حبیبتہ الحبیب !!!

0
8

ساتویں قسط
سرور کائناتۖ کے وصال پُر ملال کے بعد سیدہ عائشہ نے چالیس سال عالم بیوگی میں گزارا مگر اس طویل عرصے میں ایک لمحہ بھی ایسا نہیں ملتا جو آپ کی تبلیغ واشاعت دین اور خدمت خلق سے خالی وعاری رہا ہو۔ یہ آپ کا معمول تھا کہ جب حج کا مہینہ آتا تو آپ حج کے لیے تشریف لے جاتیں اور ان ایام میں بھی تبلیغ وترویج کے اہم فرائض با احسن وخوبی انجام دیتیں۔ ایک مرتبہ حج کے زمانے میں ایک ایسی عورت پر آپ کی نظر پڑی جس نے صلیب کے نقش ونگار سے مزین چادر پہن رکھی تھی۔ یہ دل سوز منظر دیکھ کر آپ پر جلال ہوگئیں اور فرمایا،یہ چادر اُتار پھینکو۔ تمہارا یہ فعل اسلام کے مقدس اصول سے سخت انحراف پر دال ہے۔ اگر نبی کریمۖ تمہیں اس لباس میں دیکھتے تو انہیں بے حد ملال ہوتا۔ دراصل آپ کا یہ وصف خاص تھا کہ جب کسی کو غیر شرعی امور کا مرتکب دیکھتیں تو فوراً اسے متنبہ فرماتیں۔ بھلا کیوں نہ ہو آپ کی حیات طیبہ تامرون بالمعروف وتنھون عن المنکر کی جیتی جاگتی تفسیر تھی اور آپ تازندگی حضورۖ کی اس حدیث پر عمل پیرا رہیں۔
من رای احد منکر اْفلیغیرہ بیدہ وان لم یستطع فبلسانہ وان لم یستطع فبقلبہ ھَذا اضعف الایمان۔ یعنی اگر تم سے کوئی برائی دیکھے تو چاہئے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اگر اتنی استطاعت وطاقت نہ ہو تو پھر زبان سے اور اگر اتنی بھی قوت نہ ہو تو کم ازکم دل سے برُا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے جہاں تک امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا تعلق ہے احادیث وسیر کی کتابوں میں حضرت عائشہ سے متعلق بہت سارے واقعات ملتے ہیں کہ آپ نے کبھی بھی اخفائے حق نہیں فرمایا بلکہ ہمیشہ آپ لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتی رہیں اور برائیوں سے روکتی رہیں۔
حضرت عائشہ کی بارگاہ میں ایک لڑکی گھنگرو پہن کر آئی تو آپ نے بے ساختہ فرمایا، میرے پاس گھنگھرو پہن کر نہ آیا کرو، تمہیں نبی کریمۖ کا ارشاد نہیں معلوم کہ سرکار نے فرمایا کہ جس گھر یا قافلہ میں گھنٹہ بجتا ہو وہاں فرشتے نہیں آتے۔ اسی طرح مدینہ منورہ میں ایک بہت ہی پرانی رسم نسلاً بعد نسل چلی آرہی تھی کہ جب بچہ پیدا ہوتا تو اس کے سر کے نیچے استرا باندھ دیا جاتا تھا کیوں کہ لوگوں کا عقیدہ تھا کہ استرا باندھ دینے کے بعد بچہ پر بھوت پریت کا برُا اثر نہیں پڑتا۔ مدینہ میں عورتیں عام طور پر اپنے نوزائیدہ بچوں کو حضرت عائشہ کی بارگاہ میں بغرض تحنیک لاتی تھیں۔ چنانچہ ایک عورت اپنے بچہ کو آپ کی خدمت میں لائی تو اس کے سر کے نیچے بھی اُسترا بندھا ہوا تھا۔ تو فوراً فرمایا کہ تم نے یہ کیوں باندھ رکھا ہے؟ عورت نے جواب دیا کہ اس کی وجہ سے بچہ بھوت پریت سے مامون ومحفوظ رہتا ہے۔ تو حضرت عائشہ نے فرمایا اسے اُتار پھینکو کیا تمہیں نہیں معلوم کہ سرکار نے شگون سے منع فرمایا ہے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here