ کیا اس کے اثرات پوری دنیا پر ہوں گے، پارلیمانی اجلاس کو پوری دنیا اور کشمیری دیکھ رہے ہیں، یہاں سے بھارت نے جو غلط فیصلہ کیا اس پر بڑا مثبت پیغام جانا ہے جب کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف کارروائی کی تو پھر جنگ ہوگی۔