باقاعدہ اعلان جنگ ہو یا پھر کسی آزاد اور خودمختاری ریاست پر فوجی سازوسامان سے حملہ کرکے سویلین کو مارنا بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرائمز میں شمار ہوتا ہے جس کا چاہے وہ کوئی ملک اپنی دفاعی جنگ کیوں نہ لڑ رہا ہو۔ جس کے مقدمات ماضی میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں دائر ہوئے ہیں جس میں جرمنوں اور جاپانیوں یا دوسرے جنگ عظیم دوم میں سویلین مارنے پر سزائیں دی گئی ہیں۔ چند دہائیوں پہلے مشرقی یورپ یوگوسلاویہ اور چیکوسلواکیہ وغیرہ میں بعض حکمرانوں پر سویلین کو مارنے پر مقدمات دائر ہوئے ہیں جس میں کچھ کو سزائیں سنائی گئی تھی حال ہی میں سائوتھ افریقہ کے وکیلوں نے فلسطینی نہتے اور معصوم اور بے گناہ عوام کو قتل کرنے پر اسرائیلی حکمران ناتھن یاہو کو آئی سی جے سے باقاعدہ سزا ہوئی ہے جس پر عملدرآمد کرانا مشکل ہوچکا ہے جوکہ دنیا کی ایک بہت بڑی سیاسی اور معاشی طاقت کا پرور ہے جس کے امریکہ اور برطانیہ جیسے طاقت ور ملکوں کے حکمران جوتے پالش کرتے نظر آتے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں بھارتی فوج نے اپنے حکمران نریندر مودی کے حکم پر پاکستان کے عام شہریوں کو میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا جس میں لاتعداد انسانوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی مارے گئے ہیں جو مکمل طور پر سویلین شہری میں جن کے قتل پر نریندر مودی جنگی جرائمز کا مرتکب ہوچکا ہے بشرطیکہ پاکستانی حکومت یا پھر باضمیر اور اصول پرست وکلاء انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں جنگی جرائم کا مقدمہ دائر کرے جو دن رات پاکستان کی عدالتوں میں گالی گلوچ اور ناچتے کودتے نظر آئے ہیں جن کی نظر میں قانون کی بجائے وکلاء کی جسمانی اور ناگہانی طاقت کا ہے زیادہ جوش پایا جاتا ہے جو مسلمان وقت عدالتوں میں آزماتے نظر آتے ہیں تاہم پاکستان کے حکومتی یا غیر حکومتی وکلاء کو بھارت کے حکمران نریندر مودی کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس لیگ میں جنگی جرائم کا مقدمہ دائر کرنا فرض بن جاتا ہے تاکہ آئندہ بھارت کسی بھی آڑ میں پاکستان کے شہریوں پر حملہ آور نہ بن پائے جس طرح انہوں نے گزشتہ چند دنوں میں پاکستانی شہریوں کو اپنے میزائیلوں اور ڈرائونوں کا نشانہ بنایا ہے جو اپنے آپ کو علاقائی طاقت ور سمجھ بیٹھا ہے جو آئے دن جنگی جہازوں میزائیلوں اور ڈرائونوں سے حملہ آور ہو کر عام شہریوں کو قتل کرتا نظر آتا ہے جس نے اسرائیل کے بعد سمجھ لیا ہے کے اس کے سامنے تمام بین الاقوامی قوانین بے کار ہیں جس کو ماننا لازم نہیں ہے جس سے پورا خطہ بھارت کی جنگ جو پالیسیوں سے متاثرہ ہو رہے ہیں کہ آج اڑوس پڑوس کے ممالک اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔ بہرحال برصغیر میں جنگ وجدل کی بجائے امن کا پرچار ہونا چاہئے۔ جو یورپین یونین کی طرح متحد ہوجائے اگر برصغیر کی ریاستیں اپنی قدیم روشوں سے باز نہیں آئیں تو ان پر دوبارہ غیر ملکی طاقتیں قابض ہو جائیں گی جس طرح ماضی میں قدیم میں راجوں اور مہاراجوں کی آپس کی لڑائی۔ جنگ وجدل کی وجہ سے غیر ملکی حملہ آور کامیاب ہوتے رہے ہیں جس میں ایک درجہ کے ساتھی بن کر دوسرے درجے کو شکست دے کر پھر پورے برصغیر قابض ہوجاتے تھے لہٰذا راجوں اور مہاراجوں کے طریقہ کار کو متحرک کر کے برصغیر کو متحد ہونا پڑے گا جس کی آج شدید ضرورت ہے جس میں پورے خط کا بھلا ہے۔
٭٭٭

![2021-04-23 18_32_09-InPage - [EDITORIAL-1-16] رمضان رانا](https://weeklynewspakistan.com/wp-content/uploads/2021/04/2021-04-23-18_32_09-InPage-EDITORIAL-1-16.png)











