اقوام متحدہ ایک مقتل گاہ !!!

0
57
رمضان رانا
رمضان رانا

پچھلی صدی میں کروڑوں انسانوں کی قتل وغارت گری، تباہی وبربادی کے بعد جب انسانوں نے دیکھا کہ جنگ وجدل سے ماسوائے انسانیت کے قتل کے علاوہ کچھ نہیں ملتا ہے جس میں نوآبادیات کا مالک یورپ جو صدیوں سے ایک دوسرے کا دشمن تھا جنہوں نے سینکڑوں جنگوں میں کروڑوں انسانوں کی لقمہ اجل بننے کے بعد تہیہ کیا کہ اب جنگ وجدل کی بجائے پوری دنیا میں امن قائم کیا جائے گا۔ جس کے لئے پہلے اقوام عالم کی بنا پر لیگ آف نیشنز بنائی جو دوسری جنگ عظیم کی وجہ سے بری طرح ناکام ہوگئی پھر دوسری جنگ عظیم کے بعد24اکتوبر1948کو اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی گئی جس میں دنیا بھر کے ملکوں کے جغرافیہ، قواعد وضوابط طے پائے گئے جس کے تحت ورلڈ کورٹ وجود میں لایا گیا تاکہ دنیا بھر کے تنازعات حل کیئے جائیں یہاں بین الاقوامی معاملات کا حال ڈھونڈا جائے وہ بھی تنظیم برُی طرح ناکام ثابت ہوئی جو آج بعض طاقتوں کی لونڈیا بن چکی ہے جس کا ہر سال میلہ سجتا ہے یہاں پر انسانوں کے قتل عام کو روکنے کی بجائے نہ جانے کونسے معاملات پائے جاتے ہیں تاکہ قوموں ریاستوں اور ملکوں کے عوام کا بھلا ہو پائے۔ امسال بھی اقوام متحدہ کا میلہ لگا یہاں اسرائیل قابل بحث رہا کہ اسرائیل نے ہزاروں انسانوں کا قتل عام کیا ہے جس میں بچوں بوڑھوں اور عورتوں کی تعداد زیادہ ہے مگر اقوام متحدہ بڑی طاقتوں کی اسرائیل حمایت کو نہ روک پائی یہاں روزانہ درجنوں انسان کو مارا جارہا ہے جو انسانی نشل کشی پر مبنی ہے۔ جسکو آل فرعون کہا جائے تو مبابقہ نہ ہوگا کہ گزشتہ ایک سال میں پچاس ہزار بے بس اور فلسطینی عوام مارے گئے اور مارے جارہے ہیں جس پر اقوام متحدہ جو اب ایک مقتل گاہ بن چکی ہے وہ بے بس نظر آئی ہے جو اسرائیل کے حمائتی اور مددگار امریکہ کو نہیں روک پائی ہے کہ جس کی سیٹلائٹ جدید ہتھیاروں سے اسرائیلی وحشی حکمران اپنے اردگرد کے ملکوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ آزاد اور خود مختار ملک لبنان اور شام پر دن رات بموں اور میزائیلوں سے حملے کر رہا ہے جس سے پورا خطہ کسی تیسری جنگ کا باعث بن رہا ہے۔ تاہم اسرائیل ایک شدت پسند فرسوویت پسند اور عسکریت پسند خیالات اور نظریات کا حالم ہے جو اپنی قدیم سلطنت قائم کرنا چاہتا ہے کہ عرب ممالک پر مشتمل قدیم وجود میں لائی جائے جس پر اسرائیلی حکمران حاکم ہوں۔ جس سے دنیا بھر کے سابقہ قابضوں لشکر کشوں نو آبادیانوں اور حملہ آوروں کو شہ ملتی ہے کہ وہ بھی اسرائیل کے نقش قدم پر چل کر افغان ہندوستان اور پاکستان پر عرب اسپین، روم پر برطانیہ، فرانس، اسپین، اٹلی، پرتگال، ڈچ وغیرہ اپنی سابقہ کالونیوں پر حق جتوا دیں۔ جو ایک خوفناک اور عالم گیر ہوگی کہ جس سے اقوام عالم کو دوبارہ تباہ کن جنگوں جنگ میں مبتلا کردیا جائے گا۔ یہ جانتے ہوئے کہ اب بعض ملکوں کے پاس تباہ کن ایٹم بم بھی پائے جاتے ہیں جس سے پوری دنیا تباہ ہو سکتی ہے لہٰذا اسرائیل نامی توسیع پسند لشکریت اور عسکریت پسند کو روکا جائے کہ کس اسرائیل کی وجہ سے دنیا میں جنگ عظیم دوم کی طرح دوبارہ پھر کوئی ہولوکوسٹ نہ برپا ہوجائے جس میں نسلوں اور عقیدوں کی بنا پر انسان مارا جائے۔ بہرحال اسرائیل کی فوج کسی اور توسیع پسندی پر اقوام متحدہ ناکام رہی ہے جس سے اسرائیل کو انسانوں کے قتل کا پروانہ مل گیا ہے جبکہ اسرائیل کی انسان کشی رویہ پر اقوام متحدہ کے اجلاس میں اسرائیل کا بائیکاٹ ہوا ہے جس کی اسرائیل حکمران نیتن یاہو نے پرواہ نہ کرتے ہوئے فلسطینی عوام کا اعلان قتل جاری رکھا جس کی امریکہ نے حمایت کی ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کی آڑ میں فلسطینی لبنانی، شامی اور ایرانی بچوں ،بوڑھوں اور عورتوں کو مارنے کا حق حاصل ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here