مجھے کیوں نکالا….؟

0
1032

محمد حسین(ایڈووکیٹ) نیویارک

قوالی ایسی صنف موسیقی ہے جو پانچ شعروں کی ایک غزل کو دو گھنٹے تک کھینچ سکتی ہے۔ آجکل پاکستان میں سپریم کورٹ کے حکم پر بدعنوانی کے الزام پر برطرف شدہ وزیراعظم نوازشریف مجھے کیوں نکالا‘ مجھے کیوں نکالا کی گردان جولائی سے اگست تک گرتے رہے لیکن حیرت انگیز طور پر گزشتہ دو ہفتوں سے لندن میں خاموش ہیں حالانکہ عید کے علاوہ ایک اور موقع پر بھی ان کا عوامی رابطہ ہوا لیکن انہوں نے وہاں پھر ”مجھے کیو نکالا….؟ والی قوالی نہیں کی۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی‘ فارن منسٹر اور صدر جنرل ایوب خان کے بیٹے گوہر ایوب نے مئی 2005ءمیں ایک کتاب ”دی بریگیڈیئر“ کے مسودے کے حوالے سے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ نیو دہلی میں پاکستانی ملٹری انٹیلی کے افسروں نے 1965ءکی پاکستان بھارت جنگ کا وار پلان بیس ہزار روپے کے عوض بھارتی ملٹری آپریشنز ڈائکیکٹوریٹ کے ایک بریگیڈیئر سے خریدا جس کے بیٹے کو اپنی بیوی کی ہوزری فیکٹری لگانے کلئے رقم درکار تھی۔ رقم اور وار پلان کا تبادلہ لندن میں پاکستان کے فوجی اتاشی بریگیڈیئر سید غوث نے کیا۔ عمومی تاثر ہے کہ نوازشریف کے سچن جندل کے ساتھ کاروباری تعلقات ہیں جو خبری ابھی تک پتہ نہیں جلا سکا۔ اپریل 2017ءمیں یہ بھارتی سٹیل ٹائیکون اچانک اسلام آباد اُترا اور وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کلئے سیدھا مری گیا جہاں پر نوازشریف کے ساتھ ان کی لان میں بیس منٹ کی چہل قدمی میں ان کے اردگرد کوئی نہیں تھا اور تمام گفتگو خفیہ رہی جو آفیشل بلیو بک کی خلاف ورزی ہے۔ خیال ہے کہ مودی کی طرف سے پانامہ مقدمے سے فرار کے کسی بھارتی منصوبے پر بات چیت ہوئی۔ 26 جون کو واشنگٹن میں ٹرمپ مودی ملاقات میں بھی بھارتی وزیراعظم نے امریکی صدر کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ نوازشریف اگر پانامہ مقدمہ میں فارغ ہوگئے تو امریکہ انڈو افغان معاملات پر نہ صرف بلکہ جنوبی ایشیا پر بھی اس کے گہرے اثرات پڑیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے بہت خوبصورتی کے ساتھ بذریعہ بھارت امریکہ کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ افغانستان اور کشمیر میں امن کیلئے وہ ناگزیر ہیں جبکہ نہ صرف افغانستان اور کشمیر بلکہ پورے خطے میں بدامنی اور انتشار کی وجہ سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ہے۔ جولائی میں نوازشریف کی برطرفی سے دو ماہ قبل ہی امریکی سفارت خانہ اسلام آباد واشنگٹن کو نوازشریف کی یقینی برطرفی کے پیغامات بھیج رہا تھا۔ اسی دوران بھارتی میڈیا نے نوازشریف ک حق میں مہم چلا رکھی تھی۔ این ای ڈی ٹی وی کے ایک پروگرام میں پاکستانی صحافی نے کہا کہ نوازشریف ہمارا وزیراعظم ہے تمہیں کیا تکلیف ہے جس پر بھارتی دفاعی تجزیہ کار معروف رضا پھٹ پڑا کہ ”ہماری نوازشریف پر سرمایہ کاری ہے۔ وہ ہماری بولی بولتا ہے اگر وہ نہ ہوا تو ہمارے لئے بہت سے مسائل کھڑے ہوجائیں گے“ ڈان لیکس سکینڈل بھی یہی تھا جس پر پردہ ڈال دیا گیا۔ جنرل راحیل شریف چاہیں تو اب بھی سچ بول سکتے ہیں وگرنہ نوازشریف تو پوچھتا رہے گا‘ مجھے کیوں نکالا….؟

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here