عالمی تجارتی جنگ کے آثار!!!

0
34

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی نے دنیا کی بڑی معیشتوں کے درمیان جنگ جیسا ماحول بنا دیا ہے۔صدر ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فیصد جبکہ چین سے درآمدہ مال پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی منظوری دیدی ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا کہ میکسیکو، کینیڈا اور چین پر عائد کیے گئے بڑے ٹیرف امریکیوں کے لیے “قلیل مدتی” تکلیف کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ عالمی منڈیوں میںان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ٹیرف بڑھانے سے شرح نمو کمزور ہو سکتی ہے ،اسی طرح اس فیصلے سے افراط زر دوبارہ بڑھ سکتی ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ ان تینوں ممالک کے ساتھ بعض تجارتی امور پر از سر نو بات کرنا چاہتے ہیں اس لئے وہ ٹیرف کے مسئلے کو بارگیننگ چپ کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔ان حلقوں کو مذاکرات کی کچھ امید ہے، خاص طور پر کینیڈا اور چین کے ساتھ۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق درآمدی ٹیکس عارضی ہونے کا امکان ہے لیکن یہ بات واضح نہیں ہے کیونکہ وائٹ ہاوس نے ٹیرف ختم کرنے کے لیے بہت سی شرائط رکھی ہیں تاہموائٹ ہاوس کی جانب سے اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں دیگئیں کہ تینوں ممالک کو ٹیرف ختم کرانے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہوگی۔صدر ٹرمپ نیٹیرفکو اس وقت تک برقرار رکھنے کا کہا ہے جب تک کہ کچھ مہلک مواد کی درآمد اور ریاستہائے متحدہ میں غیر قانونی امیگریشن ختم نہ ہوجائے۔امریکہ کی جانب سے بھاری ٹیرف عائد کرنے پرچین نے کہا ہے کہ وہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں محصولات کو چیلنج کرے گا اور جوابی اقدامات کرے گاتاہم اس نے امریکہ کے ساتھ بات چیت کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ “فینٹینیل امریکہ کا مسئلہ ہے” ۔ چین نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا، میکسیکو اور چین پر محصولات عائد کرنے کے اپنے وعدے پر عمل کرنے کے بعد پیر کے روزیورپ اور ایشیا میں حصص کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی۔یورپ کی مرکزی سٹاک مارکیٹیں 1 فیصد سے زیادہ نیچے تھیں جبکہ اس سے قبل جاپان کی سٹاک مارکیٹ 2.7 فیصد نیچے بند ہوئی۔کرنسی منڈیوں میں امریکی ڈالر مضبوط ہوا اور چین کے یوآن کے مقابلے میں ریکارڈ بلندی پر پہنچ گیا، جبکہ کینیڈین ڈالر 2003 کے بعد اپنی کم ترین سطح پر گر گیا۔مارکیٹ سروے بتا رہے ہیں کہ تجارتی جنگ کے خدشات کے باعث سرمایہ کار ایک ہنگامہ خیز دورکے لیے تیار ہیں جس سے بڑی کمپنیوں کی آمدنی متاثر ہو سکتی ہے اور عالمی نمو کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔کینیڈا اور میکسیکو کو امریکہ کے لئے اپنی برآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔ چینی ساختہ اشیا پر موجودہ ٹیرف کے علاوہ 10 فیصد لیوی کا سامنا کرنا پڑے گا۔کینیڈا اور میکسیکو کا کہنا ہے کہ وہ امریکی مال پر ٹیرف کی شکل میں جوابی حملہ کریں گے جبکہ چین نے “مسلسل جوابی اقدامات” کا عزمکیا۔صدرٹرمپ کا ماننا ہے کہ امریکہ میں غیر قانونی منشیات اور امیگریشن کے بہاو کو روکنے کے لیے محصولات ضروری ہیں۔امریکی صدر نے کہا ہے کہ یورپی یونین پر محصولات “یقینی طور پر ہوں گے” کہ جب برطانیہ “آوٹ آف لائن” ہوا تو ایک ڈیل پر کام کیا جا سکتا ہے۔امریکہ کی عالمی تجارت میں حیثیت اور رسوخ کی وجہ سے صدر ٹرمپ کے فیصلے کو سرمایہ کار کینیڈا ،میکسیکو اور چین کی حد تک نہیں دیکھ رہے بلکہ وہ اس کے اثرات پوری دنیا پر دیکھ رہے ہیں۔سرمایہ کار مکمل طور پر تجارتی جنگ چھڑنے کے امکانات سے پریشان ہیں۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے تین روز قبل اعلان کیا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے محصولات کے جواب میں مشروبات سے لے کر آلات تک امریکی مصنوعات پر 25 فیصد محصولات عائد کرینگے۔دنیا کی طویل ترین زمینی سرحد پر واقع دیرینہ اتحادیوں کے درمیان تعلقات ایک نئی نچلی سطح پر دکھائی دینے لگے ہیں۔ جسٹن ٹروڈو نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ وہ 155 بلین کینیڈین ڈالر (107 بلین ڈالر) کی امریکی مصنوعات پر محصولات عائد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 30 ارب کینیڈین ڈالر پر عائد محصولات کا اطلاق چار فروری سے ہوگا جبکہ بقیہ 125 ارب کینیڈین ڈالر پر محصولات کا اطلاق 21 دنوں میں ہوگا۔ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس سے عالمی ترقی سست پڑ سکتی ہے اور افراط زر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔جسٹن ٹروڈو نے متنبہ کیا کہ آنے والے ہفتے کینیڈین شہریوں کے لیے مشکل ہوں گے اور صدرٹرمپ کے فیصلے سے امریکیوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی شہریوں کے اخراجات بڑھنے سے صدر ٹرمپ پر داخلی سطح پر تنقید بڑھ سکتی ہے جو ان کے اگلے فیصلوں کو متاثر کرے گی۔کینیڈا جن امریکی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا رہا ہے ان میں امریکی بیئر، شراب اور بوربن کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کی آبائی ریاست فلوریڈا سے نارنجی سمیت پھلوں کے جوس بھی شامل ہوں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا، میکسیکو اور چین کے ساتھ تجارتی قوانین کی حدود کو بڑھا دیا ہے۔کینیڈا کپڑوں، کھیلوں کے سازوسامان اور گھریلو آلات سمیت دیگرسامان پر بھی محصولات عائد کریگا۔بظاہر صدر ٹرمپ کے فیصلے کے اثرات پاکستان تک نہیں پہنچ رہے لیکن ماہرین اس سلسلے میں ایک محتاط پالیسی کی ضرورت پر بات کر رہے ہیں جو صدر ٹرمپ کے دور میں پاک امریکہ تجارت میں آنے والے ممکنہ رکاوٹوں سے نمٹ سکے۔بہتر ہو گا کہ پاکستان علاقائی تجارت کو مضبوط بنائے اور کینیڈا و میکسیکو میں امریکی مہنگی اشیا کی وجہ سے پیدا مسابقتی گنجائش کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here