لندن:
ایم سی سی نے پاکستان کو سہانے خواب دکھا دیئے، پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کی بریفنگ کے بعد مستقبل میں اپنی ٹیم بھیجنے کا آسرا دے دیا۔
ایم سی سی نے مستقبل میں اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کا عندیہ دے دیا،لارڈزلندن میں منعقدہ اجلاس میں دیگر امور کے ساتھ پاکستانی سیکیورٹی صورتحال پر بھی بات کی گئی، ایم ڈی پی سی بی وسیم خان نے موجودہ سیکیورٹی و سیاسی حالات سے ارکان کو آگاہ کیا، یم سی سی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے دوبارہ پاکستان جانے پراپنی حمایت کا اظہار کیا،اس حوالے سے مختلف معاملات کا جائزہ لیا گیا، سیکیورٹی کا جائزہ مستقبل میں بھی لیا جاتا رہے گا اور اسی کی بنیاد پر ایم سی سی بھی اپنی ٹیم کو بھیجنے پرغورکریگا، ورلڈکرکٹ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت سابق انگلش کپتان مائیک گیٹنگ نے کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم سی سی ورلڈ کرکٹ کمیٹی بھی 10 سال کے عرصے کے بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کی خواہاں ہے، ایم سی سی وہاں پر کرکٹ کے دروازے کھولنے کیلیے اپنی ٹیم بھیجنے میں دلچسپی رکھتی ہے تاہم ساتھ میں انھوں نے ایک بار پھر اس کو سیکیورٹی کی بہتر صورتحال سے بھی مشروط کردیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ہمیں پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے مختصر بریفنگ دی ہے، ایم سی سی کے طور پرمیرے خیال میں ہم بدستور وہاں پر کچھ سلامتی کے ایشوز دیکھ سکتے مگر میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ اگران پر قابو پایا جاسکتا ہے تو پھر ہر کوئی خوش ہوگی، اس کے بعد میں نہیں سمجھتا کہ ہمارے لیے ایم سی سی ٹورکے انتظام میں کوئی مسئلہ ہوگا، دوسری ٹیموں کو بھی خود ہی وہاں کی سیکیورٹی کا جائزہ لینا چاہیے، امید ہے کہ وہ لوگوں کو پاکستان کے محفوظ ہونے کا احساس دلانے میں زیادہ دیر نہیں کریں گے اور ایم سی سی اپنی ٹیم وہاں بھیجنے کا جائزہ لے گی۔
ایم سی سی کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں سری لنکا کی سیکیورٹی صورتحال بھی زیر بحث آئی، میٹنگ میں شریک سابق آئی لینڈرز کپتان کمارسنگاکارا نے امید ظاہرکی کہ انگلینڈ پروگرام کے تحت اپنی ٹیم سری لنکا بھیجے گا۔ دریں اثنا مائیک گیٹنگ نے کرکٹ کے اولمپکس 2028 میں شامل ہونے کی بھی امید ظاہر کی جوکہ لاس اینجلس میں کھیلے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو مانو سواہنی سے بات ہوئی اور وہ 2028 کے اولمپکس میں کرکٹ کی شمولیت کے حوالے کافی پرامید ہیں۔
گیٹنگ کا کہنا تھا کہ بھارت بھی اب اس کے حق میں ہے، بی سی سی آئی کا اپنی ملکی ڈوپنگ باڈی کے ماتحت آنا بھی اس جانب ایک بڑا قدم ہے۔