” فراڈ شریعہ
بورڈز کی بھرمار ”
80کی دہائی میں امریکہ میں مسلم کمیونٹی کے لیے حلال گوشت کا حصول بڑا چیلنج ہو ا کرتا تھا، لوگوں کو اپنی مدد آپ کے تحت جانور کو اسلامی اصولوں پر ذبح کرنے کے بعد مذبحہ خانوں سے گوشت کروانا پڑتا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلم کمیونٹی کی تعداد بڑھتی رہی اور حلال گوشت کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہو گیا لیکن اس کام میں برائے نام شریعہ بورڈز نے مسئلے کو حل کرنے کی بجائے مزید خراب کر دیا ہے ، امریکہ بھر میں مسلم شریعہ بورڈز کی بھرمار ہے جوکہ حلال مارٹ پر جا کر دکانداروں کو اپنے شریعہ بورڈز کا لوگواور پوسٹر لگانے پر مجبور کرتے ہیں اور پھر اُن کو اپنے متعین کردہ قصاب اور گوشت والوں سے گوشت خریدنے پر دبائو ڈالتے ہیں حالانکہ ان کے پاس شریعہ بورڈ ز کے حوالے سے کوئی سند یا سرٹیفکیٹ نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی ہے ، صرف دیہاڑی لگانے کے لیے اپنی چودھراہٹ قائم کرتے ہیں ،”ادارہ پاکستان نیوز” کئی مرتبہ اس مکروہ دھندے کو بے نقاب کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور اس پر ارباب اختیار اور کمیونٹی کی آنکھیں کھولنے کی کوشش کی ہے لیکن اکثر دکاندار اور میٹ مارٹ مالکان کا موقف ہے کہ اگر ہم متعلقہ شریعہ بورڈ کی بات نہ مانیں تو ہمیں مختلف طریقوں سے بلیک میل کیا جاتا ہے ، شریعہ بورڈ کے حکام دکانداروں کے ساتھ قصابوں کو بھی چونا لگاتے ہیں اور ان سے فی چکن 30سینٹ کی وصولی کرتے ہیں ،اسی طرح گوشت بنانے والوں سے بھی پیسے بٹورے جاتے ہیں ، مسلم کمیونٹی سے قبل یہودیوں کو بھی کوشر گوشت کے حصول میں اسی قسم کے مسائل کا سامنا تھا جس کو انھوں نے سرکاری طور پر اتھارٹی کے قیام سے حل کیا ہے ، حکومت نے یہودیوں کو گوشت کی فراہمی کے لیے ایک سرکاری ادارہ تشکیل دیا ہے جوکہ کوشر گوشت کے حوالے سے مکمل تحقیقات کرتا ہے ۔اب مسلم کمیونٹی کو بھی چاہئے کہ وہ حکومتی نمائندوں کے ساتھ مل کر حلال گوشت اور حلال چکن کی فراہمی کے لیے سرکاری سطح پر کوئی ادارہ یا اتھارٹی بنانے میں کردار ادا کرے جوکہ حلال گوشت کی مکمل نگرانی اور حکومتی رٹ کے ساتھ اس کی فراہمی پر عملدرآمد کرائے ۔ اس وقت امریکہ بھر میں پانچ سے چھ شریعہ بورڈ ز دکانداروں اور قصابوں کو چونا لگانے کے لیے سرگرم ہیں جن کے پاس شریعت اور جانوروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق ذبحہ کرنے کے حوالے سے کوئی مصدقہ سند یا سرٹیفکیٹ نہیں ہے ،امریکہ میں قائم روایتی مذبح خانوں میں ایک مشین کے ذریعے مویشیوں کے سر پر زوردار ضرب لگائی جاتی ہے جس کی شدت سے جانور کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ اس عمل کے بعد مشینوں ہی کی مدد سے جانور کو الٹا لٹکا دیا جاتا ہے تاکہ اس کے جسم میں موجود خون باہر نکل جائے۔اسکے برعکس اسلام میں رائج ذبح کے طریقے کے مطابق جانور کو زمین پر لٹا کر اس کا منہ مکّہ میں واقع مسلمانوں کے قبلہ کی طرف کیا جاتا ہے۔ ذبح کرنے والا فرد قرآن کی آیات پڑھتے ہوئے تیز دھار چھری کی مدد سے جانور کی گردن سے گزرنے والی مرکزی شریانوں کو تیزی سے کاٹ ڈالتا ہے۔ جانور کا خون گردن پہ لگنے والے زخم سے باہر بہہ جاتا ہے اور وہ آہستہ آہستہ دم توڑ دیتا ہے۔آج کل معروف فاسٹ فوڈ برانڈ ”کے ایف سی” بھی سالوں بعد اپنا کیس ہار گیا ہے ، فاسٹ فوڈ برانڈ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ اس کے برگر میں استعمال ہونے والا چکن 100فیصد چکن ہی ہوتا ہے جبکہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ کے ایف سی کے چکن میں اصل چکن کی تعداد صرف 15فیصد ہوتی ہے جبکہ باقی 85فیصد کتوں کے کھانے کے مواقف ہوتا ہے جبکہ کیچپ اور مائونیز میں بھی ”سور” کی چربی شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔کونسل آف اسلامک جسٹس نے کے ایف سی کو اپنی حلال لسٹ سے خارج کر دیا ہے ۔
٭٭٭